• 18 مئی, 2024

میرے ابا جان پروفیسر عبدالرشید غنی مرحوم

میرے ابا جان پروفیسر عبدالرشید غنی مرحوم
رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا

بن مانگے عطا فرمانے والے رحمٰن خدا نے انسان کو بے انتہا نعمتوں سے نوازا ہے لیکن ان تمام نعمتوں میں سے بہترین بے مثل اور قیمتی نعمت والدین کا پر شفقت سایہ ہے۔ خدا تعالی کے بے حد شکر کے ساتھ آج اپنے شفیق استاد اور رہنما۔

عزیز از جان والد بزرگوار محترم پروفیسر عبدالرشیدغنی مرحوم کی باتیں قلمبند کرنے کی کوشش کروں گی۔ میرے والد کو ان کے شاگرد حساب کے بہترین استاد کی حیثیت سے جانتے ہیں لیکن میں ان کی ایسی سٹوڈنٹ ہوں جس کو انہوں نے نصاب کے تمام مضامین بڑی جانفشانی سے پڑھائے۔ بچپن سے فارسی عربی کیمسٹری فزکس ہسٹری بیالوجی یہاں تک کہ ہر مضمون کی تیاری میں آپ کی مدد حاصل رہی۔ میرے ہر امتحان کی تیاری میں ہمیشہ میری مدد فرماتے۔ اکثر مجھ سے فرماتے کہ اپنی کتاب دے دو خود پڑھ کر مجھے سمجھایا کرتے اور تمام دقیق نکات کو میرے لئے آسان فرما تے۔ یہاں تک کہ او لیول کے تمام مضامین میں میری مدد فرمائی۔ او لیول کے بعد جب ایف ایس سی کے امتحان کا وقت آیا تو اردو جو میرے لئے بہت مشکل مضمون تھا اس میں میری بہت رہنمائی فرمائی میرے ابو کو اردو پر کمال عبور حاصل تھا۔

اردو ادب و مزاح کو بہت پسند کرتے تھے۔ ان دو سالوں میں اردو شاعری خصوصاً غالب سے میرا نہ صرف تعارف کروایا بلکہ غالب کی شاعری کی متعدد طریق سے تشریح کرنا سکھائی۔

میرے والد صرف تعلیمی نصاب ہی نہیں بلکہ زندگی کے تمام پہلوؤں پر ہماری رہنمائی فرماتے۔ میں دینی ہو یا دنیاوی ہر امر پر ان سے بلا جھجک بات کرتی اور ہمیشہ رہنمائی پاتی۔ گھر میں سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے بچپن میں میری یہ خوش قسمتی رہی ہے کہ میں نے ان کے ساتھ ان کے سائیکل پر بیٹھ کر بہت سا قیمتی وقت گزارا۔ اسی وجہ سے بہت سی باتیں ان سے سیکھیں۔ خدا تعالیٰ اس کی کائنات کے بارے میں، سورج ستارے درخت چرند پرند اور پھر اگر کوئی خاص, نظارہ دیکھا تو اس کے بارے میں ہم ہمیشہ گفتگو کرتے۔ انہی بھرپور لمحات میں میں نے یہ دیکھا کہ میرے والد ہر ملنے والے انسان سے بے حد محبت اور خلوص سے پیش آتے۔ سلام میں ہمیشہ پہل کرتے اور ایسی کئی چھوٹی چھوٹی باتیں اپنے عمل سے سکھا دیتے۔ اسی طرح امتحانات کے دن جب مجھے سکول چھوڑنے جاتے تو راستے میں ایسی نصیحتیں فرماتے جو امتحان میں میری مدد کرتیں۔ دعا سے امتحان کا آغاز کرنے کی تلقین کرتے پھر نصاب سے جڑی ہدایات فرماتے۔

اور آخر پر ہمیشہ خدا تعالیٰ کی مدد سے بہترین امید قائم رکھنے کی ہدایت کرتے جس سے ایک خود اعتمادی پیدا ہوتی۔

یہ احساس ہمیشہ دلاتے کہ میرے والدین کی دعائیں میرے ساتھ ہیں۔

میرے والد بہت ہی ذہین انسان تھے لیکن خود کبھی ایسا نہیں سوچتے تھے کہتے تھے کہ میں بہت ہی کمزور بچہ تھا مگر خدا تعالیٰ نے ہمیشہ میری پردہ پوشی فرمائی ہے۔ آپ ایک بہترین مقرر تھے اور طالب علمی کے دور میں کئی میڈل حاصل کیے۔ میں ہمیشہ ان سے کہتی کہ کاش میں بھی آپ کی طرح تقریر کر سکتی تو ہمیشہ حوصلہ بڑھاتے اور فرماتے اللہ نے تم کو اپنی امی جان کی طرح نظم پڑھنے کی صلاحیت دی ہے تم اس پر محنت کرو۔

ایک قابل استاد ہونے کے ساتھ ساتھ میرے ابو انسانی نفسیات کو بھی خوب سمجھتے تھے صرف اپنی اولاد اور رشتہ دار ہی نہیں بلکہ اپنے شاگردوں کی کمزوریوں اور صلاحیتوں کا اندازہ بھی بہت جلد اور درست طریقے سے لگا لیتے تھے اسی وجہ سے ان کا مشورہ اور رہنمائی بہت کارآمد ثابت ہوتی تھی۔ آپ جانتے تھے کہ تمام امتحانات ایک جیسے نتائج نہیں لاتے میرے او لیول کے۔ اسی لئے مشکل اوقات میں پہلے سے حوصلہ بڑھاتے خدا تعالیٰ سے دعا کرنے کی تلقین فرماتے امتحانات سے قبل میں شدید بیمار ہوئی۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے طبیعت تو سنبھل گئی مگر امتحان کے نتائج کافی متاثر ہوئے۔

مجھے یاد ہے کہ میرا نتیجہ آنے سے قبل میرے ابو مجھے سمجھاتے کہ گھبرانا نہیں بلکہ یاد رکھنا کے اللہ نے تمہیں کیسی بیماری سے شفا دی ہے خدا تعالیٰ کا شکر کرتی رہنا اور نتائج کی وجہ سے ناشکری نہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ سب ٹھیک کرے گا۔ میں اس وقت بھی سوچتی کہ عام طور پر بچے والدین کی ناراضگی کا خوف رکھتے ہیں مگر میرے والد مجھے سمجھاتے کہ برا نتیجہ آئے تو بھی پریشان نہیں ہونا یہی وجہ تھی کہ ان سے دل کی ہر بات ہو سکتی تھی۔ آپ کے بہت سے شاگرد ہینہیں بلکہ بہت سے جاننے والے احباب بھی آپ کے پاس مشورے کے لیے آتے۔

ایک ایسے رہنماء جو کبھی مایوس ہونے نہ دیتے ہمیشہ امید کا دامن تھامے رکھتے اور امیدوں کے دیے جلاتے۔ خدا تعالیٰ پر کامل بھروسہ رکھنے والے۔ معجزات پر ایمان رکھتے اور ہمیشہ یہی تلقین فرماتے کہ اپنی بہترین کوشش کرو اور پھر معاملہ خدا کے حوالے کردو اگر کوشش میں کچھ کمی ہو تو بھی خدا تعالیٰ اس کو پورا فرما دے گا۔ تعلیمی میدان ہو یا زندگی کا عملی میدان ان کی یہ نصیحتیں میری ہمیشہ مدد کرتی رہی ہیں آپ کی آواز کانوں میں گونجتی ہے اور آج بھی ڈھارس۔ بندھاتی ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔

اللہ تعالیٰ پر توکل کے علاوہ آپ ہمیشہ ہمیں یہ سکھاتے کہ سیرت النبیﷺ سے سیکھو جو چیز آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پسند تھی اس کو اپناوٴ اور جس کام کو انہوں نے برا سمجھا اس کو تم بھی ناپسند کرو۔

پھر انسانی تعلقات میں ایک نصیحت بہت فرماتے کہ ’’درگزر کرو‘‘ کہ اللہ تعالیٰ رسی کو ڈھیلا رکھتا ہے اور یہی پسند کرتا ہے۔ بہتر ہے کہ ہم بھی وہی کریں اسی لیے اگر کوئی ان سے تلخ کلامی کر لیتا تو بھی کبھی اس طرح جواب نہ دیتے بلکہ نیک نیتی سے تحمل سے اپنا موقف سمجھانے کی کوشش کرتے۔

ایک لمبا عرصہ دارالقضاء میں قاضی کی ذمہ داری نبھا نے کے باعث آپ نے بہت سے امور کو باریکی سے پرکھنے کا موقع پایااور بارہا ہمیں ایک چیز کی طرف توجہ دلائی کہ کسی بھی تضاد یا جھگڑے میں دونوں فریقین سے بات کئے بغیر۔ کوئی رائے قائم نہ کرو کہ یہ بات انصاف کے خلاف ہے۔ پھر آپ کی ایک اور ضروری نصیحت یہ ہوتی کہ خلافت کے ساتھ اپنے تعلق کو پختہ رکھو اور یاد رکھو کہ خلیفہ کی رہنمائی اس دنیا میں ہماری اہم ترین مشعل راہ ہے۔

اے اللہ! تو میرے والد کی تمام دعاؤں کو قبولیت بخش دے۔ آمین۔

میرے والد تعلیم کو عام کرنے کا ایک جنون اپنے اندر رکھتے تھے۔

ہمیشہ کہتے تھے کہ لڑکیوں کے پاس خاص طور پر کوئی ہنر یا ڈگری ہونا ضروری ہے آپ فرماتے تھے کہ حالات زندگی کا بھروسہ نہیں کوئی نہ کوئی ہنر ہونا چاہیے خاص طور پر پروفیشنل اصطلاح چننے کی صلاح دیتے۔

لیکن ساتھ ہی گھریلو ذمہ داریوں کو سمجھنے کی تلقین بھی فرماتے۔ آپ ہمیشہ ہمیں سمجھاتے کہ عورت کی تعلیم کا سب سے زیادہ فائدہ اس کی اولاد کو ہونا چاہیے کیونکہ تعلیم یافتہ عورت اگلی نسل کی اچھی تربیت کی ضامن ہے۔ آپ اکثر اپنے ضرورت مند طالب علموں کو کتابیں خرید کر پہنچا دیتے ان کے حالات کے مطابق ان کو مشورہ دیتے یا کبھی داخلے میں انکی مدد فرما دیتے۔ خداتعالیٰ ان کی تمام قربانیوں کو قبول فرمائے۔ آمین

اپنے والد سے سیکھے ہوئے یہ اصول میرے ہر امتحان میں بہت کارآمد ثابت ہوئے آپ کی رہنمائی میڈیکل کالج تک میری مدد کرتی رہی۔ اپنے والد کی رہنمائی اور والدہ کی انتھک دعاؤں کا نتیجہ ہے جو میں زندگی میں کبھی کامیاب ہو سکی۔

اس مضمون کے ذریعہ سے میں قارئین سے اپنے والدین کے لئے دعا کی درخواست کرتی ہوں کہ خدا تعالیٰ میرے پیارے والد محترم کے درجات بڑھاتا چلا جائے اور اپنے پیاروں میں جگہ دے نیز ان کی مغفرت فرمائے اور میری والدہ کو صحت اور تندرستی والی فعال زندگی عطا فرمائے۔ ان کی ان آنکھوں کو اپنی جناب سے نور عطا فرمائے جنہوں نے متعدد راتوں دعاؤں میں گڑگڑاتے ہوئے خدا تعالیٰ سے میری کامیابی کی دعائیں مانگتے ہوئے آنسو بہائے ہیں اور مجھے ان کے لئے قرۃ العین بنائے۔ آمین یَا رَبَّ الۡعٰلَمِیۡنَ

(ڈاکٹر ہبۃ الوحید غنی)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین مئی 2022ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ