• 24 اپریل, 2024

متکبر اور ہمدردی

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :۔
متکبر دوسرے کا حقیقی ہمدرد نہیں ہوسکتا۔ اپنی ہمدردی کو صرف مسلمانوں تک ہی محدود نہ رکھو بلکہ ہر ایک کے ساتھ کرو۔ اگر ایک ہندو سے ہمدردی نہ کروگے تو اسلام کے سچے وصایا اسے کیسے پہنچاؤ گے۔خدا سب کا رب ہے۔ ہاں مسلمانوں کی خصوصیت سے ہمدردی کرو اور پھر متقی اور صالحین کی اس سے زیادہ خصوصیت سے، مال اور دنیا سے دل نہ لگاؤ۔ اس کے یہ معنے نہیں ہیں کہ تجارت وغیرہ چھوڑ دو بلکہ دل بایار اور دست باکار رکھو۔خدا کاروبار سے نہیں روکتا بلکہ دنیا کو دین پر مقدم رکھنے سے روکتا ہے۔ اس لئے تم دین کو مقدم رکھو۔

(البدر جلد3 نمبر10، صفحہ5-7، مورخہ 8مارچ 1904ء)(ملفوظات جلد سوم صفحہ 592)

یتیم سے ہمدردی

ایک اور جگہ فرمایا:
ہمارے نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں ایک لڑکے کا باپ جنگ میں شہید ہوگیا۔ جب لڑائی سے واپس آئے تو اس لڑکے نے آنحضرتﷺ سے پوچھا کہ میرا باپ کہاں ہے؟ تو آنحضرت ﷺ نے اس لڑکے کو گود میں اٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا باپ ہوں۔

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 304)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اگست 2020

اگلا پڑھیں

قارئین کرام سے ضروری درخواست برائے اطلاعات و اعلانات