کس قدر باکمال ہو جائیں
ہم اگر خوش خصال ہو جائیں
روزِ محشر نہال ہو جائیں
گر محمّد کی آل ہو جائیں
بس یہی اک کمال کافی ہے
اس کے سب ہم خیال ہو جائیں
بن کے تارے جو راہ دکھلائیں
ایک روشن ہلال ہو جائیں
اُس کی خوشبو میں ہے شفا ایسی
اکھڑی سانسیں بحال ہو جائیں
ہم پہ شیطاں نہ پا سکے قابو
ہم جو مثلِ بلال ہو جائیں
گرد شک کی ہو دور گر دل سے
بت سبھی پائمال ہو جائیں
نافع النّاس جو بنیں ثاقؔب
لاجرم لازوال ہو جائیں
(ثاقؔب محمود)