• 3 مئی, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 06؍جنوری 2023ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 06؍جنوری 2023ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

الله تعالیٰ کے فضل سے وقف جدید کا 65 واں سال 31؍دسمبر (2022ء) کو ختم ہوا اَور یکم جنوری (2023ء) سے نیا سال شروع ہو گیا ہے، جماعت نے بارہ اعشاریہ دو ملین سے زائد یعنی ایک کروڑ22 لاکھ 15 ہزار پاؤنڈز کی قربانی پیش کی، باوجود دنیا کے معاشی حالات نہ بہتر ہونے کے گزشتہ سال سے یہ قربانی 9 لاکھ 28 ہزار پاؤنڈز زیادہ ہے الحمدلله! برطانیہ اِمسال بھی دنیا بھر کی جماعتوں میں وصولی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر رہا۔۔۔ شاملین کی تعداد اِمسال 61ہزار مخلصین کے اضافہ کے ساتھ مجموعی تعداد 15لاکھ 6ہزار ہو گئی ہے

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ، سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۂ اٰل عمرٰن کی آیت93 کی تلاوت نیز ترجمہ پیش کیا! تم ہرگز نیکی کو پا نہیں سکو گے یہاں تک کہ تم اُن چیزوں میں سے خرچ کروجن سے تم محبت کرتے ہو اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو تو یقیناً الله اُس کو خوب جانتا ہے۔

حقیقی اِتقاء اور ایمان کا حصول

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام ایک جگہ بیان فرماتے ہیں: دنیا میں انسان مال سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے، اِسی واسطے علم تعبیر الرؤیا میں لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص دیکھےکہ اُس نے جگر نکال کر کسی کو دیا ہے تو اِس سے مراد مال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حقیقی اِتقاء اور ایمان کے حصول کے لئے فرمایا: لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ حقیقی نیکی کو ہرگز نہ پاؤ گے جب تک تم عزیز ترین چیز نہ خرچ کرو گے۔ کیونکہ مخلوق الٰہی کے ساتھ ہمدردی اور سلوک کا ایک بڑا حصہ مال کے خرچ کرنے کی ضرورت بتلاتا اور ابنائے جنس اور مخلوق خدا کی ہمدردی ایک ایسی شے ہے جو ایمان کا دوسرا جزو ہے جس کے بدوں ایمان کامل اور راسخ نہیں ہوتا۔

انسان کی سعادت اور تقویٰ شعاری کا معیار اور محک

جب تک انسان ایثار نہ کرے دوسرے کو نفع کیونکر پہنچا سکتا ہے، دوسرے کی نفع رسانی اور ہمدری کے لئے ایثار ضروری شے ہے اور اِس آیت لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ میں اِسی ایثار کی تعلیم اور ہدایت فرمائی گئی ہے۔پس مال کا اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا بھی انسان کی سعادت اور تقویٰ شعاری کا معیار اور محک ہے۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زندگی میں للّہی وقف کا معیار اور محک وہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ضرورت بیان کی اور وہ کُل اثاث البیت لے کر حاضر ہو گئے۔

قربانی اور پسندیدہ مال پیش کرنے کی اعلیٰ ترین مثالیں

حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! پس قربانی اور پسندیدہ مال کے پیش کرنے کے یہ وہ معیار ہیں جن کی اعلیٰ ترین مثال (جیسا کہ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا) حضرت ابوبکر صدیقؓ نے قائم فرمائی ہے اور پھر صحابہؓ نے اپنی بساط کے مطابق بلحاظ حفظ مراتب یہ قربانیوں کے معیار قائم کئے، پھر آپؑ کے زمانہ میں ہم دیکھتے ہیں تو آپؑ کے مشن کو پورا کرنے کے لئے جو اشاعت لٹریچر اور اشاعت اسلام کے لئے ہے اعلیٰ ترین مثال حضرت حکیم مولانا نورالدین خلیفۃ المسیح الاوّلؓ نے قائم فرمائی ہے۔۔۔اِسی طرح آپؑ کے بہت سے صحابہؓ تھے جنہوں نے اپنی اپنی استعدادوں کے مطابق قربانیاں دیں اور ایسی ایسی قربانیاں دیں کہ آپؑ نے فرمایا! مجھے حیرت ہوتی ہے اِن کی قربانیاں دیکھ کے۔

یہ قربانیاں کیوں دیں؟

اِس لئے کہ اشاعت اسلام کے مشن میں آپؑ کے مددگار بنیں، اِس لئے کہ مخلوق سے ہمدردی کا درد رَکھتے ہوئے اُنہیں بھی آنحضرتؐ کے غلام صادقؑ کی جماعت میں شامل کرنے کے لئے قربانی پیش کریں، تکمیل ہدایت کے لئے اپنا کردار اداء کریں اور یہ قربانیوں کی جاگ افراد جماعت کو ایسی لگی کہ آپؑ کے بعد جاری نظام خلافت میں بھی الله تعالیٰ ہر دَور میں قربانی کرنے والے عطاء فرماتا چلا جا رہا ہےجو اپنی ترجیحات کو پس پشت ڈال کر بڑھ بڑھ کر قربانیاں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جنوری کا پہلا خطبہ

عمومًا وقف جدید کے نئے سال کے اعلان کے بارہ میں ہوتا ہے، حضرت المصلح الموعودؓ نے 1957ء میں اِس تحریک کو دیہاتوں میں تربیت و تبلیغ کے لئے شروع فرمایا جو پہلے صرف پاکستان تک ہی محدود تھی پھر خلافت رابعہ میں اِس کو وسعت دے کر تمام ممالک تک پھیلا دیا گیا اور اِس چندہ (ترقی یافتہ ممالک) کی رقم افریقہ کے ممالک میں تربیت و تبلیغ میں خرچ کرنے کا حضرت خلیفۃ المسیح الرّابع رحمہ الله نے ارشاد فرمایا تھا اور عمومًا یہی سلسلہ اب تک چل رہا ہے، اِس چندہ کی آمد کو افریقہ اور دوسرے غریب ممالک میں خرچ کیا جاتا ہے۔ احباب جماعت بڑھ چڑھ کر اِس میں حصہ لیتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ افریقہ اور دوسرے ترقی پذیر ممالک کے احمدی اِس میں حصہ نہیں لے رہے، اُن لوگوں کی قربانیاں بھی آمد اور حالات کے مطابق قابل تعریف ہیں لیکن زائد اخراجات بہرحال امیر ترقی یافتہ ممالک کے چندوں سے پورے کئے جاتے ہیں۔

ہر جگہ قربانیاں کرنے والے اِس بات کا کامل ادراک رکھتے ہیں

جو حدیث قدسی میں آنحضرتؐ نے بیان فرمائی: الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے آدم کے بیٹے! تُو اپنا خزانہ میرے پاس جمع کر کے مطمئن ہو جا، نہ آگ لگنے کا خطرہ، نہ پانی میں ڈوبنے کا اندیشہ اور نہ کسی چور کی چوری کا ڈر، میرے پاس رکھا گیا خزانہ مَیں پورا تجھے دوں گا اُس دن جب تُو اُس کا سب سے زیادہ محتاج ہو گا۔ حضور انور ایدہ الله نے تصریح فرمائی: پس الله تعالیٰ کی راستہ میں کی گئی قربانی نہ صرف اِس دنیا میں فائدہ پہنچاتی ہے بلکہ آئندہ زندگی میں مرنے کے بعد بھی فائدہ دے گی۔

پس الله تعالیٰ جب وعدہ کرتا ہے تو پورا بھی کرتا ہے

الله تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے: وَمَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ یُّوَفَّ اِلَیۡکُمۡ وَاَنۡتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ (البقرہ: 273) اور جو بھی تم مال میں سے خرچ کرو وہ تمہیں بھرپور واپس کر دیا جائے گا اور ہرگز تم سے کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔ پس الله تعالیٰ جب وعدہ کرتا ہے تو پورا بھی کرتا ہے، اِس کے نمونے اِس دنیا میں بھی ہمیں دکھا دیتا ہے تاکہ اِس یقین پر قائم ہو جاؤ کہ اگلے جہان میں بھی الله تعالیٰ کے انعاموں کے وارث بنو گے۔دنیاوی اداروں کی طرح نہیں ہے کہ کاروباروں میں رقم لگاؤ اور نقصان ہو جائے یا کچھ عرصہ پھر صرف دنیاوی فائدہ ہو آگے کی کوئی ضمانت نہیں ہے بلکہ دنیا کے تو بعض ایسے کاروبار ہیں جو کچھ عرصہ تک تو فائدہ دیتے ہیں پھر اِن کو چلانے والے ہی سب کچھ کھا جاتے ہیں اور وہ غریب لوگ جنہوں نے انویسٹمنٹ کی ہوتی ہے اُن کا پیسہ ڈوب جاتا ہے جیسے آجکل بڑا شور مچا ہوا ہے کہ کئی بلین ڈالر لوگوں کے ڈوب گئے جنہوں نے بِٹ کوائن یا کرپٹو کرنسی میں اپنی رقمیں لگائی ہوئی تھیں، بہرحال جو کاروبار ہے بِٹ کوائن وغیرہ کا میرے نزدیک تویہ ایک قسم کا جُوا بھی ہے۔

الله تعالیٰ کی خاطر قربانی کرنے والوں کو نوازنے کے عجیب نظارے

حضور انور ایدہ الله نےارشاد فرمایا: الله تعالیٰ کس طرح اپنی خاطر قربانی کرنے والوں کو نوازتا ہے اِس کےایک عجیب نظارے ہیں، ایسی مثالیں ہیں کہ جہاں قربانی کرنے والے دنیاوی فائدہ اٹھا رہے ہیں اُن کے ایمان میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ بعد ازاں آپ ایدہ الله نےدنیا بھر کے مخلصین کی وقف جدیدکے مالی جہادمیں پیش کی گئی قربانی کے تناظر میں متفرق ایمان افروز واقعات، اُن پر نازل ہونے والےانعامات اور افضال الہی کا تذکرہ نیز بحوالۂ نومبائعین الله تعالیٰ کی خاطر مال سےبے رغبتی اور قربانی کی نمایاں مثالیں پیش فرمائیں۔

پس ہر قربانی کرنے والا احمدی اِس بات کی سچائی پر گواہ ہے

مزیدبرآں بیان کیا کہ حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: تمہارے لئے ممکن نہیں کہ مال سے بھی محبت کرو اور خدا تعالیٰ سے بھی، صرف ایک محبت کر سکتے ہو، پس خوش قسمت وہ شخص ہے کہ خدا سے محبت کرے اور اگر تم میں سے کوئی خدا سے محبت کر کے اِس راہ میں مال خرچ کرے گا تو مَیں یقین رکھتا ہوں کہ اُس کے مال میں بھی دوسروں کی نسبت زیادہ برکت دی جائے گی کیونکہ مال خود نہیں آتا بلکہ خدا کے ارادہ سے آتا ہے ۔ پس جو شخص خدا کے لئے بعض حصہ مال کا چھوڑتا ہے وہ ضرور اِسے پائے گا۔

گزشتہ سال کے چندہ وقف جدید کے اعداد و شمار

آخر پر حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! الله تعالیٰ کے فضل سے وقف جدید کا 65 واں سال 31؍دسمبر (2022ء) کو ختم ہوا ہے اور یکم جنوری (2023ء) سے نیا سال شروع ہو گیا ہے، جماعت نے بارہ اعشاریہ دو ملین سے زائد یعنی ایک کروڑ22 لاکھ 15 ہزار پاؤنڈز کی قربانی پیش کی، باوجود دنیا کے معاشی حالات نہ بہتر ہونے کے گزشتہ سال سے یہ قربانی 9 لاکھ 28 ہزار پاؤنڈز زیادہ ہے الحمدلله! برطانیہ اِمسال بھی دنیا بھر کی جماعتوں میں وصولی کے لحاظ سے پہلے، کینیڈا دوسرے، جرمنی نمبر تین پر چلا گیا ہے، امریکہ چوتھے، بھارت پانچویں، آسٹریلیا چھٹے، مڈل ایسٹ کی ایک جماعت ساتویں، انڈونیشیاء آٹھویں، پھرمڈل ایسٹ کی ایک اور جماعت نویں نیز بیلجئم دسویں نمبر پر ہے۔ بلحاظ فی کس آمدنی امریکہ نمبر ایک، سوئٹزرلینڈ نمبر دو، برطانیہ نمبر تین، آسٹریلیا نمبر چار اور کینیڈا نمبر پانچ ہے۔شاملین کی تعداد اِمسال 61 ہزار مخلصین کےاضافہ کے ساتھ مجموعی تعداد 15 لاکھ 6 ہزار ہو گئی ہے، اِس ضمن میں قابل ذکر کام کرنے والے ممالک میں یوگنڈا، گنی بساؤ، کیمرون، کانگو برازاویل، نائیجر، کانگو کنشاسا اور بنگلہ دیش ہیں۔ پاکستان میں باوجود نامساعد معاشی حالات کے مقامی کرنسی میں اُنہوں نے الله تعالیٰ کے فضل سے کافی اضافہ کیا ہے، اوّل جماعتوں میں لاہور، ربوہ اور کراچی ہے۔۔۔الله تعالیٰ سب شاملین کے اموال و نفوس میں بے انتہاء برکت عطاء فرمائے۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی