احمدی مسلمان فرض نمازوں کی حفاظت
کے ساتھ ساتھ نوافل بھی ادا کرتا ہے
سب سے پہلے جو جائزہ ہو گا وہ نماز کے بارے میں ہو گا جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔ پس ایک احمدی مسلمان صرف اپنی فرض نمازوں کی حفاظت نہیں کرتا بلکہ نوافل بھی ادا کرتا ہے تاکہ کمزوریوں کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کے نظارے نظر آتے رہیں۔ اس کی رحمت کی نظر پڑتی رہے اور یہی غیب میں ڈرنا ہے۔ نوافل ادا کرتے ہوئے تو ایک انسان بالکل علیحدگی میں اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوتا ہے۔ یہ صورتحال ایک احمدی مسلمان کی ہونی چاہیے ۔۔۔
یہ ہم پر اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مان کر اس زمانے میں اس حقیقی اسلام سے آشنا ہوئے، اس حقیقی اسلام کو سمجھا جو آنحضرتﷺ نے ہمیں دیا۔ اللہ تعالیٰ نے خالص صورت میں آنحضرتﷺ پر وہ تعلیم اتاری۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ: فَوَیۡلٌ لِّلۡمُصَلِّیۡنَ ۙ﴿۵﴾ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنۡ صَلَاتِہِمۡ سَاہُوۡنَ ﴿۶﴾ الَّذِیۡنَ ہُمۡ یُرَآءُوۡنَ ﴿۷﴾ (الماعون: 5-6) پس ان نماز پڑھنے والوں پر ہلاکت ہو جو اپنی نماز سے غافل رہتے ہیں۔ وہ لوگ جو دکھاوا کرتے ہیں۔ تین چیزیں ہیں۔ نماز پڑھنے والے بھی ہیں۔ ہلاکت ان نماز پڑھنے والوں پر ہو جو نمازیں بھی پڑھتے ہیں اور غافل بھی رہتے ہیں اور دکھاوا کرتے ہیں۔ پس ان آیات سے صاف ظاہر ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو نمازیں تو پڑھتے ہیں لیکن نمازیں خدا کے لئے نہیں بلکہ معاشرے کے زیر اثر پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ لوگوں کو دکھانے کے لئے پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ ان میں اخلاقی برائیاں بھی ہیں اس کی طرف وہ توجہ نہیں دے رہے ہوتے۔ نماز پڑھنے والے کی یہ نشانی ہے کہ اس کے اخلاق بھی اچھے ہوں اور وہ اپنی اخلاقی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش بھی کرے۔
(خطبہ جمعہ 22؍فروری 2008ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)