• 17 مئی, 2024

میں تو آقاؐ تجھے اپنا، فقط اپنا لکھوں

یٰسین تجھے لکھوں، تجھے طٰہٰ لکھوں
میں ہوں اس سوچ میں آقا، تجھے کیا کیا لکھوں

حسن یوسف دمِ عیسیٰ یدِ بیضا لکھوں
سبھی اوصاف کا مظہر، تو ہے یکتا لکھوں

تیری آمد سے گلستانِ نبوت میں بہاراں
گل کہہ کے پکاروں تجھے لالہ لکھوں

نام آ جائے غلامانِ محمدؐ میں میرا
مجھ سے پوچھو تو یہی حرف تمنا لکھوں

نقش در نقش تیرے حسن کے جلوے دیکھوں
عکس در عکس تیرا چاند ابھرتا لکھوں

تیر ہر ایک لیا ہاتھ پہ اف نہ کہا
تیرے عشاق میں اک نام میں طٰہٰ لکھوں

چشم عاشق میں چھلکتا ہوا اک سبز سا رنگ
میں جو دیکھوں تو اسے تو گنبد خضرا لکھوں

مجھ کو جس لمحہ میں ہو آپ کا دیدار نصیب
زندگانی کا میں حاصل وہی لمحہ لکھوں

تو ہی اول تو ہی آخر تو ہی مقصود حیات
تیری چاہت ہی کو میں روح کا سجدہ لکھوں

تیری ہر جنبش لب وحیٔ الٰہی پیارے
تو جو بولے تو اسے وحی یوحیٰ لکھوں

تیری مِدحت میں کروں وقف میں اپنے اشعار
میں جو لکھوں تو فقط تیرا قصیدہ لکھوں

سارا عالم ہے تیرا چاہنے والا لیکن
میں تو آقاؐ تجھے اپنا، فقط اپنا لکھوں

(لئیق احمد عابد)

پچھلا پڑھیں

انڈیکس مضامین ستمبر 2022ء الفضل آن لائن لندن

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ