• 21 مئی, 2024

ایڈیٹر کے نام خطوط

• مکرم ابن ایف آر بسمل لکھتے ہیں:
اس عاجز کو ملازمت کے دوران چند سال سندھ میں خیر پور، حیدر آباد اور نواب شاہ بھی رہنے کا موقع ملا۔ سندھی احمدی احباب میں ایک احمدی حضرت ماسٹر پریل صاحب کا بہت چرچا تھا۔ موصوف وفات پا چکے تھے۔ لیکن ان کے ذریعے احمدی ہونے والے ایک سندھی دوست (بزرگ) رضا محمد صاحب سے جب تعارف ہوا جو کہ اس وقت نواب شاہ میں اکیلے رہتے تھے۔ مسجد اور جماعت کے دیگر پروگراموں میں ان سے اکثر ملاقات ہو جاتی تھی۔ موصوف انتہائی عبادت گزار، دعا گو، حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ سے عشق کی حد تک للٰہی محبت کرنے والے وجود تھے۔ ایک بار اس عاجز نے ان سے، ان کے قبولیت احمدیت کے بارے میں استفسار کیا۔ وہ اردو اور سندھی ملا کر بولتے تھے۔ کہنے لگے میرا بچڑا! میں ان پڑھ مویشی چرانے والا دیہاتی انسان تھا۔ ماسٹر محمد پریل صاحب نے مجھے تبلیغ کی اور ظہور امام مہدیؑ کا بتایا۔ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام امام مہدی ہیں؟ بیان کرتے ہیں کہ ماسٹر پریل صاحب نے انہیں کہا کہ نماز پڑھا کرو اور دعا کرو۔ رضا محمد صاحب نے کہا کہ میں مویشی چرانے والا ہوں اس لئے میرے کپڑے پاک نہیں رہتے۔ میں کیسے نماز پڑھوں۔ انہوں نے فرمایا کہ انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیا کرو۔ رضا محمد صاحب نے بتایا کہ اس کے بعد انہوں نے نماز باقاعدگی سے پڑھنی شروع کر دی اور اللہ تعالیٰ سے راز و نیاز کرنے لگا۔ کہ اے میرے خدا! میں ان پڑھ ہوں تو خود ہی میری راہنمائی فرما۔ چنانچہ کوئی ایک ہفتہ گزرا ہوگا کہ انہوں نے ایک رؤیا صالحہ میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ظلِ کامل حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو اکٹھے دیکھا کہ ساتھ ساتھ کھڑے ہیں اورایک طرح کے سفید کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔ سروں پر ایک ہی طرح کی سفید پگڑیاں ہیں۔ قد بھی برابرہے۔ صرف چہرے مختلف ہیں۔ اس کے بعد رضا محمد صاحب نے ماسٹر پریل صاحب کے ذریعے بیعت کرلی۔ آپ سارا دن تبلیغ کرتے رہتے تھے اور پانچوں وقت نماز مسجد میں پڑھتے تھے۔ رات کو بہت کم سوتے تھے۔ ساری ساری رات قیام اللیل میں گزارتے۔ ان کا کوئی خاص ذریعہ معاش نہیں تھا۔ درزی کا کام کرتے تھے۔ جب بھی کوئی کپڑا سیتے توسلائی کی رقم وصول کرتے ہی فوراً مسجد آکر تیسرا حصہ چندہ وصیت کٹوا دیتے۔ یہ عاجز اس وقت خدام الاحمدیہ میں تھا اورسیٹھ محمد یوسف صاحب (قائد علاقہ) کے ماتحت معتمدکے فرائض سر انجام دے رہا تھا۔ قائد صاحب نے کئی شعبے اس عاجز کے سپرد کئے ہوئے تھے۔

عمر کے تفاوت کے باوجود رضا محمد صاحب کی دوستی زیادہ تر خدام سے تھی۔ مکرم نصراللہ خان ناصر مرحوم اس وقت ہمارےلوکل مربی تھے۔ ایک بار نواب شاہ سے سانگھڑ کی طرف خدام کی سائیکل ریس تھی۔ مربی صاحب، سیٹھ یوسف صاحب اور صدر جماعت نواب شاہ محمد سلیم شاہجہان پوری اس عاجز کے ساتھ گاڑی میں تھے۔ اس طرح جس جگہ سائیکل ریس تھی وہاں ہم پہلے پہنچ گئے۔ اتنے میں سائیکل سوار بھی آگئے۔ یہ دیکھ کر کئی مقامی سندھی بھی اکٹھے ہو گئے۔ رضا محمد صاحب انہیں سندھی میں بتانے لگے کہ آخری زمانہ میں نئی نئی سواریوں کی پیش گوئی تھی اور بائیسکل بھی نئے دور کی عام آدمی کی سواری ہے۔ اس دور کے بارے میں یہ بھی پیشگوئی تھی کہ امام مہدیؑ کا آخری زمانے میں ظہور ہوگا۔ چنانچہ یہ سارے نوجوان سائیکل سوار امام مہدیؑ کے خدام ہیں۔ جب لوگوں نے جماعت کا نام سنا تو آہستہ آہستہ وہاں سے منتشر ہونے لگے۔ لیکن کمال حکمت سے رضا محمد صاحب نے مقامی سندھیوں تک حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام پہنچا دیا۔

مقامی جماعت اکثر انہیں جلسہ سالانہ ربوہ لے جاتی تھی۔ انہیں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ سے بہت محبت تھی۔ ایک دفعہ ملاقات کے دوران کہنے لگےکہ حضور! میرا دل کرتا ہے کہ آپ کا منہ چوم لوں۔ اس پر حضورؒ مسکرا دیئے۔

مقامی جماعت کے ممبران نے ان کے ساتھ وعدہ کر رکھا تھا کہ ان کی وفات کے بعد وہ انہیں بہشتی مقبرہ پہنچائیں گے کیونکہ وہ اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے۔ مگر وفات سےکچھ عرصہ قبل اپنے کسی رشتہ دار کو ملنے کے لئے گئے اور وہیں وفات ہوگئی۔ ان کے رشتہ داروں نے انہیں وہیں کسی گاؤں میں دفن کردیا۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔ اس عاجز کو بھی اپنی دعاؤں میں شامل رکھتے تھے۔ ایک دفعہ انہوں نے بتایا کہ میں پہلے سیٹھ یوسف صاحب کے لئے تہجد میں سب سے پہلے دعا کرتا تھا۔ اب تہجد کی دعا میں پہلا نمبر تمہارا ہو گیا ہے۔ خدا تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان سے بھی عفو اور مغفرت کا سلوک فرمائے۔ آمین۔

• مکرمہ عائشہ چوہدری جرمنی سے لکھتی ہیں:
موٴرخہ 20؍اکتوبر کے شمارے میں اداریہ بعنوان ’’ایک انگریزی محاورے پر طبع آزمائی‘‘ پڑھا۔ واقعی ہماری زندگی ہماری اپنی لکھی تحریر ہے اس میں تصحیح یاتوسیع کر کے ہی ہم خود کو بہتر کرتے ہیں۔ اچھا تحریر کریں گے تو آخرت میں بھی داد ملے گی اور ہمارے بعد آنے والے بھی شوق اور عقیدت سے پڑھیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے۔ آمین۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ