• 19 مئی, 2024

سورج اور چاند گرہن کا نشان

دارقطنی کی حدیث ہے کہ مہدی موعود کی یہ بھی نشانی ہے کہ خدا اس کے لئے اس کے زمانہ میں یہ نشان ظاہر کرے گا کہ چاند اپنی مقررہ راتوں میں سے (جو اس کے خسوف کے لئے خدا نے راتیں مقرر کر رکھی ہیں یعنی تیرہویں13 چودہویں14 پندرہویں15 پہلی رات میں گرہن پذیر ہو گا اور سورج اپنے مقررہ دنوں میں سے جو اس کے کسوف کے لئے خدا نے دن مقرر کر رکھے ہیں یعنی (27، 28، 29) درمیانی دن میں کسوف پذیر ہو گا اور یہ دونوں خسوف کسوف رمضان میں ہوں گے۔ اور ایک حدیث میں ہے کہ مہدی کے وقت میں یہ دو مرتبہ واقع ہوں گے۔ چنانچہ یہ دونوں دو مرتبہ میرے زمانہ میں رمضان میں واقع ہو گئے۔ ایک مرتبہ ہمارے اس ملک میں دوسری مرتبہ امریکہ میں۔ اور ہمیں اس بات سے بحث نہیں کہ ان تاریخوں میں کسوف خسوف رمضان کے مہینہ میں ابتدائے دنیا سے آج تک کتنی مرتبہ واقع ہوا ہے۔ ہمارا مدعا صرف اس قدر ہے کہ جب سے نسل انسان دنیا میں آئی ہے نشان کے طور پر یہ خسوف کسوف صرف میرے زمانہ میں میرے لئے واقع ہوا ہے اور مجھ سے پہلے کسی کو یہ اتفاق نصیب نہیں ہوا کہ ایک طرف تو اس نے مہدی موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہو اور دوسری طرف اس کے دعوے کے بعد رمضان کے مہینہ میں مقرر کردہ تاریخوں میں خسو ف کسوف بھی واقع ہو گیا ہو اور اس نے اس کسوف خسوف کو اپنے لئے ایک نشان ٹھہرایا ہو۔ اور دارقطنی کی حدیث میں یہ تو کہیں نہیں ہے کہ پہلے کبھی کسوف خسوف نہیں ہوا۔ ہاں یہ تصریح سے الفاظ موجود ہیں کہ نشان کے طور پر یہ پہلے کبھی کسوف خسوف نہیں ہوا کیونکہ لَمْ تَکُوْنَا کا لفظ مؤنث کے صیغہ کے ساتھ دارقطنی میں ہے جس کے یہ معنے ہیں کہ ایسا نشان کبھی ظہور میں نہیں آیا۔ اور اگر یہ مطلب ہوتا کہ کسوف خسوف پہلے کبھی ظہور میں نہیں آیا تو لفظ لَمْ یَکُوْنَا مذکر کے صیغہ سے چاہئے تھا نہ کہ لَمْ تَکُوْنَا کہ جو مؤنث کا صیغہ ہے جس سے صریح معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مراد اٰیَتَیْنِ ہے یعنی دو نشان کیونکہ یہ مؤنث کا صیغہ ہے۔ پس جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ پہلے بھی کئی دفعہ خسوف کسوف ہو چکا ہے اس کے ذمہ یہ بار ثبوت ہے کہ وہ ایسے مدعی مہدویت کا پتہ دے جس نے اس کسوف خسوف کو اپنے لئے نشان ٹھہرایا ہو اور یہ ثبوت یقینی اور قطعی چاہئے۔اور یہ صرف اس صورت میں ہو گا کہ ایسے مدعی کی کوئی کتاب پیش کی جائے جس نے مہدی معہودہونے کا دعویٰ کیا ہو اور نیز یہ لکھا ہو کہ خسوف کسوف جو رمضان میں دارقطنی کی مقررکردہ تاریخوں کے موافق ہوا ہے وہ میری سچائی کا نشان ہے۔ غرض صرف خسوف کسوف خواہ ہزاروں مرتبہ ہوا ہو اس سے بحث نہیں۔ نشان کے طور پر ایک مدعی کے وقت صرف ایک دفعہ ہوا ہے اور حدیث نے ایک مدعی مہدویت کے وقت میں اپنے مضمون کا وقوع ظاہر کر کے اپنی صحت اور سچائی کو ثابت کر دیا۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ329تا330حاشیہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جولائی 2021