• 6 مئی, 2024

ایڈیٹر کے نام خطوط

•مکرم ابن ایف آر بسمل لکھتے ہیں۔
آپ کی طرف سے ’’روز نامہ الفضل کو جاری ہوئے 109 سال مکمل ہونے پر قارئین کو مبارکباد پیش ہے‘‘ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی آپ نے ساری دنیا کے قارئین الفضل کو اس خوشی میں شامل کر لیا ہے۔ جزاکم اللّٰہ احسن الجزاءفی الدنیا والآخرۃ

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام اور حضرت مولوی نور الدین صاحب کی سورۃ الحدید کی آیت 26 پر ایک حسین علمی discussion ہے فرمایا ’’.. .معلوم ہوتا ہے کہ حدید نے اپنا فعل ’’بَأْسٌ شَدِيْدٌ‘‘ کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت کیا کہ اس سے سامان جنگ وغیرہ تیار ہو کر کام آتا تھا مگر اس کے فعل ‘‘مَنَافِعُ لِلنَّاسِ‘‘ کا وقت یہ مسیح اور مہدی کا زمانہ ہے کہ اس وقت تمام دنیا حدید (لوہے) سے فائدہ اٹھا رہی ہے… میں بھی سارے مضمون لوہے کے قلم سے لکھتا ہوں۔ مجھے بار بار قلم بنانے کی عادت نہیں ہے اس لئے لوہے کا قلم استعمال کرتا ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوہے سے کام لیا ہم بھی لوہے ہی سے لے رہے ہیں اور وہی لوہے کی قلم تلوار کا کام دے رہی ہے۔

(تفسیر حضرت مسیح موعود جلد8 صفحہ83)

حوالے تو کئی ہیں ایک جگہ فرمایا ’’مسیح موعود اور مہدی کا کام یہی ہے کہ وہ لڑائیوں کے سلسلہ کو بند کرے گا اور قلم، دعا، توجہ سے اسلام کا بول بالا کرے گا‘‘

(تفسیر حضرت مسیح موعود جلد8 صفحہ69)

چنانچہ لکھنے کا ذوق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے پیدا کیا۔ اس عاجز کے دادا ایک غیر معروف صحابی تھے ان کا ایک تبلیغی اشتہار ہمارے گھر ہوتا تھا۔ جس کا ذکر والد صاحب نے بھیرہ کی تاریخ احمدیت میں کیا ہے۔ والد صاحب بھی ساری عمر نظم و نثر لکھتے رہے۔ اس عاجز نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد لکھنے کا آغاز خلافت ثالثہ میں کیا اور لکھتا چلا گیا مسعود احمد دہلوی صاحب نے اس عاجز کے کئی مضمون الفضل میں شائع کئے پھر نسیم سیفی صاحب نےشائع کئے۔ ان کا نظریہ تھا کہ اپنے پروفیشن کے لحاظ سے سائنس اور انجینئرنگ پر بھی لکھا جائے ان کے بعد عبد السمیع صاحب نے الفضل کا قلمدان سنبھالا اور اس عاجز کے مضامین بھی کثرت سے شائع کئے۔ پھر حالات نے پلٹا کھایا اور گلدستہ علم وادب اور پھر لندن سے الفضل آن لائن ابو سعید صاحب کی ادارت میں جاری ہوا۔اللہ تعالیٰ کا بے حد احسان ہے کہ الفضل آن لائن میں بھی ابو سعید صاحب فراخدلی سے اس عاجز کے مضامین دیتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب الفضل کے ایڈیٹرز کو اجر عظیم دے جنہوں نے اس عاجز کو بھی writers کی صف میں لاکھڑا کیا۔اس کے پیچھے خلیفہ وقت کی قوت قدسی اور دعائیں ہیں جو اپنا کام دکھا رہی ہیں۔

دعا کریں اللہ تعالیٰ تا حیات حضرت سلطان القلم کے ادنی سپاہیوں میں شامل رکھے اور انجام بخیر کرے۔

الفضل خوب سے خوب تر ہو کر جاری رہے اور ہماری اولاد در اولاد کو بھی اس میں علمی و قلمی حصہ ڈالنے کی اللہ تعالیٰ ہر طرح سے توفیق دے، آمین۔

•مکرم سید عمار احمد لکھتے ہیں۔
اللّہ تعالیٰ الفضل اخبار کو ہمیشہ ہردور میں زبردست ترقی اور کامیابی عطا کرے اور آپ کی پوری ٹیم کو کسی بھی لمحہ کام میں کوئی مشکل نہ آئے، آمین۔ الفضل کی سالگرہ کے موقع پر آپ کا تہہ دل سے شکریہ کہ آپ نے مضامین لکھنے کا موقع اور حوصلہ دیا۔ جزاک اللّٰہ احسن الجزاء۔

•مکرم عدنان ہاشمی۔ کینیا سے لکھتے ہیں۔
روزنامہ الفضل کو جاری ہوئے 109 سال مکمل ہونے پر اس عاجز کی طرف سے تہہ دل سے مبارکباد قبول فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ اس ادارہ کا اور اس ادارہ کو چلانے والوں کا جو خلافت احمدیہ کے زیرِ سایہ بہت عظیم الشان خدمت کی توفیق پا رہے ہیں، خاص حامی و نگہبان ہو اور اس ادارہ کو ساری دنیا میں پیاسی روحوں کو سیراب کرنے والا اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا مشن پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنے والا بنا دے، آمین ثم آمین۔ جزاکم اللّٰہ احسن الجزاء۔

•مکرم محمد عمر تما پوری کوآڈینیٹر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی۔ انڈیا لکھتے ہیں۔
18 جون 2022ء خصوصی نمبر الفضل آن لائن کے شمارے میں زیر عنوان ’’اخبار اسم بامسمی‘‘ آرا اور تبصرے پڑھنے کو ملے اور الفضل کے 109 سال مکمل ہونے پر قارئین کو مبارکباد پیش کی گئی۔ جزاکم اللّٰہ۔

حق بات تو یہ ہے کہ مبارکباد کے اصل مستحق تو آپ اور آپ کی الفضل کی شروع سے اب تک کی ساری ٹیم ہے۔ نئی سوچ اور نئی فکر کے ساتھ صرف الفضل کے لیے آپ کی رہنمائی نہیں بلکہ ہر قلمکار کے ساتھ بھی ہے۔ اس لیے ہر طبقہ فیض حاصل کررہا ہے۔ نئے قلمکاروں کی مستقبل قریب میں قلمی جہاد کرنے والوں کی ایک نئی فوج تیار ہو رہی ہے جو کسی نہ کسی رنگ میں سلسلہ عالیہ احمدیہ کی خدمت میں مصروف رہے گی۔ ان شاء اللہ۔ نئی ٹیکنالوجی اور نیا زمانہ اس بات کا متقاضی تھا کہ ان کی انہی خطوط پر رہنمائی ہو۔ لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہے۔اس سے ان کی ہمت بندھی رہے گی اور آگے سے آگے بڑھنے کا جذبہ بنا رہے گا اور الفضل سے رشتہ ٹوٹنے نہیں پاتا۔ ان گنت لوگوں کا اخبار سے جڑ جانا اس بات کی تصدیق کرتا ہے۔ میرے جیسے کم علم اور کم فہم انسان کے لیے آپ کے اداریوں پر تبصرہ کرنا گویا سورج کو چراغ دکھانے والی بات ہے۔ اسی بنا پر بعض دفعہ آپ کے اداریوں پر خاموشی رہتی ہے کہ میرے الفاظ اس کا حق ادا نہیں کر پاتے۔

میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں عالمی سطح پر حالات حاضرہ کے مطابق روزانہ باقاعدگی سے اداریے تحریر کرنا جوئے شیر لانے سے کم مشکل نہیں بہت بڑا کام ہے جو آپ کو نصیب سے ملا ہے۔

؎ایں سعادت بزور بازو نیست

مورخہ 18 جون 2022ء کی اشاعت میں درثمین احمد صاحبہ جرمنی کا مضمون ’’الفضل سے میری وابستگی خوب سے خوب تر ہے۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ مضمون ان کا بہت عمدہ ،عبارت بہت اچھی، توازن برقرار، تسلسل قائم ساری خوبیاں جمع ہیں، ماشاء اللہ۔ بہت اچھی پیش رفت ہے۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء۔ مورخہ 18جون 2022ء کی ہی اشاعت میں ’’خدا ہو مہرباں تم پر کہ میرے مہرباں تم ہو‘‘ ہماری قابل احترام ہر دلعزیز بزرگ خاتون محترمہ صفیہ بشیر سامی کا مضمون تو دل کو چھو گیا۔ اس عمر میں بھی الفضل میں دلچسپی، لگاؤ، انسیت، اخلاص اور خدمات قابل رشک ہیں۔ اللّٰھم زد فرذ و بارک فی عمرہِ۔ مضمون پڑھتے پڑھتے میں بھی سوچ رہا تھا کہ میرے الفضل میں شائع ہونے والے بعض مضامین کی کمپوزنگ کےلئے موصوفہ کی خدمات حاصل کرنے کے لیے درخواست کروں ۔اگلے ہی لمحہ سوچ بدل گئی جب میں نے یہ پڑھا کہ موصوفہ 83سال کی عمر سے گزر رہی ہیں ۔میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ جو لوگ خدمت دین اور خدمت انسانیت میں لگے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی صحت اور عمر میں بہت برکت عطا کرتا ہے۔ اس کی ایک نظیرصفیہ صاحبہ بھی ہیں۔ باقی اس طرح کے خصوصی نمبر وقتاً فوقتاً منظر عام پر آنے ضروری ہیں ۔جس سے نئی تازگی اور شگفتگی برقرار رہے گی۔ جزاکم اللّٰہ

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ