• 15 جولائی, 2025

احکام خداوندی (قسط نمبر 29)

احکام خداوندی
قسط نمبر 29

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘

(کشتی نوح)

حلال و حرام

میرے نزدیک سب سے بڑے مشرک کیمیا گر ہیں۔ کہ رزق کی تلاش میں یوں مارے مارے پھرتے ہیں اور ان اسباب سے کام نہیں لیتے جو اللہ تعالیٰ نے جائز طور سے رزق کے حصول کے لئے مقرر کئے ہیں اور نہ پھر توکل کرتے ہیں۔

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

(حصہ 2)

حرمت والی چیزیں

  • حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃُ وَ الدَّمُ وَ لَحۡمُ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ لِغَیۡرِ اللّٰہِ بِہٖ وَ الۡمُنۡخَنِقَۃُ وَ الۡمَوۡقُوۡذَۃُ وَ الۡمُتَرَدِّیَۃُ وَ النَّطِیۡحَۃُ وَ مَاۤ اَکَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَکَّیۡتُمۡ ۟ وَ مَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَ اَنۡ تَسۡتَقۡسِمُوۡا بِالۡاَزۡلَامِ ؕ ذٰلِکُمۡ فِسۡقٌ

(المائدہ: 4)

تم پر مُردار حرام کر دیا گیا ہے اور خون اور سؤر کا گوشت اور جو اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو اور دم گھٹ کر مرنے والا اور چوٹ لگ کر مرنے والا اور گِر کر مرنے والا اور سینگ لگنے سے مرنے والا اور وہ بھی جسے درندوں نے کھایا ہو، سوائے اس کے کہ جسے تم (اس کے مرنے سے پہلے) ذبح کر لو اور وہ (بھی حرام ہے) جو معبودانِ باطلہ کی قربان گاہوں پر ذبح کیا جائے اور یہ بات بھی کہ تم تیروں کے ذریعہ آپس میں حصّے بانٹو۔ یہ سب فسق ہے۔

(نوٹ: اس آیت میں درج ذیل چیزیں حرام کی گئی ہیں)

(1) مُردار
(2) خون
(3) سور کا گوشت
(4) جو اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔
(5) دم گھُٹ کر مرنے والا۔
(6) چوٹ لگ کے مرنے والا۔
(7) گر کے مرنے والا۔
(8) سینگ لگنے سے مرنے والا۔
(9) جسے درندوں نے کھایا ہو، سوائے اس کے کہ جسے تم اس کے مرنے سے پہلے ذبح کر لو۔
(10) وہ جو معبودانِ باطلہ کی قربان گاہوں پر ذبح کیا گیا ہو۔
(11) اور تیروں کے ذریعے آپس میں حصہ بانٹنا بھی فسق ہے، نافرمانی ہے۔

شراب اور جُوا کی ممانعت

  • یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ

(المائدہ: 91)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! یقیناً مدہوش کرنے والی چیز اور جؤ ١اور بت (پرستی) اور تِیروں سے قسمت آزمائی یہ سب ناپاک شیطانی عمل ہیں۔ پس ان سے پوری طرح بچو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

(نوٹ: اس میں بھی مزید درج ذیل چیزیں حرام کردی گئی ہیں۔)

(1) شراب
(2) جوا
(3) بت پرستی
(4) تیروں سے قسمت آ زمائی

مجبوری کی حالت میں حرام چیزیں کھانے کی اجازت

  • اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحۡمَ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ بِہٖ لِغَیۡرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ

(البقرہ: 174)

اس نے تم پر صرف مُردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ حرام کیا ہے جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔ البتہ اس پر کوئی گناہ نہیں جو (بھوک سے) سخت مجبور کردیا گیا ہو، نہ حرص رکھنے والا ہو اور نہ حد سے تجاوز کرنے والا۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) باربار رحم کرنے والا ہے۔

چوپائیوں اور پرندوں کے بارے میں حکم

  • وَ اُحِلَّتۡ لَکُمُ الۡاَنۡعَامُ اِلَّا مَا یُتۡلٰی عَلَیۡکُمۡ فَاجۡتَنِبُوا الرِّجۡسَ مِنَ الۡاَوۡثَانِ وَ اجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ

(الحج: 31)

اور تمہارے لئے چوپائے حلال کر دئیے گئے سوائے ان کے جن کا ذکر تم سے کیا جاتا ہے۔ پس بتوں کی پلیدی سے احتراز کرو اور جھوٹ کہنے سے بچو۔

  • وَ لَحۡمِ طَیۡرٍ مِّمَّا یَشۡتَہُوۡنَ

(الواقعہ: 22)

اور پرندوں کا گوشت، جن میں سے جس کی بھی وہ خواہش کریں گے۔

چوپائیوں کا استعمال بطور مال برداری
اور سواری کے

  • اَللّٰہُ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَنۡعَامَ لِتَرۡکَبُوۡا مِنۡہَا وَ مِنۡہَا تَاۡکُلُوۡنَ

(المومن: 80)

اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے مویشی بنائے تاکہ تم ان میں سے بعض پر سواری کرو اور انہی میں سے بعض کو تم کھانے کے استعمال میں لاتے ہو۔

  • وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَنَافِعُ وَ لِتَبۡلُغُوۡا عَلَیۡہَا حَاجَۃً فِیۡ صُدُوۡرِکُمۡ وَ عَلَیۡہَا وَ عَلَی الۡفُلۡکِ تُحۡمَلُوۡنَ

(المومن: 81)

اور تمہارے لئے ان میں بہت سے فوائد ہیں اور تاکہ تم ان پر سوار ہو کر اپنی اُس مراد تک پہنچو جو تمہارے سینوں میں ہے اور ان پر نیز کشتیوں پر تم اٹھائے جاتے ہو۔

  • وَ مِنَ الۡاَنۡعَامِ حَمُوۡلَۃً وَّ فَرۡشًا ؕ کُلُوۡا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ

(الانعام: 143)

اور چوپایوں میں سے لادُو اور سواری والے (پیدا کئے)۔ اس میں سے کھاؤ جو اللہ نے تمہیں رزق عطا کیا ہے اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو یقیناً وہ تمہارا کھلا کھلا دشمن ہے۔

دودھ حلال ہے

  • وَ اِنَّ لَکُمۡ فِی الۡاَنۡعَامِ لَعِبۡرَۃً ؕ نُسۡقِیۡکُمۡ مِّمَّا فِیۡ بُطُوۡنِہٖ مِنۡۢ بَیۡنِ فَرۡثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآئِغًا لِّلشّٰرِبِیۡنَ

(النحل: 67)

اور یقیناً تمہارے لئے چوپایوں میں بھی ایک بڑا نشان ہے۔ ہم تمہیں اس میں سے جو ان کے پیٹوں میں گوبر اور خون کے درمیان سے پیدا ہوتا ہے وہ خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لئے خوشگوار ہے۔

سمندری شکار حلال ہےاور سمندر کے فوائد

  • اُحِلَّ لَکُمۡ صَیۡدُ الۡبَحۡرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمۡ وَ لِلسَّیَّارَۃِ ۚ وَ حُرِّمَ عَلَیۡکُمۡ صَیۡدُ الۡبَرِّ مَا دُمۡتُمۡ حُرُمًا ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ

(المائدہ: 97)

تمہارے لئے سمندری شکار اور اس کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے۔ یہ تمہارے اور مسافروں کے فائدہ کے لئے ہے۔ اور تم پر خشکی کا شکار اس وقت تک حرام کر دیا گیا ہے جب تک تم اِحرام باندھے ہوئے ہو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس کی طرف تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔

(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)

(قدسیہ نور والا۔ ناروے)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 فروری 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ