حاصل مطالعہ
قسط 4
آنکھوں کی عبادت
حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:
اپنی آنکھوں سے بھی عبادت میں حصہ لیا کرو۔ صحابہ ؓ نے پوچھا یہ کیسے ہو؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: آنکھوں سے قرآن کو دیکھنا، اس میں غور وفکر کرنا اور اس کے عجائبات کو سمجھنا۔
(البیہقی فی شعب الایمان حدیث 2222)
ہمارا خدا ، زندہ خدا ہے
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’ہمارا خدا وہ خدا ہے جو اب بھی زندہ ہے جیسا کہ پہلے زندہ تھا اور اب بھی وہ بولتا ہے جیسا کہ وہ پہلے بولتا تھا اور اب بھی وہ سنتا ہے جیسا کہ پہلے سنتا تھا۔ یہ خیال خام ہے کہ اس زمانہ میں وہ سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں بلکہ وہ سنتا ہے اور بولتا بھی ہے ۔ اس کی تمام صفات ازلی ابدی ہیں ۔ کوئی صفت بھی معطل نہیں اور نہ کبھی ہو گی ۔
وہ مجمع ہے تمام صفات ِکاملہ کا اور مظہر ہے تمام محامد ِحَقہ کا اور سر چشمہ ہے تمام خوبیوں کا اور جامع ہے تمام طاقتوں کا اور مبداء ہے تمام فیضوں کا اور مرجع ہے ہر ایک شے کا اور مالک ہے ہر ایک ملک کا اور متصف ہے ہر ایک کمال سے اور منّزہ ہے ہر ایک عیب سے اور ضعف سے اور مخصوص ہے اس امر میں کہ زمین والے اور آسمان والے اسی کی عبادت کریں۔‘‘
(الوصیت ، روحانی خزائن جلد20 صفحہ9 30-310)
’’جو کچھ میری تائید میں ظاہر ہوتا ہے دراصل وہ سب آنحضرت ﷺ کے معجزات ہیں‘‘
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعودو مہدی معہود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اصل بات یہ ہے کہ سچا کراماتی وہی ہے جس کی کرامات کا دریا کبھی خشک نہ ہو۔ سو وہ شخص ہمارے سیدومولیٰ نبی ﷺ ہیں۔ خدا تعالیٰ نے ہر ایک زمانہ میں اس کامل اور مقدس کے نشان ظاہر دکھلانے کے لئے کسی نہ کسی کو بھیجاہے۔ دیکھو آسمان سے نشان ظاہر ہو رہے ہیں اور طرح طرح کے خوارق ظہور میں آرہے ہیں اور ہر ایک حق کا طالب ہمارے پاس رہ کر نشانوں کو دیکھ سکتا ہے گو وہ عیسائی ہو یا یہودی یا آریہ۔ یہ سب برکات ہمارے نبیﷺ کی ہیں۔‘‘
(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد13۔ صفحہ157 حاشیہ)
نیز فرمایا:
’’کسی نبی سے اس قدر معجزات ظاہر نہیں ہوئے جس قدر ہمارے نبیﷺ سے … ہمارے نبیﷺ کے معجزات اب تک ظہور میں آرہے ہیں اور قیامت تک ظاہر ہوتے رہیں گے جو کچھ میرے تائید میں ظاہر ہوتا ہے دراصل وہ سب آنحضرت ﷺ کے معجزات ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقہ الوحی، روحانی خزائن جلد22۔ صفحہ 468 تا 469)
کعبہ پر پہلی نظر
حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں:
میں نے جب حج کیا تو حج کے موقع پر بعض احادیث اور بزرگوں کے اقوال سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جب پہلی دفعہ خانہ کعبہ نظر آئے تواس وقت جو دُعا کرے قبول ہو جاتی ہے۔ میں جب حج کے لئے روانہ ہوا تو حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ نے مجھے یہ بات بتائی اور فرمایا اس کا خیال رکھنا۔ جب میں وہاں پہنچا اور میں نے خانہ کعبہ کو دیکھا تو میں نے یہی دعا کی کہ الہٰی! میری دعا تو یہ ہے کہ مجھے تو مل جائے اور جب بھی میں تجھ سے دعا کروں تو تُو اسے قبول فرما لیا کر۔ مجھے جہاں تک خیال پڑتا ہے، حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ نے بھی ایسی ہی دعا کی تھی۔ تو اہم موقعوں کو معمولی دعاؤں میں ضائع نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہمیشہ اعلیٰ سے اعلیٰ مقاصد اپنے دل میں رکھ کے دعائیں کرنی چا ہئیں تاکہ خدا تعالی ٰکے خاص فضل ہم پر نازل ہوں۔ اور نہ صرف ہم پر بلکہ ہماری اولادوں پر بھی نازل ہوں۔
(خطبات محمودؓ جلد15 صفحہ533)
نیکیوں میں آگے بڑھنا
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے قول و فعل سے ہمیں نیکیوں میں بڑھنے اور ترقی کرنے کی تعلیم دی ہے۔ آپ فرماتے ہیں:
’’سابق بالخیرات بننا چاہئے۔ ایک ہی مقام پرٹھہر جانا کوئی اچھی صفت نہیں ہے۔ دیکھو ٹھہرا ہوا پانی آخر گندہ ہو جاتا ہے۔ کیچڑ کی صحبت کی وجہ سے بد بودار اور بد مزہ ہو جاتا ہے۔ چلتا پانی ہمیشہ عمدہ ستھرا اور مزیدار ہوتا ہے اگرچہ اس میں بھی نیچے کیچڑ ہو مگر کیچڑ اس پر کچھ اثر نہیں کر سکتا۔ یہی حال انسان کا ہے کہ ایک ہی مقام پر ٹھہر نہیں جانا چاہئے ۔ یہ حالت خطرناک ہے۔ ہر وقت قدم آگے ہی رکھنا چاہئے۔ نیکی میں ترقی کرنی چاہئے ورنہ خداتعالیٰ انسان کی مدد نہیں کرتا اور اس طرح سے انسان بے نور ہوجاتا ہےجس کے نتیجہ میں آخر کا ر بعض اوقات ارتدادہو جاتا ہے۔
اس طرح انسان اندھا ہو جاتا ہے۔ خداتعالیٰ کی نصرت انہیں کے شامل ِحال ہوتی ہے جو ہمیشہ نیکی میں آگے ہی آگے قدم رکھتے ہیں۔ایک جگہ نہیں ٹھہر جاتے اور وہی ہیں جن کا انجام بخیر ہوتا ہے۔‘‘
(ملفوظات، جلد پنجم، صفحہ456)
چندہ دینے کی برکات
حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا:
’’میں نے اپنی جماعت کے لوگوں کو بار ہا کہا ہے کہ جو شخص دینی لحاظ سے کمزور ہو اور وہ اگر اور نیکیوں میں حصہ نہ لے سکے اس سے چندہ ضرور لیا جائے کیونکہ جب مال خرچ کرے گا تو اس سے اس کو ایمانی طاقت حاصل ہوگی اور اس کی جرأت اور دلیری بڑھے گی اور وہ دوسری نیکیوں میں حصہ لینے لگ جائے گا‘‘
(تفسیر کبیر جلد دوم صفحہ612)
ذکرِالٰہی کی برکت
حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ نے فرمایا ہے:
’’ذکرِ الہٰی سے قویٰ مضبوط ہوجاتے ہیں حتٰی کہ بوڑھے جوان ہو جاتے ہیں ۔۔ اور اس امر کا ثبوت قرآن شریف سے ہی ملتا ہے۔ حضرت زکریاؑ نے اپنی کمزوری کا ذکر کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا علاج یہی بتایا ہے کہ تم ذکرِ الہٰی کرو اور تین روز تک کسی سے کلام نہ کرو ۔ چنانچہ انہوں نے اس پر عمل کیا اور خدا نے جیتی جا گتی اولاد عطا فرمائی۔‘‘
(الحکم 30 ستمبر 1903ء)
ارشادات حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
’’مشکل حالات سے نکلنے کا صرف یہی ذریعہ ہے کہ اللہ تعا لیٰ کے آگے جھکیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 10 مارچ 2017ء)
’’حصول دُنیا میں اصل غرض دین ہو اور ایسے طور پر دُنیا کو حاصل کیا جاوے کہ وہ دین کی خادم ہو‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 5 مئی 2017)
(عطاء المجیب راشد امام مسجد فضل لندن)