• 6 مئی, 2024

حقیقی موٴمن

نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مسلمانوں کو زندگی گزار نے کے لئے ایک اور خوبصورت تعلیم دی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ ایک حقیقی موٴمن کو ہمیشہ اچھی اور پاکیزہ چیزوں کی تلاش میں رہنا چاہئے۔فرمایا جب کبھی کوئی مسلمان کوئی پُرحکمت اور عمدہ بات سنے تو اُسے ذاتی میراث سمجھے۔پس جس عزم کے ساتھ انسان اپنی میراث حاصل کر نے کی کوشش کرتا ہے۔اسی طرح مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ پُرحکمت مشوروں اور نیکی کی باتوں کی جستجو کرتے رہا کریں اور جہاں کہیں بھی انہیں پائیںاُن سے فائدہ اٹھالیں۔ایسے وقت میں جبکہ مہاجرین کی آبادکاری کے بارہ میں اتنے تحفظات ہیں،یہ اصول کتنا خوبصور ت اور کامل راہنمائی پر مبنی ہے۔مسلمانوں کو تعلیم دی گئی ہے کہ مقامی معاشروں میں ضم ہونے اور باہمی عزت و احترام کے فروغ کے لئے اُنہیں چاہئے کہ وہ ہر معاشرہ، علاقہ، شہر اور ملک کی اچھائیاں معلوم کریں۔ان اچھائیوں کا صرف علم ہی کافی نہیں بلکہ مسلمانوں کو پوری کوشش کرنی چاہئے کہ انہیں اپنی زندگیوں میں اپنائیں۔یہ وہ تعلیم ہے جو حقیقی معنوں میں باہمی اعتماد اور باہمی محبت اور احترام پیدا کرتی ہے۔حقیقی موٴ من سے بڑھ کر کو ن امن پسند ہوسکتا ہے۔جونہ صرف اپنے ایمان کے تقاضے پورے کرتا ہے بلکہ اپنے یا کسی بھی اور معاشرہ کی تمام تر اچھائیاں اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔کون ہے جو اس سے بڑھ کر امن اور سلامتی کو فروغ دے سکتا ہے ؟۔۔۔واضح ہو کہ کسی بھی دلیل سے یہ ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ حقیقی اسلام کسی بھی معاشرہ میں ضم نہیں ہوسکتا۔حقیقی اسلام تو وہ ہے جو تقویٰ اور نیکی کو پھیلاتا اور ہر قسم کی برائی اور غلط کاری کو مسترد کرتا ہے۔حقیقی اسلام مسلمانوں کو یہ تعلیم دیتاہے کہ جہاں بھی برائی اور ظلم دیکھو اُس کو روکو۔سوال یہ نہیں کہ اسلام ضم نہیں ہو سکتا بلکہ حقیقی اسلام تو معاشرہ کو فطری طور پر مقناطیس کی طرح اپنی طرف کھینچتا ہے۔اسلام تعلیم دیتا ہے کہ ہر شخص نہ صرف اپنے لئے امن حاصل کرنے کی کوشش یا خواہش کرے بلکہ وہ دوسرے لوگوں میں امن و آشتی پھیلانے کے لئے اپنی تمام کوششیں سچی ہمدردی کے ساتھ صرف کرے۔یہی بے لوث رویہ عالمی امن کے استحکام کا رستہ ہے۔کیا دنیا میں کوئی معاشرہ ایسا ہے جو اس تعلیم کی تعریف نہ کرے اور سوچ کے اس انداز کو نہ سرا ہے ؟یقینًا ایک اچھا معاشرہ اپنے اندر برائی اور بد اخلاقی کے پھیلنے کی خواہش نہیں کرتا اور نیکی اور امن کے فروغ کی ہرگز مخالفت نہیں کرتا۔

(عالمی بحران اور امن کی راہ صفحہ108-109 ہمبرگ جرمنی 2012ء)

پچھلا پڑھیں

محترمہ قانتہ دردکی وفات اور ان کے اوصاف

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جنوری 2023