• 9 مئی, 2025

طہارت اور صفائی سُتھرائی

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں :
نبی کریم ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا: ان دونوں کو ان قبروں میں عذاب دیا جا رہا ہے اور انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا: أَمَّا أَحَدُ ھُمَا فَکَانَ لَا یَسْتَتِرُ مِنْ الْبَوْلِ: ان میں سے ایک تو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چُغل خوری کرتا تھا۔

(صحیح بخاری، کتاب الوضو،ما جأ فی غسل البول)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی جماعت کو مخاطب کیا:۔ اے انصار کی جماعت! اِنَّ اللّٰہَ قَدْ أَ ثْنَی عَلَیْکُمْ فِی الطُّھُوْرِ فَمَا طُھُوْرُ کُمْ؟ اللہ تعالیٰ نے طہارت اور صفائی سُتھرائی کے بارے میں تمہاری تعریف کی ہے، پس تمہاری طہارت کیا ہے؟ انصار نے عرض کی کہ ہم نماز کے لئے وضوء کرتے ہیں اور پانی سے استنجا کرتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا: فَھُوَ ذَاکَ فَعَلَیْکُمُوْہُ یہی وہ چیز ہے اور اسی کو لازم پکڑو۔

(سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارۃ و سننھا، الاستنجاء بالماء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 ستمبر 2020