• 3 مئی, 2024

اے چھاؤں چھاؤں شخص! تیری عمر ہو دراز

ڈائری عابد خان سے ایک ورق
اے چھاؤں چھاؤں شخص! تیری عمر ہو دراز
(بخیریت اور بابرکت آمد)

تقریباً بیس منٹ میں ہمارے پاسپورٹ پر stamp لگ گئی اور اس کام کے مکمل ہوتے ہی ہمیں ایئرپورٹ کے مرکزی داخلی دروازے پر لے جایا گیا جہاں کئی احمدی احباب جن میں نیشنل مبلغ انچارج مکرم اظہر حنیف صاحب بھی شامل تھے، نہایت بے چینی سے حضور انور کو خوش آمدید کہنے کے لیے انتظار میں کھڑے تھے۔ اس موقع پر مکرم ڈاکٹر بلال رانا صاحب بھی موجود تھے جن کے سپرد نیشنل سیکرٹری امور عامہ کی خدمت ہے اور گزشتہ سال ایک طویل علالت سے گزرے ہیں۔ باوجود اس کے کہ ان کی طبیعت سخت ناساز تھی مکرم ڈاکٹر بلال صاحب نے گیارہ سو میل کی مسافت گاڑی پر طے کی اور دو دن کے سفر کے بعد Texas سے حضور انور کو خوش آمدید کہنے کے لیے پہنچے۔ کچھ دیر بعد شام چھ بج کر چالیس منٹ پر حضور انور کو لاؤنج سے جہاں آپ انتظار فرما رہے تھے، مرکزی داخلہ کے راستہ کی طرف لایا گیا۔ قبل اس کے کہ آپ قافلہ کی گاڑیوں میں بیٹھ کر روانہ ہوتے، آپ نے ہاتھ ہلا کر احمدیوں کے سلام کا جواب دیا جو آپ کو خوش آمدید کہنے کے لیے آئے تھے۔ الحمدللہ حضور انور بخیریت امریکہ پہنچ چکے تھے اور جلد ہیZion کے لیے روانہ ہوگئے جہاں آپ اگلے ایک ہفتے تک قیام فرمائیں گے۔

اگرچہ یہ ایک لمبا سفر تھا اور یوکے، کے وقت کے مطابق آدھی رات گزر چکی تھی، حضور انور نہایت تازہ دَم اور خوش نظر آرہے تھے۔ نیشنل سیکرٹری امورخارجہ جماعت احمدیہ امریکہ مکرم امجد خان صاحب نے بعد میں مجھے بتایا کہ ایئرپورٹ پر حضور انور کا استقبال اپنی ذات میں خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت کا ایک نشان تھا۔

مکرم امجد خان صاحب نے بتایا: ’’یہ حضور انور کا چوتھا دورہ امریکہ ہے، جس میں مجھے بلا واسطہ خدا تعالیٰ کے افضال کو مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔ مجھے اس خاص انداز سے شناسائی ہوئی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے عزت اور اکرام کے دروازے حضور انور کے لئے امریکن حکومت سے کھلوائے۔ حضور انور کی آمد سے ایک ہفتہ قبل تک ہمیں حضور انور کے اعزاز میں وہ انتظامات کرنے میں دشواری کا سامنا تھا جو 2018ء میں کیے گئے تھے جس کی ایک وجہ عالمی وبا کی وجہ سے بعض پابندیاں اور گزشتہ چار سالوں میں حکومتی عملہ میں کئی تبدیلیاں تھیں۔‘‘

مکرم امجد صاحب نے مزید بتایا: ’’حتیٰ کہ حضور انور کی آمد سے چند روز قبل تک مجھے حضور انور کی آمد کے وقت سیکورٹی چیکنگ کے حوالہ سے اس قدر پریشانی تھی کہ مجھے نہیں لگتا تھا کہ ہم اس کے حصول میں کامیاب ہوں گے۔ لیکن حضور انور کی آمد سے چند گھنٹے سے قبل O’Hare ایئرپورٹ پر ہمیں ایسا غیر یقینی تعاون اور Homeland سیکورٹی کے ڈیپارٹمنٹ سے ایسی مراعات ملیں کہ میں حیران تھا کہ کس قدر آسانی سے اللہ تعالیٰ نےحضور انور اور آپ کی اہلیہ کی آمد کے لیے سہولیات میسر فرمائی ہیں۔

میں جانتا تھا کہ یہ ہماری کسی بھی معمولی کاوش کا بھی نتیجہ نہ تھا بلکہ اللہ تعالیٰ نے خود خلیفہٴ وقت کی توقیر کی حفاظت فرمائی۔ یہاں تک کہ customs اور border آفیسر زمیں سے ایک نے خود اس بات کا اظہار کیا کہ وہ حضور انور سے ایئرپورٹ پر ملنے کی سعادت پر بے حد خوش ہے اور اپنے الفاظ میں اس سعادت کو یوں بیان کیا کہ
‘‘opportunity of lifetime’’

میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اور ایسا ہی ہے کہ حضور انور نے کبھی کسی protocol یا سہولت کی خواہش کا اظہار نہیں فرمایا۔ تاہم بطور احمدی ہماری خواہش ہوتی ہے کہ خلیفہٴ وقت کے ساتھ نہایت عزت اور اکرام سے پیش آیا جائے جیسا کہ امجد صاحب نے بیان کیا تھا، میں نے کئی بار دیکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک غیبی ہاتھ سے خلیفہٴ وقت کی توقیر کی حفاظت فرماتا ہے اور متعلقہ افسران کے دلوں میں نرمی پیدا کرتا ہے اور ان میں خود بخود احساس پیدا ہو جاتا ہے کہ حضور انور کا استقبال کرنا ان کے لیے بڑی سعادت کی بات ہے۔

بعد ازاں کار سے Zion جاتے ہوئے مکرم منعم نعیم صاحب نے بتایا: ’’ایک سرکاری افسر جس نے شکاگو میں حضور انور کا استقبال یونائیٹڈ ایئر لائنز کی طرف سے کیا تھا، نے اپنے تاثرات کا اظہار یوں کیا: ’’میں ضرور اپنی زندگی میں کوئی اچھا کام کیا ہو گا جو ایسے نیک (بزرگ) انسان سے میری ملاقات ہوئی ہے۔‘‘

ایک فرحت بخش آمد

شکاگو سے Zion تک کا سفر تقریباً پچاس میل کا تھا اور ایک گھنٹے پر مشتمل سفر تھا۔ جب ہم نے ایئرپورٹ سے سفر شروع کیا تو کئی فلک بوس عمارتوں میں گھیرے ہوئے تھے۔ تاہم وہ فلک بوس عمارتیں Zion پہنچنے تک ایک چھوٹے قصبے کی صورت اختیار کر چکی تھیں۔

اگرچہ یہ ایک چھوٹا سا شہر ہے، جونہی ہم Zion میں داخل ہوئے تو گویا تاریخ میں کھو گئے کیونکہ یہ ایسی جگہ ہے جہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک عظیم الشان نشان ظاہر ہوا تھا۔ قافلہ براہ راست نو تعمیر شدہ مسجد فتح عظیم کے سامنے رکا، جس کا افتتاح اسی ہفتہ حضور انور نے فرمانا تھا۔ 1100 سے زائد احمدی مرد و زن حضور انور کے استقبال کے لیے جمع تھے اور آپ کی تشریف آوری کے ساتھ ہی سارا ماحول شام سات بج کر چالیس منٹ پر نعرہ تکبیر سے گونج اٹھا۔

جماعت احمدیہ امریکہ کے احمدی احباب، خواتین اور بچوں کے مسرت بھرے جذبات کے اظہار سے مسجد کے گردونواح کا ماحول گونج اٹھا۔ یہ ایک نہایت فرحت بخش لمحہ تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ لوکل احمدیوں کے جذبات کو اپنے روحانی پیشوا، راہنما اور محبوب آقا کو دیکھ کر تسکین مل رہی ہے۔ الحمدللّٰہ

چند لمحوں کے بعد، حضور انور کچھ دیر کے لیے اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے جس کے بعد آپ نے مسجد میں تشریف لا کر مغرب اور عشاء کی نمازوں کی امامت کروائی۔ نماز کے بعد حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے جبکہ قافلہ کے باقی احباب کو ان کی رہائش گاہوں کی طرف لے جایا گیا۔

(حضور انور کا دورہٴ امریکہ ستمبر اکتوبر 2022ء از ڈائری عابد خان صاحب)

(مترجم: ابو سلطان)

پچھلا پڑھیں

محترمہ قانتہ دردکی وفات اور ان کے اوصاف

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جنوری 2023