جدھر دیکھو ابر گنہ چھا رہا ہے
گناہوں میں چھوٹا بڑا مبتلا ہے
مرے دوستو شرک کو چھوڑ دو تم
کہ یہ سب بلاؤں سے بڑھ کر بلا ہے
یہ دم ہے غنیمت کوئی کام کر لو
کہ اس زندگی کا بھروسہ ہی کیا ہے
محمدؐ پہ ہو جان قرباں ہماری
کہ وہ کوئے دلدار کا رہنما ہے
غضب ہے کہ یوں شرک دنیا میں پھیلے
مرا سینہ جلتا ہے دل پُھنک رہا ہے
خدا کے لیے مرد میداں بنو تم
کہ اسلام چاروں طرف سے گھرا ہے
تم اب بھی نہ آگے بڑھو تو غضب ہے
کہ دشمن ہے بےکس، تمھارا خدا ہے
بجا لاؤ احکام احمدؐ خدارا
ذرا سی بھی گر تم میں بوئے وفا ہے
صداقت کو اب بھی نہ جانا تو پھر کب
که موجود اک ہم میں مرد خدا ہے
تیری عقل کو قوم کیا ہو گیا ہے
اسی کی ہے بدخواه جو رہنما ہے
وہ اسلام دنیا کا تھا جو محافظ
وہ خود آج محتاج امداد کا ہے
بپا کیوں ہوا ہے یہ طوفاں یکایک
بتاؤ تو اس بات کی وجہ کیا ہے
یہی ہے کہ گمراه تم ہو گئے ہو
نہ پہلا سا علم اور نه وہ اتقا ہے
اگر رہنما اب بھی کوئی نہ آئے
تو سمجھو کہ وقت آخری آ گیا ہے
ہمیں ہے اسی وقت ہادی کی حاجت
یہی وقت اک رہنما چاہتا ہے
یہ ہے دوسری بات مانو نہ مانو
مگر حق تو یہ ہے کہ وہ آ گیا ہے
اٹھو اس کی امداد کے واسطے تم
حمیَّت کا یارو یہی مقتضا ہے
اٹھو دیکھو اسلام کے دن پھرے ہیں
کہ نائب محمدؐ کا پیدا ہوا ہے
محبت سے کہتا ہے وہ تم کو ہر دم
اٹھوسونے والو کہ وقت آگیا ہے
دم و خم اگر ہو کسی کو تو آئے
وہ میداں میں ہر اک کو للکارتا ہے
ہراک دشمن دیں کو ہے وہ بلاتا
کہ آؤ اگر تم میں کچھ بھی حیا ہے
مقابل میں اس کے اگر کوئی آئے
نہ آگے بچے گا نہ اب تک بچا ہے
مسیحا و مهدی دوران آخر
وہ جس کے تھے تم منتظر آ گیا ہے
(کلام محمود)