• 24 اپریل, 2024

ہدایات برائے مہمانان جلسہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’لازم ہے کہ اس جلسے پر جو کئی بابرکت مصالح پر مشتمل ہے ہرایک ایسے صاحب ضرور تشریف لاویں جو زاد راہ کی استطاعت رکھتے ہوں اور اپنا سرمائی بستر لحاف وغیرہ بھی بقدر ضرورت ساتھ لاویں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی راہ میں ادنیٰ ادنیٰ حرجوں کی پرواہ نہ کریں۔‘‘

(اشتہار7؍ دسمبر1892ء، مجموعہ اشتہارات جلد اوّل صفحہ341)

آپ ؑ فرماتے ہیں :
’’… اور کم مقدرت احباب کے لئے مناسب ہوگا کہ پہلے ہی سے اِس جلسے میں حاضر ہونے کا فکر رکھیں۔ اور اگر تدبیر اور قناعت شعاری سے کچھ تھوڑاتھوڑا سرمایۂ خرچ سفر کے لئے ہرروز یا ماہ بماہ جمع کرتے جائیں اور الگ رکھتے جائیں تو بِلا دِقت سرمایۂ سفر میسر آجاوے گا۔ گویایہ سفر مفت میسر ہوجائے گا۔‘‘

( مجموعہ اشتہارات جلد اول مطبوعہ لندن صفحہ303)

نیز فرمایا:
’’جو شخص ایسا خیال کرتا ہے کہ آنے میں اُس پر بوجھ پڑتا ہے۔ یا ایسا سمجھتا ہے کہ یہاں ٹھہرنے میں ہم پر بوجھ ہوگا۔ اسے ڈرنا چاہئے کہ وہ شرک میں مبتلا ہے۔ ہمارا تو یہ اعتقاد ہے کہ اگر سارا جہان ہمارا عیال ہو جائے تو ہمارے مہمات کا متکفل خدا تعالیٰ ہے۔ ہم پر ذرا بھی بوجھ نہیں۔ ہمیں تو دوستوں کے وجود سے بڑی راحت پہنچتی ہے۔ یہ وسوسہ ہے جسے دلوں سے دور پھینکنا چاہئے۔ میں نے بعض کو یہ کہتے سنا ہے کہ ہم یہاں بیٹھ کر کیوں حضرت صاحب کو تکلیف دیں۔ ہم تو نکمے ہیں۔ یوں ہی روٹی بیٹھ کر کیوں توڑا کریں۔ وہ یہ یاد رکھیں یہ شیطانی وسوسہ ہے جو شیطان نے ان کے دلوں میں ڈالا ہے کہ ان کے پَیر یہاں جمنے نہ پائیں۔‘‘

(خط مولانا عبد الکریم صاحب 6 جنوری 1900ء مندرجہ الحکم جلد4 صفحہ 6 تا 11، ملفوظات جلد اوّل صفحہ455 ایڈیشن1984ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ