• 27 اپریل, 2024

یتیم کی کفالت ایک اہم فرض

حضرت مسیح موعوؑد کی بعثت کے وقت سے خدمت خلق کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا تھا۔ حضرت میر محمد اسحق صاحبؓ یتامیٰ کی پرورش اور خبرگیری کیلئے اس قدر اہتمام فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ یتامیٰ کے کھانے کیلئے ہوسٹل میں آٹا ختم ہو گیا۔ حضرت میر محمد اسحق صاحبؓ نے تو فوری طور پر باوجود شدید علالت کے تانگہ منگوایا اور مخیر دوستوں کو تحریک کر کے آٹا کا بندوبست کیا ۔

اس کے بعد خلفاء احمدیت کی ہدایات اور راہنمائی میں یہ نظام چلتا رہا حتیٰ کہ مارچ 1989ء میں صدسالہ جوبلی کے مبارک موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے باقاعدہ طور پر کفالت یکصد یتامیٰ کے نام سے اس تحریک کا اجراء فرمایا اور فرمایا کہ اس مبارک اور تاریخی موقع پر شکر انہ کے طور پر جماعت احمدیہ ایک سو یتامیٰ کی کفالت کا ذمہ اٹھانے کا عہد کرتی ہے۔چنانچہ یتامیٰ کی خدمات کے سائے بڑھتے بڑھتے آج قریباً پانچ صد فیمیلز کے2 ہزار 7 صد یتامیٰ زیر کفالت ہیں ۔

یتامیٰ کی کفالت اور پرورش میں 1۔ خوردونوش 2۔ تعلیمی اخراجات 3۔ بچیوں کی شادی کے اخراجات 4۔ علاج معالجہ اور مکان کی تعمیر و مرمت اور کرایہ کے اخراجات شامل ہیں ۔ جس پر کل بیس لاکھ روپے ماہوار اخراجات ہو رہے ہیں اور آمد انتہائی کم ہے۔ اس کے باعث دفتر ہذٰا کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک یتیم کی کفالت پر ایک ہزار تا تین ہزار روپے ماہوار اخراجات ہوتے ہیں ۔

تمام احباب جماعت سے عموماً اور مخیر حضرات مخلصین سے خصوصاً التماس ہے کہ اس مبارک تحریک میں بڑھ چڑھ کر شرکت فرما کر ممنون فرمائیں اور ہمارے پیارے آقاؐ کی اس پیاری حدیث کا مصداق بنیں۔ جس میں آپؐ فرماتے ہیں ۔ میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح اکٹھے ہوں گے جس طرح دو انگلیاں ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس اہم فریضہ کی ادائیگی کی بہترین توفیق دے۔ آمین

(سیکرٹری کمیٹی کفالت یکصد یتامیٰ دارالضیافت ربوہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 ستمبر 2020