• 7 مئی, 2024

حضرت سلطان القلم علیہ السلام

جیسا کہ پیشگوئی تھی کہ جب حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ السلام مبعوث ہوں گے تو وہ اس قدر مال لوٹائیں گے کہ لوگ اسے لینے سے ہی منکر ہو جائیں گے۔ حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے مبعوث ہو کر وہ روحانی خزائن لٹائے کہ جن کی نظیر لانا جوئے شیر لانے سے بھی مشکل کام ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے خداتعالیٰ سے الہام پا کر جب مامورِ زمانہ ہونے کا اعلان فرمایا تو اس کے ساتھ ہی آپ نے قلم کے جہاد کا اعلان بھی فرمایا۔ اور روحانی خزائن بانٹنے کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا:؎

وہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے
اب میں دیتا ہوں اگر کوئی ملے امیدوار

چنانچہ آپ نے ہزاروں سال سے مدفون خزائن جب دنیاکے سامنے پیش کرنے شروع کئے تو ایک دنیا کی آنکھ حیرت و استعجاب سے خیرہ ہوگئی اور لکھنے والوں نے لکھا:
’’جب وہ لکھنے بیٹھتا تو جچے تلے الفاظ کی ایسی آمد ہوتی تھی کہ بیان سے باہر ہے۔ ۔ ۔ اس کی بعض عبارتیں پڑھنے سے ایک وجد کی سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔‘‘

خداتعالیٰ نے آپ کو ’’سلطان القلم‘‘ کے گراں بہا خطاب سے نوازا اور آپ کے قلم کو ’’ذوالفقارِ علی‘‘ فرمایا۔ آپ کے قلم نے خدائی تائید سے ایسے جلوے دکھائے اور ایسا لٹریچر معرضِ وجود میں آیا کہ رہتی دنیا تک یادگار رہے گا۔ اس لٹریچر کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں:
’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ ……وہ زندگی بخش باتیں جو میں کہتا ہوں اور وہ حکمت جو میرے منہ سے نکلتی ہے، اگر کوئی اور بھی اس کی مانند کہہ سکتا ہے تو سمجھو کہ میں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں آیا۔ لیکن اگر یہ حکمت اور معرفت جو مردہ دلوں کے لئے آب حیات کا حکم رکھتی ہے،دوسری جگہ سے نہیں مل سکتی توتمہارے پاس اس جرم کا کوئی عذر نہیں کہ تم نے اس سرچشمہ سے انکار کیا جو آسمان پر کھولا گیا،زمین پر اس کو کوئی بند نہیں کرسکتا۔‘‘

(ازالہءاوہام، روحانی خزائن، جلد3 صفحہ104)

آپ نے یہ روحانی خزائن اس کثرت سے تقسیم کئے کہ دنیائے مذاہب میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ آپ کی کتب جو ’’روحانی خزائن‘‘ کے نام سے شائع شدہ ہیں، کی تعداد90 کے قریب پہنچتی ہے۔ آپ کے ملفوظات، مکتوبات اور مجموعہ ہائے اشتہارات اس پر مستزاد ہیں۔ علومِ روحانی سے مالامال ان خزائن کا جو بھی مطالعہ کرے گا، وہ اس بات کی گواہی دے گا جو مولانا ابوالکلام آزاد نے دی کہ:
’’وہ شخص بہت بڑا شخص جس کا قلم سحر تھا اور زبان جادو،جو دماغی عجائبات کا مجسمہ تھا……جس کی انگلیوں سے انقلاب کے تار الجھے ہوئے تھے۔ جس کی دو مٹھیاں بجلی کی دو بیٹریاں تھیں۔ وہ شخص مذہبی دنیا کے لئے تیس برس تک زلزلہ اور طوفان رہا۔‘‘

یہ بہت بڑی شخصیت حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؑ، مسیح موعودؑ کی ذات بابرکات تھی۔ آپ نے تحریر، تقریر، خطبات، اشتہارات اور مکتوبات کے ذریعہ روحانی مائدہ تقسیم فرمایا۔ آپ کے جملہ روحانی خزائن کا مختصرتعارف پیش خدمت ہے۔

روحانی خزائن

آپؑ نے اسلام کی حقانیت وصداقت اور آنحضورﷺ کی سچائی اور عظمت کے اظہارکیلئے 80سے زائد کتب تحریر فرمائیں۔ یہ کتب علوم کا خزانہ ہیں جن میں قرآن کی تفسیر سے لیکر موجودہ زمانہ کے مسائل اور ان کے حل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ آپ کی یہ کتب23 جلدوں میں شائع شدہ ہیں اور ’’روحانی خزائن‘‘ کے نام سے موسوم ہیں۔ یہ کتب اردو،عربی اور فارسی زبان میں ہیں۔ ان میں قریباً 66 کتب اردو زبان میں ہیں۔

ملفوظات

ملفوظات سے مراد حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا وہ پاکیزہ اور پر معارف کلام ہے جو حضورؑ نے اپنی مقدس مجالس میں یا جلسہ سالانہ کے اجتماعات میں اپنے اصحاب کے تزکیۂ نفس، ان کی روحانی اور اخلاقی تربیت اور قیامِ شریعتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وقتاً فوقتاً ارشاد فرمایا۔ یہ ملفوظات اردو میں ہیں اور ’’ملفوظات‘‘ کے نام سے 10جلدوں میں شائع شدہ ہیں۔

مکتوباتِ احمد

مکتوباتِ احمد سے مراد حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے وہ خطوط ہیں جو آپ نے مختلف وقتوں میں حق کے طالبوں یا مخالفوں کی طرف بغرض تبلیغ یا ان کے سوالات کا جواب دینے کی خاطر لکھے۔ یہ مکتوبات بھی اپنے اندر علم کی اک دنیا سمیٹے ہوئے ہیں۔ آپ کے یہ مکتوبات 3جلدوں میں شائع شدہ موجود ہیں۔

مجموعہ اشتہارات

آپ نے جب دعویٰ فرمایا تو اس وقت اپنی بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کیلئے اشتہارات شائع کرنانہایت مفید سمجھا جاتا تھا چنانچہ آپ نے بھی اس طریقہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام کی حقانیت اور آنحضرتﷺ کی صداقت کے اثبات میں اشتہارات شائع کیے۔ 1878ء سے آپ نے یہ اشتہارات شائع کرنےشروع کئے اور یہ سلسلہ آپ کی وفات تک جاری رہا۔ آپ کے یہ اشتہارات حجج قاطعہ، براہینِ نیرہ اور زندہ خدا کے زندہ کلام سے پر ہیں اور اس روحانی اسلحہ کا اہم حصہ ہیں جو خدا تعالیٰ نے آپ کو دین حق کے غلبہ کیلئے عطا فرمائے تھے۔ آپ کے یہ اشتہارات تین جلدوں میں شائع شدہ موجود ہیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہمیں اس امام مہدی اور مسیح محمدی کو ماننے کی توفیق ملی اور ان روحانی خزائن کا ہمیں وارث ٹھہرایاگیا۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم ان بابرکت تحریروں کا مطالعہ کریں تاکہ ہمارے دل اور ہمارے سینے اور ہمارے ذہن اس روشنی سے منور ہوجائیں کہ جس کے سامنے دجال کی تمام تاریکیاں کافور ہو جائیں۔‘‘

تفسیر قرآن حضرت مسیح موعودؑ

سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود ؑنے تمام مذاہب والوں پر حقانیتِ اسلام ثابت کرنے کی غرض سے بہت سی کتب تصنیف فرمائیں۔ ان کتب میں آپ نے قرآنی تعلیمات کو بطور ثبوت بیان فرمایا اور قرآنی آیات کی خوبصورت، پرمعارف اور دلنشین تفسیر فرمائی۔ آپؑ نے اپنی تصانیف میں جہاں بھی قرآن کی آیات کی توضیح فرمائی ہے، ان سب کو یکجا کرکے ’’تفسیر حضرت مسیح موعودعلیہ السلام‘‘ کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔ یہ تفسیر پہلے دس جلدوں میں تھی اوراب چار جلدوں میں شائع شدہ ہے۔

فتاویٰ حضرت مسیح موعودؑ

رسول اللہ ﷺ نے آنے والے مسیح کیلئے یہ بات بھی بیان فرمائی تھی کہ وہ ’’حَکم و عدل‘‘ ہوگا یعنی انصاف کے ساتھ متنازعہ امور کا فیصلہ کرے گا۔ آپ نے یہ کام بھی بطریق احسن انجام دیا۔ آپ نے بہت سے معاملات میں امت مسلمہ اور جماعت احمدیہ کی راہنمائی فرمائی اور اپنے وقیع اور قیمتی فتاویٰ سے نوازا۔ یہ فتاویٰ سلسلہ کے لٹریچر میں بکھرے ہوئے قیمتی موتی تھے جنہیں یکجا کر کے ’’فتاویٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام‘‘ کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔

تذکرہ

آپؑ نے نبوت کی تعریف یہ بھی بیان فرمائی کہ خداتعالیٰ نبی کو کثرتِ مکالمہ و مخاطبہ سے نوازتا ہے۔ آپ کو بھی یہ نعمتِ عظمیٰ حاصل ہوئی۔ کثرت کے ساتھ خدا تعالیٰ نے آپ سے کلام کیا اور کشوف و رؤیا سے نوازا۔ اس وحی مقدس اور رؤیا و کشوف کو یکجا کرکے ’’تذکرہ‘‘ کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔

عربی بول چال

حضر ت اقدس مسیح موعودؑ کی شدید خواہش تھی کہ احبابِ جماعت عربی زبان سیکھیں۔ چنانچہ اس خواہش کی تکمیل کیلئے آپؑ نے جو کوششیں فرمائیں، ان کی ایک کڑی یہ کتاب بھی ہے۔ یہ کتاب ان عربی فقرات اور ان کے ترجمہ پر مشتمل ہے جو حضرت اقدس مسیح موعودؑنے اس لئے مرتب کئے تا جماعت کے لوگ انہیں یاد کریں۔ یہ مضمون ابتدائی طور پر رسالہ تشحیذ الاذہان میں شائع ہوا اور بعد ازاں اسے علیحدہ کتابی صورت میں شائع کیا گیا۔

کچھ شعر و شاعر ی سے اپنا نہیں تعلق

حضرت اقدس مسیح موعود کو نثر کے ساتھ شعر پر بھی یکساں دسترس حاصل تھی اور آپ نے اپنی کتب میں اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف، آنحضورﷺ کی مدح سرائی اور اپنی قوم کو نصیحت کرتے ہوئے کثرت کے ساتھ اشعار سے کام لیا ہے۔ ان کا ذکر کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں:

کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلق
اس ڈھب سے کوئی سمجھے بس مدعا یہی ہے

یعنی شعرو شاعری سے ہمارا مقصد و مدعا صرف اس قدر ہے کہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ آپ نے اپنی کتب میں جہاں جہاں اشعار لکھے ہیں، ان اشعار کو یکجا کرکے شائع کیا گیا ہے۔

درثمین اردو

درثمین اردو آپ کے اردو اشعار کا مجموعہ ہے۔ آپ کا یہ کلام سنجیدہ علمی و ادبی حلقوں میں نہایت وقیع اور پر معارف مانا گیا ہے جسے پڑھ کر انسان پر وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔

درثمین فارسی

درثمین فارسی حضرت اقدس مسیح موعود ؑکا فارسی منظوم کلام ہے۔ آپ کا فارسی منظوم کلام بھی انتہائی پر معارف، دل نشین اور وجد آور ہے۔ آپ کے فارسی منظوم کلام کا اردو ترجمہ بھی شائع شدہ ہے۔ یہ ترجمہ حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے کیا ہے۔

القصائد الاحمدیہ

عام طور پر قصائد الاحمدیہ کے نام سے معروف،حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے منظوم عربی کلام کا مجموعہ ان قصائد پر مشتمل ہے جو حضور نے اپنی اردو اور عربی تصانیف میں جا بجا رقم فرمائے ہیں۔ ان قصائد کا اصل موضوع رسول عربی حضرت محمد ﷺ کی ذات سے آپ کے بے مثال عشق و محبت کا اظہار ہے۔ حضور کا یہ کلام فصاحت و بلاغت، پاکیزگیٔ افکار اور خالص عربی اسلوب کے لحاظ سے ایک بے مثل شاہکار ہے اور اسلامی عربی لٹریچر میں ایک گراں قدر اضافہ۔ آنحضور ﷺ کی مدح میں آپ کا مشہور قصیدہ ’’یَا عَینَ فَیضِ اللّٰہ‘‘ بھی اسی کتاب کا حصہ ہے۔

آپ نے کبھی کسی دینی مدرسہ سے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی اور نہ ہی کسی شاعر سے اصلاح لی۔ لیکن جب بھی آپ کو اپنے جذبات کی ترجمانی کی ضرورت پیش آئی، آپ نے اپنے خداداد علم سے اردو، فارسی اور عربی میں بلا تکلف اور بلا تصنع طویل قصائد اور نظمیں تحریر فرمائیں جو ادب کی بلندیوں کو چھوتی ہیں۔ آپ کا یہ کلام رہتی دنیا تک آپ کے منجانب اللہ ہونے کا ایک زندہ نشان ہے۔

دُرِ مکنون

دُرِ مکنون المعروف ’’کلامِ احمد‘‘ حضرت اقدس مسیح موعود کا دعویٰ سے قبل کا پرمعارف منظوم کلام ہے جو شائع شدہ ہے۔ دعویٰ سے قبل آپ اپنے کلام میں تخلص کا استعمال بھی فرماتے تھے۔ آپ کا تخلص ’’فرخ‘‘ تھا۔

(مرزا فضل احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 ستمبر 2020