• 3 مئی, 2024

فقہی کارنر

داڑھی مردانہ وقار اور زینت کا موجب

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد ؓصاحب تحریر کرتے ہیں کہ ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی ریش مبارک کے زیادہ بڑھے ہوئے بالوں کو قینچی سے کتروا دیا کرتے تھے۔ خا کسار عرض کرتا ہے کہ آنحضور ﷺ نے ارشاد فر مایا ہے کہ مسلمان داڑھی کو بڑھائیں اور مونچھوں کو چھوٹا کریں۔ جس کی یہ وجہ ہے کہ داڑھی مردانہ زینت اور وقار کا موجب ہے اور مونچھوں کا بڑھانا عُجب اور تکبر پیدا کرتا ہے۔ لیکن اس کا یہ منشاء نہیں کہ داڑھی کی کوئی خاص مقدار شریعت نے مقرر کردی ہے۔ اس قسم کی جزئی باتوں میں شریعت دخل نہیں دیتی بلکہ شخص مناسبت اور پسند یدگی پر چھوڑدیتی ہے۔ منشاء صرف یہ ہے کہ داڑھی منڈاوئی نہ جائے بلکہ رکھی جائے۔ لیکن داڑھی کا بہت زیادہ لمبا کرنا بھی پسند نہیں کیا گیا۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فر مایا کرتے تھے کہ ایک مشت و دو انگشت کے اندازہ سے زیادہ بڑھی ہوئی داڑھی کتروا دینی مناسب ہے۔ جس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ بہت لمبی داڑھی بھی خلاف زینت ہوتی ہے۔ اور اس کا صاف رکھنا بھی کچھ دقت طلب ہے۔ مگر اس کے مقابلہ میں داڑھی کا ایسا چھوٹا کتروانا بھی کہ وہ منڈھی ہوئی کے قریب قریب ہو جا وے آ نحضرت ﷺ کے ارشاد کے احترام کے خلاف ہے جو ایک مخلص مسلمان کی شان سے بعید سمجھا جانا چاہئے۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ339۔340)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

محترمہ قانتہ دردکی وفات اور ان کے اوصاف

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جنوری 2023