• 26 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ کے خاص نشانوں میں سے ایک نشان سورج اور چاند گرہن ہے

آج یہاں سورج گرہن تھا۔ اسی طرح بعض اور ممالک میں بھی گرہن لگا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر خاص طور پر دعاؤں، استغفار، صدقہ خیرات اور نماز پڑھنے کی ہدایت فرمائی ہے۔

(صحیح البخاری کتاب الکسوف باب الصلوٰۃ فی کسوف الشمس حدیث: 1044، صحیح مسلم کتاب الکسوف وصلاتہ باب ذکر النداء بصلاۃ الکسوف … حدیث: 2117)

اس لحاظ سے جماعت کو جہاں جہاں بھی گرہن لگنے کی خبر تھی ہدایت کی گئی تھی کہ نماز کسوف ادا کریں۔ ہم نے بھی یہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق یہ نماز ادا کی۔

احادیث میں اللہ تعالیٰ کے خاص نشانوں میں سے ایک نشان سورج اور چاند گرہن کو قرار دیا گیا ہے۔

(صحیح البخاری کتاب الکسوف باب صلاۃ النساء مع الرجال فی الکسوف حدیث: 1035)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق مسیح موعود کی آمد کی نشانیوں میں سے ایک بڑی زبردست نشانی سورج اور چاند گرہن تھا جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے مشرق اور مغرب میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تائید میں پورا ہوا۔ پس اس لحاظ سے گرہن کی نشانی کا حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور جماعت سے ایک خاص تعلق ہے۔

آج کا یہ گرہن حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے نشان کے طور پر تو نہیں کہا جا سکتا۔ جو گرہن لگتے ہیں اللہ تعالیٰ کے نشانوں میں سے نشان ہے مخصوص تو نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن یہ گرہن اُس طرف توجہ ضرور پھیرتا ہے جو گرہن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کی نشانی کے طور پر ظاہر ہوا۔ اور پھر آج اِس دن کا گرہن اس لحاظ سے بھی اُس نشان کی طرف توجہ پھیرنے کا باعث ہے کہ آج جمعہ کا دن ہے اور جمعہ کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آمد سے بھی ایک خاص نسبت ہے۔ پھر مارچ کا مہینہ ہونے کی وجہ سے بھی توجہ ہوتی ہے کیونکہ تین دن بعد اسی مہینہ کو 23؍مارچ کو یوم مسیح موعود بھی ہے۔ دعویٰ بھی ہوا۔ گویا یہ مہینہ، یہ دن اور یہ گرہن مختلف پہلوؤں سے جماعت کی تاریخ کو یاد کروانے والے ہیں۔ اس لئے میں نے جب نماز کسوف کے خطبے کے لئے حوالے لئے تو خیال آیا کہ جمعہ کے خطبے میں بھی گرہن کے حوالے سے ہی بات کروں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی چاند سورج گرہن کی پیشگوئی (جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی تھی) کے بارے میں آپ کے اقتباسات پیش کروں یا ایک آدھ اقتباس پیش کروں۔ اور اسی طرح صحابہ کے چند واقعات بھی جنہوں نے اس گرہن کو دیکھ کر سلسلے میں شمولیت اختیار کی اور اپنے ایمان کو صیقل کیا۔

اس کے بعد اب میں بعض صحابہ کے واقعات بیان کرتا ہوں۔ حضرت غلام محمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ خاکسار کے گاؤں میں پہلے پہل ایک صاحب مولوی بدرالدین صاحب نامی تھے۔ ان دنوں میں فدوی کی عمر قریباً پندرہ برس کی ہو گی۔ بندہ مولوی بدرالدین صاحب کے گھر کے سامنے ان کے ہمراہ کھڑا تھا کہ دن میں سورج کو گرہن لگا اور مولوی صاحب نے فرمایا: سُبْحَانَ اللّٰہِ! مہدی صاحب کے علامات ظہور میں آ گئے اور ان کی آمد کا وقت آ پہنچا۔ بعد کچھ عرصہ گزرنے کے مولوی صاحب احمدی ہو گئے۔ مولوی صاحب بہت ہی مخلص اور نیک فطرت اور پُر اخلاص تھے۔ انہوں نے اپنے والدین اور بیوی کو ایک سال کی کوشش کر کے احمدی کیا۔

(رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ، جلد 6صفحہ 305، 306روایت حضرت غلام محمد صاحبؓ والد علی بخش صاحب سکنہ قادرآباد ضلع امرتسر)

پھر حضرت مولانا ابوالعطاء صاحب جالندھری کے دادا قاضی مولا بخش صاحب تحصیل نواں شہر ضلع جالندھر کے معروف اہلحدیث خطیب تھے۔ جب نشان کسوف و خسوف ظاہر ہوا تو انہوں نے ایک خطبے میں رمضان المبارک کی تیرہ اور اٹھائیس تاریخ کو بالترتیب چاند گرہن اور پھر سورج گرہن کا تفصیل کے ساتھ ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ امام مہدی کے ظہور کا نشان ہے۔ اب ہمیں انتظار کرنا چاہئے کہ امام موعود کب اور کہاں سے ظاہر ہوتا ہے؟ اس خطبے کا خاطر خواہ اثر ہوا۔ چنانچہ محترم قاضی صاحب کو (یعنی قاضی مولا بخش صاحب کو جو مولانا ابوالعطاء جالندھری کے دادا تھے) اگرچہ خود قبول کرنے کی صورت پیدا نہ ہوئی مگر ان کے بڑے بیٹے یعنی مولانا ابوالعطاء صاحب کے والد حضرت میاں امام الدین صاحب کو مدعی کا علم ہوا اور کچھ مطالعہ اور غور و فکر کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصدیق اور بیعت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔

(ماخوذ از ماہنامہ الفرقان اکتوبر 1967صفحہ43۔ بحوالہ ماہنامہ انصاراللہ ربوہ مئی 1994ء صفحہ 84)

(خطبہ جمعہ فرمودہ 20مارچ 2015 ۔ بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جولائی 2021