• 19 مئی, 2024

اس کے سب ہم خیال ہو جائیں

کس قدر باکمال ہو جائیں
ہم اگر خوش خصال ہو جائیں
روزِ محشر نہال ہو جائیں
گر محمّد کی آل ہو جائیں
بس یہی اک کمال کافی ہے
اس کے سب ہم خیال ہو جائیں
بن کے تارے جو راہ دکھلائیں
ایک روشن ہلال ہو جائیں
اُس کی خوشبو میں ہے شفا ایسی
اکھڑی سانسیں بحال ہو جائیں
ہم پہ شیطاں نہ پا سکے قابو
ہم جو مثلِ بلال ہو جائیں
گرد شک کی ہو دور گر دل سے
بت سبھی پائمال ہو جائیں
نافع النّاس جو بنیں ثاقؔب
لاجرم لازوال ہو جائیں

(ثاقؔب محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ