حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
اب جیسا کہ میں نے کہا تھا کہ میں آج متفرق دعائیں آپ کے سامنے رکھوں گا، چند دعائیں پیش کرتا ہوں۔ جو سب سے پہلی دعا مَیں نے لی ہے وہ نیک اعما ل بجالانے کی توفیق حاصل کرنے اور اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونے کی دعا ہے۔ رَبِّ اَوْزِعْنِیْٓ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْٓ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰہُ وَ اَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصَّالِحِیْنَ (سورۃ النّمل: 20) اے میرے رب! مجھے توفیق بخش کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر کی اور میرے ماں باپ پر کی اور ایسے نیک اعمال بجا لاؤں جو تجھے پسند ہوں اور تو مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیکو کار بندوں میں داخل کر۔
انسان نیکیوں کی توفیق بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی پا سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بھی اس کی دی ہوئی توفیق سے ہی ملتا ہے۔ جن لوگوں کو دعاؤں کا فہم و ادراک نہیں، جن لوگوں کو خدا کی قدرتوں کا صحیح فہم نہیں وہ اگر کوئی کامیابی حاصل کر لیں تو وہ اس کو اپنی صلاحیتوں پر محمول کرتے ہیں، اپنے ہنر یا اپنی کوشش یا اپنے علم کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ لیکن ایک نیک بندہ ہمیشہ ہر انعام پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے کہ اے اللہ یہ تیرا فضل ہے جس کی وجہ سے مجھے انعام ملا ہے اور اس پر میں تیرا شکر گزار ہوں اور اس شکر گزاری کے اظہار کے طور پر مزید تیرے آگے جھکتا ہوں، تو مجھے توفیق دے کہ ہمیشہ تیرا شکر گزار رہوں اور کبھی میرے سے کوئی ایسا فعل سرزدنہ ہو جو تجھے پسند نہ ہو۔ میرا شمار ہمیشہ نیکو کار لوگوں میں ہو، نیک کام کرنیوالے لوگوں میں ہو، ایسے احمدیوں میں ہو جن کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ ان کو دیکھ کر دوسروں کو خدا یاد آ جائے۔ دوسروں کو بھی توجہ پیدا ہو کہ نیکیاں کمانے کیلئے، خدا کا قرب حاصل کرنے کیلئے وہ نمونے حاصل کرنے چاہئیں، وہ طریق اختیار کرنے چاہئیں جو ایسے احمدی کے ہیں جن کو دیکھ کر لوگوں کو خدا یاد آتا ہے۔ ایک احمد ی پر اللہ تعالیٰ کا ایک بہت بڑا احسان اور انعام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کی تصدیق کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں شامل ہونا بھی ہے اور پھر آپ کی جماعت میں شامل ہو کر ہمیں اللہ تعالیٰ نے اس انعام سے بھی نوازا ہے جس کا گزشتہ پندرہ سو سال سے مسلمان انتظار کر رہے ہیں اور جس کی عدم موجودگی کی وجہ سے، جس کے مسلمانوں میں قائم نہ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے، تفرقہ پڑا ہوا ہے اور وہ آپس میں بکھرے ہوئے ہیں۔ باوجود اس کے کہ مسلمانوں کے پاس حکومتیں بھی ہیں، تیل کی دولت بھی ہے، دوسرے قدرتی وسائل بھی ہیں لیکن غیروں نے ان کو اپنا زیر نگیں کیا ہوا ہے۔ ہر ملک کا دوسرے ملک کے خلاف ایسا رویہ ہوتا ہے کہ جس طرح دو دشمنوں کا ہے، رنجشیں ہیں، مسلمان ملکوں میں آپس میں رنجشیں بڑھتی چلی جا رہی ہیں، ہر فرقہ دوسرے فرقے کی گردنیں مارنے پر ہر وقت تیار بیٹھا ہے، ایک دوسرے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، علماء مسلمانوں کی غلط رہنمائی کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اسلام میں اتنی خوبصورت تعلیم دی ہوئی ہے لیکن اسکے باوجود مسلمانوں کی یہ حالت کیوں بنی ہوئی ہے؟ صرف اسلئے کہ آنے والے مسیح و مہدی کے انکاری ہیں۔ پس ایک احمدی کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام پر شکر گزار ہونا چاہئے کہ آج دنیا میں ایک احمدی کی پہچان مختلف رنگ میں ہے۔ احمدی جہاں بھی، جب بھی شرفاء میں تعارف حاصل کرتا ہے اور اسلام کی تعلیم کے صحیح پہلو سامنے رکھتا ہے تو ہر جگہ اس کی عزت کی جاتی ہے۔ پس اس عزت اور اللہ تعالیٰ کے اس انعام پر احمدی کو شکر گزار ہونا چاہئے اور یہ شکر گزاری اللہ تعالیٰ کے فضل سے پھر مزید نیکیوں کی توفیق بھی دیتی ہے اور نیک اعمال پھراللہ تعالیٰ کے قرب کے معیار مزید بڑھانے میں مدد دیتے ہیں اور اس طرح ایک سچے احمدی کا محور صرف اور صرف خداتعالیٰ کی ذات رہ جاتا ہے جو انسان کی پیدائش کا مقصد ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو نیک اعمال بجا لانے اور شکر گزاری کی توفیق عطا فرمائے۔
پھر دوسری دعا جو میں نے لی ہے یہ اولاد کے بارے میں ہے۔ ہر مرد عورت کی جب شادی ہوتی ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے اولاد ہو۔ اگر شادی کو کچھ عرصہ گزر جائے اور اولاد نہ ہو تو بڑی پریشانی کا اظہار ہو رہا ہوتا ہے۔ مجھے بھی احمدیوں کے کئی خط روزانہ آتے ہیں جن میں اس پریشانی کا اظہار ہوتا ہے، دعا کے لئے کہتے ہیں۔ لیکن ایک احمدی کو ہمیشہ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اولاد کی خواہش ہمیشہ اس دعا کے ساتھ کرنی چاہئے کہ نیک صالح اولاد ہوجو دین کی خدمت کرنے والی ہو اور اعمال صالحہ بجا لانے والی ہو۔ اس کے لئے سب سے ضروری بات والدین کے لئے یہ ہے کہ وہ خود بھی اولاد کے لئے دعا کریں اور اپنی حالت پربھی غور کریں۔ بعض ایسے ہیں جب دعا کے لئے کہیں اور ان سے سوال کرو کہ کیا نمازوں کی طرف تمہاری توجہ ہوئی ہے، دعائیں کرتے ہو ؟توپتہ چلتا ہے کہ جس طرح توجہ ہونی چاہئے اس طرح نہیں ہے۔ مَیں اس طرف بھی کئی دفعہ توجہ دلا چکاہوں کہ اولاد کی خواہش سے پہلے اور اگر اولاد ہے تو اس کی تربیت کے لئے اپنی حالت پر بھی غور کرنا چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ جب اولاد سے نوازے یا جو اولاد موجود ہے وہ نیکیوں پر قدم مارنے والی ہو اور قرۃ العین ہو۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایک دعا حضرت زکریا ؑ کے حوالے سے ہمیں سکھائی ہے کہ رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَاءِ (آل عمران:39) کہ اے میرے رب مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ ذریّت عطا کر یقیناً تو بہت دعا سننے والا ہے۔ ایسی پاک نسل عطا کر جو تیری رضا کی راہوں پر چلنے والی ہو۔ اور جب انسان یہ دعا کر رہا ہو تو خود اپنی حالت پہ بھی غور کر رہا ہوتا ہے کہ کیا میں ان سارے حکموں پر عمل کر رہا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے دئیے ہیں؟
پھر ایک جگہ حضرت ابراہیم ؑ کی اس دعا کا ذکر ہے، فرمایا رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ (الصّٰفّٰت:101) اے میرے رب مجھے صالحین میں سے وارث عطا کر، مجھے نیک صالح اولاد عطا فرما۔ پس جو والدین اولاد کے خواہش مند ہوں انہیں نیک اولاد کی خواہش کرنی چاہئے اور پھر اولاد کی تربیت بھی اس کے مطابق ہو اور جیسا کہ میں نے کہا اولاد کی تربیت کے لئے سب سے پہلے اپنے نمونے قائم کرنے چاہئیں۔ واقفین نو بچوں کے جو والدین ہیں انہیں خاص طور پر اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو دعا کی تھی اور اللہ تعالیٰ نے جس انعام سے نوازا تھا اس نے تو قربانی کا بھی اعلیٰ معیار قائم کر دیا۔ پس جو والدین اپنے بچوں کو وقف نو میں شامل کرتے ہیں انہیں خصوصاً اور دوسروں کو بھی، عام طور پرہر احمدی کو دعا کرتے رہناچاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول کرتے ہوئے انہیں ایسی اولاد سے نوازے جو حقیقت میں دین کی خادم بننے والی ہو، جو حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی راہوں کو تلاش کرنے والی ہو اور صالحین میں شمار ہو۔
اولاد کی اصلاح کے ضمن میں ایک اور قرآنی دعا اَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ (الاحقاف:16) کہ میرے بچوں کی بھی اصلاح فرما، کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’اپنی حالت کی پاک تبدیلی اور دعاؤں کے ساتھ ساتھ اپنی اولاد اور بیوی کے واسطے بھی دعا کرتے رہنا چاہئے کیونکہ اکثر فتنے اولاد کی وجہ سے انسان پر پڑ جاتے ہیں اور اکثر بیوی کی وجہ سے …… ان کی وجہ سے بھی اکثر انسان پر مصائب شدائد آ جایا کرتے ہیں‘‘ بڑی سخت مصیبتیں آ جایا کرتی ہیں تو اولاد کے لئے بہت دعا کرنی چاہئے۔ فرمایا ’’توان کی اصلاح کی طرف بھی پوری توجہ کرنی چاہئے اور ان کے واسطے بھی دعائیں کرتے رہنا چاہئے۔‘‘
(الحکم جلد12 نمبر16 مورخہ 2؍ مارچ 1908ء صفحہ6، ملفوظات جلد پنجم صفحہ456 جدید ایڈیشن مطبوعہ ربوہ) (خطبہ جمعہ 13؍ اکتوبر 2006ء)