• 26 اپریل, 2024

عالمی ادب سے انتخاب

صمد ورگون: Səməd Vurğun پیدائش: 21 مارچ 1906ء – وفات: 27 مئی 1956ء) آذربائیجان کے قومی شاعر، ڈراما نویس، لینن انعام یافتہ اور عوامی کارکن تھے۔ صمد ورگون آذربائیجان کے قازاخ ضلع کے گاؤں سلاہلی میں 21 مارچ 1906ء کو پیدا ہوئے۔ کم عمری میں ہی والدہ وفات پا گئیں۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ 1929ء میں ماسکو یونیورسٹی کے ادبی اسکول میں داخل ہوئے۔اس دوران ادب سے انکا شغف اور بڑھ گیا اور انہوں نے مختلف سیاسی مضمون و شعر لکھنے شروع کردیے جو کہ شاعر کی قسم نامی ایک کتاب میں درج ہوئے۔

صمد ورگون آذربائیجان کے ممتاز شاعر ہیں جن کا شمار سوویت شاعری کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔ 930-1940 کے سال صمد وورگن کے چشمہ نما ہنر کی ترقی اور خوشحالی کا دور تھا۔ انہوں نے 1934-1935 میں شائع ہونے والی اپنی کتابوں ’’فینر(روشنی)‘‘، ’’دلوں کی کتاب‘‘ اور ’’نظمیں‘‘ کے ذریعہ آذربائیجان کی شاعری، ادب اور ڈرامہ نگاری میں رنگ اور فراوانی شامل کی۔ نظم ’’آذربائیجان‘‘ (1934)، جس میں وطن کی خوبصورتی، مہربانی، مہمان نوازی اور لوگوں کی دیگر عمدہ خصوصیات کی عکاسی ہے اس نے شاعر کی شہرت میں مزید اضافہ کیا۔ یہ نظم، جو بچوں سے لے کر بڑوں تک ہر ایک کے ذریعہ حفظ کی جاتی ہے آذربائیجانی ادب کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ انکی ایک مشہور نظم جسکا عنوان ماں ہے پیش خدمت ہے۔

ANA

Pək cocuğdum, yerə gömdülər səni,
Həyata qanadsız atdılar məni.
Bax, necə pozulub ömür gülşəni,
Həyat sənsiz mənə zindandır, ana!
Qoynunda bəslənir gözəl diləklər,
Layiqdir səcdəyə sənə mələklər,
Nerdəsən, gözlərim həp səni bəklər,
Bax evladın nasıl giryandır, ana!
Sən bir günəş idin, doğdum da, batdın,
Yazıq evladını qəmlərə atdın.
Bir cavab ver, hanki murada çatdın
Torpaqlarda neçə zamandır, ana!
Bir ah çəksəm sənsiz, qopmazmı tufan?
Əzizim anacan, gözüm anacan!
Yumuq gözlərini aç da bir oyan,
Şimdi zaman başqa zamandır, ana!
Yıxılıb payinə öpmək istərəm,
Analıq mehrini görmək istərəm,
Səni görmək üçün ölmək istərəm,
Təsəlim ah ilə fəğandır, ana!

نظم کا عنوان ’’والدہ‘‘

میں بہت چھوٹا تھا، جب انہوں نے آپ کو زمین میں دفن کردیا،
انہوں نے مجھے بغیر پروں کے پھینک دیا۔
دیکھو زندگی کا باغیچہ کیسے ٹوٹ پھوٹ گیا،
زندگی تیرے بغیر میرے لئے جیل ہے، ماں!
اس کی باہوں میں پرورش ہوئی خوبصورت خواہشات،
آپ فرشتوں کے سجدہ کے مستحق ہیں،
تم کہاں ہو، میری نظریں تم پر ہیں،
دیکھو تمہارا بیٹا کس طرح رو رہا ہے ماں!
آپ ایک سورج تھی جو مجھے پیدا کرنے کے بعد غروب ہوگیا،
آپ نے اپنے غریب بیٹے کو غم میں ڈال دیا۔
مجھے جواب دو کیا اپنے مقصد کو پہنچ گئی ہو
کتنی دیر تک زمین پر، ماں!
تمہارے بغیر آہ لوں طوفان تو نہیں ٹوٹے گا؟
میری پیاری ماں، میری پیاری ماں!
بند آنکھیں وا کرو اور جاگ جاؤ،
اب ایک مختلف وقت ہے، ماں!
جھک کر تمہارے پاؤں کو چومنا چاہتا ہوں؛
ممتا کی محبت دیکھنا چاہتا ہوں؛
تمہیں دیکھنے کی خاطر مرنا چاہتاہوں؛
سرتسلیم خم کی فریاد ہے، ماں!

(مرسلہ :حافظ اطہر محمود مربی سلسلہ آذربائیجان)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اگست 2020

اگلا پڑھیں

قارئین کرام سے ضروری درخواست برائے اطلاعات و اعلانات