• 3 مئی, 2024

سفر زندگی

(اسکاٹ لینڈ جانے کے لئے ہیتھرو ۔لندن کے مطار پر جہاز کا انتظار کرتے ہوئے چند اشعار موزوں ہوئے۔ بقیہ اشعار جہاز میں سفر کے دوران لکھے گئے۔ راشد)

پھیلا ہے سامنے مرے لندن کا مستقر
اترا ہے اک جہاز تو اک مائل سفر

ہے آنے جانے والوں کی اک بھیڑ، اور بہت
ہیں محو انتظار عزیزان منتظر

ہر روز ہے رواں دواں خلق خدا یہاں
ہے دیکھتی یہ سلسلہ ہر شام، ہر سحر

بیٹھا ہوا مطار پر میں سوچتا رہا
اسباق اس نظارے میں کتنے ہیں مستتر

دنیا میں جو بھی آیا، وہ جائے گا ایک دن
اور جو سفر عدم کا ہے اس سے نہیں مفر

پروانہ ہر بشر کو ملا زندگی کا ہے
منزل قریب اس کی ہے، آئے نہ گو نظر

راہ حیات میں ہیں نشیب و فراز بھی
کتنے ہی موڑ آتے ہیں اس رہ میں پُر خطر

کب آئے گی ندا، یہ نہیں جانتا کوئی
ہو گی کہاں پہ شام، کسی کو نہیں خبر

یہ زندگی سفر ہے، سفر زندگی کا نام
خوش بخت ہے وہی کہ جو لوٹے گا با ظفر

ہر لمحہٴ حیات ہے اس بات کا نقیب
طول امل کو چھوڑو کہ ہے وقت مختصر

محدود زندگی کا ہے ہر لمحہ مثلِ زر
ضائع نہ ہو دقیقہ کوئی، یوں کرو بسر

منزل کا کچھ پتہ نہیں، سورج ہے ڈھل رہا
ہمت کرو بلند تو قدموں کو تیز تر

راشد ہجوم خلق پہ ڈالو ذرا نظر
دنیا مسافران عدم کا ہے مستقر

(عطاء المجیب راشد۔ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ