• 20 جولائی, 2025

خلفائے احمدیت کی تحریکات (قسط 10)

خلفائے احمدیت کی تحریکات
ترجمة القرآن از حضرت میر محمد اسحاق ؓ پڑھنے کی تحریک

قسط 10

امام جماعت احمدیہ عالمگیر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 17؍جنوری 2021ء کو نیشنل مجلس عاملہ یوکے کے ممبران کے ساتھ آن لائن ملاقات فرمائی۔ انٹرنیشنل قرآن اکیڈمی کی رپورٹ کے بعدحضورِانور نے فرمایا:
’’ماشاء اللہ۔ حضرت میر اسحٰق صاحب کا ترجمہ بہت جلد خطِ منظور میں شائع ہو رہاہے۔ اور اس مرتبہ اس کی پرنٹنگ اور سب کچھ بہت غیر معمولی ہے۔ ہر طالب علم جو اردو پڑھ سکتا ہے اس کو یہ ترجمۃ القرآن ضرور دیں تاکہ وہ ترجمہ بھی پڑھ سکیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 9 نومبر 2021ء)

ترجمة القرآن کریم سیکھنے کی تحریکات

حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے 18 فروری 1973ء کو ربوہ میں ایک جدید پریس کا سنگ بنیاد رکھا۔ بعد ازاں اس کا نام نصرت پرنٹرز اینڈ پبلشرز کر دیا گیا۔ حضور نے اس پریس کے قیام کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے اشاعت قرآن کے عظیم منصوبے کا اعلان فرمایا۔ آپ نے فرمایا:۔
اشاعت قرآن کے سلسلہ میں تین مرحلے آتے ہیں ایک یہ کہ متن قرآن کریم کو ہر مسلمان کے ہاتھ میں پہنچا دیا جاوے یہی نہیں بلکہ قرآن عظیم کو دنیا کے ہر انسان کے ہاتھوں تک ہی پہنچا دیا جائے۔

دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ قرآن کریم کا ترجمہ ہر قوم اور ہر ملک کی زبان میں کیا جائے تاکہ دنیا کے ہر خطہ کے لوگوں تک قرآن کریم کو اس کے معنی و مفہوم کے ساتھ پہنچایا جاسکے۔ چونکہ ہم نے ہر زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ کرنا ہے اس لئے پہلے ہم ان کے حروف بنائیں پھر اس کی طباعت کریں گے۔ یعنی قرآن کریم کا ترجمہ اس زبان میں بھی شائع کریں گے۔ جو اس وقت بولی جاتی ہے مگر لکھی نہیں جاتی۔

تیسرا مرحلہ یہ ہے کہ جو لوگ یا قومیں قرآن کریم کا متن پڑھنے لگ جائیں اور اس کا ترجمہ سمجھنے لگ جائیں ان کو ہم قرآن عظیم کی تفسیر سے روشناس کرائیں، تفاسیر کی طباعت ہو۔ ہر زبان میں ہو۔

تلاوت اور ترجمہ سیکھنے کی تحریک

4 جولائی 1997ء کو حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ نے کینیڈا میں ایک جامع خطبہ ارشاد فرمایا اور تعلیم القرآن کی طرف خصوصی توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:
کلام الٰہی سے محبت ایک ایسی چیز ہے جو نسلوں کو سنبھالے رکھتی ہے … قرآن کریم پر زور دینا اور تلاوت سے اس کا آغاز کرنا بہت ہی اہم ہے۔ مگر تلاوت کے ساتھ ان نسلوں میں، ان قوموں میں جہاں عربی سے بہت ہی ناواقفیت ہے ساتھ ترجمہ پڑھنا ضروری ہے۔ ترجمے کے لئے مختلف نظاموں کے تابع تربیتی انتظامات جاری ہیں مگر بہت کم ہیں۔ جو اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں یا اٹھا سکتے ہیں۔…پس تلاوت قرآن کریم کی عادت ڈالنا اور اس کے معانی پر غور سکھانا یہ ہماری تربیت کی بنیادی ضرورت ہے اور تربیت کی کنجی ہے جس کے بغیر ہماری تربیت ہو نہیں سکتی اور یہ وہ پہلو ہے جس کی طرف اکثر مربیان، اکثر صدران، اکثر امراء بالکل غافل ہیں۔ ان کو بڑی بڑی مساجد دکھائی دیتی ہیں، ان کو بڑے بڑے اجتماعات نظر آتے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ بڑے جوش سے اور ذوق و شوق سے لوگ دور دور کا سفر کرکے آئے اور چند دن ایک جلسے میں شامل ہوگئے لیکن یہ چند دن کا سفر تو وہ سفر نہیں ہے جو سفر آخرت کے لئے ممد ہوسکتا ہے۔ سفر آخرت کے لئے روزانہ کا سفر ضروری ہے اور روزانہ کے سفر میں زاد راہ قرآن کریم ہے۔ … ہر گھر والے کا فرض ہے کہ وہ قرآن کی طرف توجہ دے، قرآن کے معانی کی طرف توجہ دے، ایک بھی گھر کا فرد ایسا نہ ہو جو روزانہ قرآن کے پڑھنے کی عادت نہ رکھتا ہو اور قرآن کریم کو پھر مضامین سمجھ کر پڑھے اور جو بھی ترجمہ میسر ہو اس کے ساتھ ملا کر پڑھے … قرآن کریم کے ترجمے کے ساتھ پڑھنے کی طرف ساری جماعت کو متوجہ ہونا چاہئے کوئی بھی ایسا نہ ہو جس کے پاس سوائے اس کے کہ شرعی عذر ہو جو روزانہ قرآن کریم کی تلاوت سے محروم رہے۔

تلاوت کا آغاز تلاوت کے برتن قائم کرنے سے ہوتا ہے اور برتن سے میری مراد یہ ہے کہ شروع کر دیں تلاوت پھر رفتہ رفتہ علم بڑھائیں اور تلاوت کو معارف سے بھرنے کی کوشش کریں، معارف سے پہلے علم سے بھرنے کی کوشش ضرور کریں۔ … میں چاہتا ہوں کہ اس صدی سے پہلے پہلے ہر گھر نمازیوں سے بھر جائے اور ہر گھر میں روزانہ تلاوت قرآن کریم ہو۔ کوئی بچہ نہ ہو جسے تلاوت کی عادت نہ ہو۔ اس کو کہیں تم ناشتہ چھوڑ دیا کرو مگر سکول سے پہلے تلاوت ضرور کرنی ہے اور تلاوت کے وقت کچھ ترجمہ ضرور پڑھو، خالی تلاوت نہیں کرو اورجب آپ یہ کام کرلیں گے تو پھر اردگرد … بنانے کی کوشش کریں اور ان نمازیوں کو گھروں سے … کی طرف منتقل کریں کیونکہ وہ گھر جس کے بسنے والے خدا کے گھر نہیں بساتے قرآن کریم سے اور آنحضرت ﷺ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ ایسے گھروں کو ویران کر دیا کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے کہ ان تقاضوں کوپورا کریں۔

(الفضل انٹرنیشنل 12؍اگست1997ء)

تلاوت اور ترجمہ سیکھنے کی تحریک

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز احباب جماعت کو قرآن کریم کی تلاوت اور اس کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی نصیحت کرتے ہوئے خطبہ جمعہ 24 ستمبر 2004ء میں فرماتے ہیں:
’’ہر احمدی کو اس بات کی فکر کرنی چاہئے کہ وہ خود بھی اور اس کے بیوی بچے بھی قرآن کریم پڑھنے اور اس کی تلاوت کرنے کی طرف توجہ دیں۔ پھر ترجمہ پڑھیں پھر حضرت مسیح موعود ؑ کی تفسیر پڑھیں …
پس بچوں کو بھی قرآن کریم پڑھنے کی عادت ڈالیں اور خود بھی پڑھیں۔ ہرگھر سے تلاوت کی آواز آنی چاہئے۔ پھر ترجمہ پڑھنے کی کوشش بھی کریں اور سب ذیلی تنظیموں کو اس سلسلے میں کوشش کرنی چاہئے، خاص طور پر انصاراللہ کو کیونکہ میرے خیال میں خلافت ثالثہ کے دور میں ان کے ذمے یہ کام لگایا گیا تھا۔ اسی لئے ان کے ہاں ایک قیادت بھی اس کے لئے ہے جو تعلیم القرآن کہلاتی ہے۔ اگر انصارپوری توجہ دیں تو ہر گھر میں باقاعدہ قرآن کریم پڑھنے اور اس کو سمجھنے کی کلاسیں لگ سکتی ہیں‘‘۔

’’اللہ کرے کہ ہم خود بھی اور اپنے بیوی بچوں کو بھی اس طرف توجہ دلانے والے ہوں اور اپنے دلوں کو منور کرنے والے ہوں اور قبولیت دعا کے نظارے دیکھنے والے ہوں۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ انصاراللہ کے ذمہ خلافت ثالثہ میں یہ لگایا گیا تھا کہ قرآن کریم کی تعلیم کو رائج کریں، قرآن کریم کی تلاوت کی طرف توجہ دیں۔ گھروں کو بھی اس نور سے منور کریں لیکن ابھی بھی جہاں تک میرا اندازہ ہے انصاراللہ میں بھی 100 فیصد قرآن کی تلاوت کرنے والے نہیں ہیں۔ اگر جائزہ لیں تو یہی صورتحال سامنے آئے گی اور پھر یہ کہ اس کا ترجمہ پڑھنے والے ہوں‘‘۔

(روزنامہ الفضل 7 دسمبر 2004ء)

ترجمہ سیکھنے کی تحریک

حضور نے نیشنل تربیتی کلاس برطانیہ سے خطاب کرتے ہوئے 31 دسمبر 2003ء کو فرمایا:
’’قرآن شریف جب آپ پڑھیں پندرہ، سولہ سال کی عمر کے جو بچے ہیں بلکہ چودہ سال کی عمر کے بھی۔ اب یہ بڑی عمر کے بچے ہیں، Mature ہوگئے ہیں، سوچیں ان کی بڑی Mature ہونی چاہئیں۔ اس عمر میں آکے آپ لوگ اپنے مستقبل کے بارے میں، Future کے بارے میں بھی سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔ تو اس میں خاص طور پر یاد رکھیں کہ قرآن شریف جب آپ پڑھ رہے ہیں تو اس کا ترجمہ بھی سیکھنے کی کوشش کریں۔ کیونکہ یہ بھی ایک حدیث ہے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ قرآن شریف جو ہے اس کا ایک سرا خدا کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور دوسرا سرا تمہارے ہاتھ میں۔ یہی مطلب ہے کہ اگر تم لوگ اس کو پڑھو اور اس پہ عمل کرو، اس کو سمجھو تو تم نیکیاں کرنے کی کوشش کرو گے اور جب تم نیکیاں کرو گے تو اللہ تعالیٰ تک تم پہنچ سکو گے۔ دعائیں کرنے کا تمہیں موقع ملے گا۔ نمازیں پڑھنے کا تمہیں مزہ آئے گا اور پھر اللہ تعالیٰ کے جو حکم ہیں جو باتیں ان کو سمجھنے کی توفیق ملے گی‘‘۔

(مشعل راہ جلد5 حصہ2 صفحہ180,179 بحوالہ خلفاء احمدیت کی تحریکات اور ان کے شیریں ثمرات)

اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں قرآن کریم کی محبت راسخ فرمائے نیز ان تحریکات پر عمل کرنے توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔ آمین

(ذیشان محمود۔ مبلغ سلسلہ سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

مدرسہ بزبان فُلفُلدے برکینا فاسو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 دسمبر 2021