اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ
ترجمہ: میں اللہ سے اپنے تمام گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف ہی جھکتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں استغفار کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:
وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ وَ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ
(الانفال: 34)
ترجمہ: اور اللہ ایسا نہیں کہ انہیں عذاب دے جبکہ وہ بخشش طلب کرتے ہوں۔
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بارہا استغفار کی طرف توجہ دلائی ہے۔آپ فرماتے ہیں:
استغفار کاحکم ایک ایسا حکم ہے جو اللہ تعالیٰ نے خود بھی مومنوں کودیا اور انبیاء کے ذریعہ سے بھی کہلوایا اور مومنین کو استغفار کی طرف توجہ دلائی۔ انبیاء کو کہاکہ مومنوں کو استغفار کی طرف توجہ دلاؤ اور جب اللہ تعالیٰ مومنوں کو ’’وَاسْتَغْفِرُوااللّٰہَ‘‘ یعنی اللہ سے بخشش مانگو، کا حکم دیتاہے تو ساتھ ہی یہ بھی فرماتاہے کہ ’’اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ‘‘ یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور باربار رحم کرنے والاہے۔ پس جب اللہ تعالیٰ یہ اعلان آنحضرتﷺ سے بھی کرواتاہے کہ مومنوں کو بتا دو کہ یہ مہینہ بخشش کا مہینہ ہے اور خود بھی اس بارہ میں یہ کہہ رہاہے کہ بخشش میرے سے مانگو، مَیں بخشوں گا۔ بڑ ابخشنے والااور رحم کرنے والا ہوں تو اللہ تعالیٰ پھر بخشتا بھی ہے۔ یہ نہیں ہو سکتاکہ اللہ تعالیٰ کے بندے بخشش مانگتے ہوئے اس کے آگے جھکیں اور بخشے نہ جائیں۔ اصل میں تو یہ رحمت، بخشش اور آگ سے نجات ایک ہی انجام کی کڑیاں ہیں اور وہ ہے شیطان سے دُوری اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کاقرب حاصل کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہی ایک انسان کوروزے رکھنے کی توفیق ملتی ہے۔ عبادت کی بھی توفیق ملتی ہے۔ اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے جائز کام چھوڑنے کی بھی توفیق ملتی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ تمام پچھلی کوتاہیاں، غلطیاں اور گناہ معاف فرماتے ہوئے ایسے انسان کو پھر اپنی مغفرت کی چادر میں ڈھانپ لیتا ہے۔ یہ مغفرت بھی خداتعالیٰ کی رحمت سے ہی ہے۔ مغفرت کے بعد خداتعالیٰ کی رحمت ختم نہیں ہوتی بلکہ مغفرت اور توبہ کا تسلسل جو ہے یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کے فضل سے جاری ہوتا ہے اور جب یہ تسلسل جاری رہتا ہے تو ایک انسان جو خالصتاً اللہ تعالیٰ کا ہونے کی کوشش کرتا ہے پھر اس سے ایسے افعال سرزد ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کو جذب کرنے والے ہوں۔ ایسے اعمال صالحہ بھی بجا لاتا ہے جن کے بجا لانے کا خداتعالیٰ نے حکم فرمایا ہے اور نتیجتاً پھر آگ سے نجات پاتا ہے۔
(خطبہ جمعہ 19؍ستمبر 2008ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)