• 20 اپریل, 2024

احمدیوں میں بھی صفائی کے اعلیٰ معیار ہونے چاہئیں

ابو مالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ پاکیزگی اختیار کرنا نصف ایمان ہے۔‘‘

(المعجم الکبیر جلد 3 صفحہ 284)

اب دیکھیں! مومن کے لئے صفائی کا خیال رکھنا کتنا ضروری ہے، اور یہ احادیث اکثر مسلمانوں کو یاد ہیں، کبھی ذکر ہوتو آپ کو فوراً حوالہ بھی دے دیں گے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس پر عمل کس حد تک ہے؟ یہ دیکھنے والی چیز ہے، اگر ایک جگہ صفائی کرتے ہیں تو دوسری جگہ گند ڈال دیتے ہیں اور بدقسمتی سے مسلمانوں میں جس شدت سے صفائی کا احساس ہونا چاہئے وہ نہیں ہے اور اسی طرح اپنے اپنے ماحول میں احمدیوں میں بھی جو صفائی کے اعلیٰ معیار ہونے چاہئیں وہ مجموعی طور پر نہیں ہیں۔ بجائے ماحول پر اپنا اثر ڈالنے کے ماحول کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔ پاکستان اور تیسری دنیا کے ممالک میں اکثر جہاں گھر کا کوڑا کرکٹ اٹھانے کا کوئی باقاعدہ انتظام نہیں ہے، گھر سے باہر گند پھینک دیتے ہیں حالانکہ ماحول کو صاف رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا اپنے گھر کو صاف رکھنا۔ ورنہ تو پھر اس گند کو باہر پھینک کر ماحول کوگندا کر رہے ہوں گے اور ماحول میں بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بن رہے ہوں گے۔ اس لئے احمدیوں کو خاص طور پر اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ کوئی ایسا انتظام کرنا چاہئے کہ گھروں کے باہر گند نظر نہ آئے۔ ربوہ میں، جہاں تقریباً 89 فیصد احمدی آبادی ہے، ایک صاف ستھرا ماحول نظر آنا چاہئے۔

( خطبہ جمعہ 23؍ اپریل 2004ءبحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ