• 1 مئی, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 78)

مرکب صفات
Compound adjectives

اس موضوع پر تفصیلی بحث اس سبق میں بھی جاری رہے گی۔ گزشتہ سبق میں ہم نے (جُو ) کے لاحقے سے بننے والی مرکب صفات تک بات کی تھی۔ آج کے مضمون کا آغاز جس لاحقے سے ہوگا وہ ہے بین۔ مرکب صفات کی طرف جانے سے قبل یہ وضاحت نافع ہوگی کہ بعض متعلق فعل یعنی adverbs میں بھی بین استعمال ہوتا ہے مگر اس کا تعلق لفظ بیننا سے ہوتا ہے جیسے چھان بین کرنا وغیرہ۔

بین یا بیں: یعنی جب بطور لاحقہ استعمال ہوتا ہے تو جزواول کے مفہوم سے مل کردیکھنے والا، یاد رکھانے والا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔

جیسے ظاہر بین یعنی جسے حقیقی علم نہ ہو، اصلیت سے بے خبر ہو، عمومی رنگ میں چیزوں کو دیکھنے والا، تفصیلی حقائق، تعبیر و تاویل کے بغیر۔ دور بیں یعنی دُور تک پہنچنے والی، دور کی چیز دیکھنے والی، دُور رَس آئندہ نتیجوں پر نظر رکھنے والا، دُور اندیش، صاحب بصیرت۔اس کے علاوہ دور بین اور خورد بین دو آلے بھی ہیں دور بین سے ستاروں، سیاروں وغیرہ کا مشاہدہ کیا جاتا ہے اس کے علاوہ دور کی چیزیں دیکھنے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے اسے انگریزی میں telescope کہتے ہیں۔ خورد بین بھی ایک آلہ ہے جو انتہائی باریک چیزوں کو دیکھنے کے لئے استعمال ہوتا ہے اسے انگریزی میں microscope کہتے ہیں۔ باریک بین یعنی جو اشیاء کا یا معاملات کا انتہائی تفصیلی مشاہدہ کرتا ہو۔ جس کی نظر سے معمولی سے معمولی چیز بھی پوشیدہ نہ رہتی ہو۔

نشین : مرکبات میں بطور لاحقہ استعمال ہوتا ہے اس کے معنی ہیں بیٹھنے والا۔ اس سے مل کر بننے والی صفات دیکھتے ہیں۔

خاک نشیں بظاہر اس کے معنی ہیں مٹی میں بیٹھنے والا یا ملا ہوا لیکن یہ ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو بہت عاجزی و انکساری کی زندگی گزارتا ہو اور انسانوں کے لئے ایک بہترین میزبان اور خادم ہو humble/ hospitable/ absorbed in passion۔ گدی نشیں یعنی کسی ایسی مخصوص نشست پر بیٹھنے والا جو نسلوں سے اور برسوں سے لوگوں میں معزز سمجھی جاتی ہو۔ ایسا اعزاز جائز بھی ہوتا ہے اور توہماتی بھی۔ زیادہ تر گدی نشینی کا تعلق شخصیت پرستی کی برائی سے ہے جو کم تعلیم یافتہ اور غیر ترقی یافتہ معاشروں میں بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔ جیسے اکثر ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کو حکمرانی یا سرداری کے لئے ان کی صلاحیتوں یا کامیابیوں کو مد نظر رکھ کر نہیں چنا جاتا بلکہ سب سے زیادہ جو طاقت یہاں کام کرتی ہے وہ ہے شخصیت پرستی۔ ایک کے بعد ایک شخص نسل در نسل گدی نشین ہوتا جاتا ہے successor/ keeper of a saint , tomb, king’ s seat۔ پردہ نشیں یعنی پردہ میں رہنے والی عورت veiled/ observer of purdah۔ گوشہ نشیں یعنی عام معاشرتی سرگرمیوں اور کاروباروں سے دور رہ کر خدا تعالیٰ کی عبادت، علمی تحقیقات، تالیفات، تصنیفات وغیرہ کرنے والا recluse۔ ذہن نشین یعنی یادداشت میں محفوظ ہوجانا یا کر لینا impressed/ memorized۔

رُبا: اس کے معنی ہیں لبھانے والا، اپنی طرف کھینچنے والا۔ اب اس لاحقے کے ساتھ مل کر بننے والی مرکب صفات میں سے چند پر غور کرتے ہیں۔

دِل رُبا جیسا کہ الفاظ سے واضح ہورہا ہے اس کے معنی ہیں دل کو لبھانے والی شے، بات یا شخص۔ Appealing/ seducing / convincing، آہن رُبا یہاں پہلے لفظ کے معنی ہیں لوہا پس اس کے معنی ہوئے لوہے کو اپنی طرف کشش کرنے والی شے یعنی مقناطیس magnet۔ ہوش ربا یعنی ایسا منظر، اداکاری، فنکارانہ کام جو انسان کو اس میں پوری طرح محو ہوجانے یعنی انتہائی دلچسپی لینے پر مجبور کردے۔ عام طور پر ہم بہت کچھ دیکھتے، پڑھتے، سنتے ہیں مگر آدھے دل سے یا بس وقت گزارنے کے لئے لیکن اعلیٰ ہنر، فن، مہارت وغیرہ ہم پر گویا جادو کردیتے ہیں اور ہم اپنے شعور کو مکمل طور پر اسے سمجھنے، دیکھنے اور لطف اٹھانے میں مصروف ہونے دیتے ہیں گویا وہ ہمارے ہوش ہم سے چھین لیتا ہے۔

چیں: یعنی چننے والا اس کے ایک معنی سلوٹ یا بل کے بھی ہیں جیسے ماتھے پر بل پڑنا یعنی ناراض ہونا۔ یا گفتگو میں سے خاص باتیں جیسے کسی کے عیبوں کو نمایاں کرتے چلے جانے والا۔ گویا انہیں چن چن کر اکٹھا کرتا ہو۔اب اس لاحقے سے بننے والی مرکب صفات دیکھتے ہیں۔

نکتہ چیں یعنی عیب ڈھونڈنے والا، نقص نکالنے والا، اعتراض کرنے والا hypercritical/ sarcastic

خوشہ چیں وہ شخص جو باغات میں پھلوں اور پھولوں کو چنتا ہے، فائدہ اٹھانے والا، ادبی دنیا میں کسی بڑی ادبی شخصیت پر انحصار کرنے ولا، تابعdependent/gleaner۔ چیں بہ جبیں ہونا یعنی تیوری پر بل، پیشانی پر شکن یا سلوٹ جس سے غصہ یا ناراضگی ظاہر ہو، ناراضگی۔ مظہر امام نے اس شعر میں چیں بہ جبیں کا خوبصورتی سے استعمال کیا ہے۔

؎ رات آنکھوں میں حیا لے کے گزر جاتی تھی

لمحۂ شوق بہت چیں بہ جبیں رہتا تھا

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
اس جگہ کوئی شخص نجومیوں اور جوتشیوں وغیرہ غیب گویوں کی پیشگوئیوں پر دھوکا نہ کھاوے اور بخوبی یاد رکھے کہ ان لوگوں کو اہل اللہ کے انوار اور برکات سے کچھ بھی مناسبت نہیں۔ ہم پہلے بھی لکھ چکے کہ قادرانہ پیشگوئیاں اور کریمانہ مواعید کہ جو حق محض ہیں اور جن میں سراسر فتح اور نصرت کی بشارتیں اور اقبال اور عزت کی خبریں بھری ہوئی ہیں ان سے انسانی آلات کو کچھ بھی نسبت نہیں۔ خداوند تعالیٰ نے اہل اللہ کو ایسی فطرت بخشی ہے کہ ان کی نظر اور صحبت اور توجہ اور دعا اکسیر کا حکم رکھتی ہے بشرطیکہ شخص مستفیض میں قابلیت موجود ہو اور ایسے لوگ صرف پیش گویوں سے نہیں بلکہ اپنے خزائن معرفت سے، اپنے توکّل خارق عادت سے، اپنی کامل محبت سے، اپنے انقطاع تام سے، اپنے صدق اور ثبات سے، اپنے انس باللہ اور شوق اور ذوق سے اور اپنے غلبہ خشوع اور خضوع سے اور اپنے تزکیہ نفس سے اور اپنی ترکِ محبتِ دنیا سے اور اپنی کثیر الوجود برکتوں سے کہ جو بارش کی طرح برستی ہیں اور ا پنے موید من اللہ ہونے سے اور اپنی بے مثل استقامت اور اعلیٰ درجہ کی وفاداری اور لاثانی تقویٰ اور طہارت اور عظیم الشان ہمت اور انشراحِ صدر سے شناخت کئے جاتے ہیں اور پیشگوئیاں ان کا اصل منصب نہیں ہے بلکہ وہ اس غرض سے ہے کہ تا وہ ان برکتوں کو جو اُن پر اور اُن کے متعلقین پر وارد ہونے کو ہیں قبل از وقوع بیان کرکے توجہ خاص حضرت احدیت پر یقین دلائیں اورنیز وہ مخاطبات اور مکالمات جو حضرت احدیت کی طرف سے اُن کو ہوتے ہیں ان کی صحت اور منجانب اللہ ہونےپر ایک قطعی اور یقینی حجت پیش کریں۔

(براہین احمدیہ حصہ چہارم، روحانی خزائن جلد صفحہ 351-353)

اہم نکات: انبیاء، اہل اللہ اور نجومیوں، جوتشیوں وغیرہ کی پیش گوئیوں میں فرق۔

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

نجومیوں اور جوتشیوں وغیرہ غیب گویوں: نجم یعنی ستارہ جو شخص ستاروں کی حرکات و سکنات پر غور کرکے پیش گوئی کرے اسے نجومی یا جوتشی کہتے ہیں۔

احمد حسین مائل کا شعر ملاحظہ کریں

؎ غیر کا حال تو کہتا ہوں نجومی بن کر
آپ بیتی نہیں معلوم وہ نادان ہوں میں
اہل اللہ: اللہ کے خاص بندے جیسے انبیاء، خلفاء اولیاء۔

قادرانہ پیشگوئیاں اور کریمانہ مواعید:ایسی پیشگوئیاں جن سے ثابت ہوجائے کہ خدا تعالی اپنے وعدوں اور منصوبوں کو مکمل کرنے پر قادر ہے۔ وعید خدا تعالیٰ کی طرف سے ملنے والا ایسا وعدہ ہوتا جس میں کسی دشمن کی ہلاکت کی خبر ہو اور یہ محض اللہ تعالیٰ کا اپنے خاص بندوں پر کرم ہوتا ہے کہ وہ ان کے دشمنوں کو ہلاک کرتا ہے۔

انسانی آلات:انسانی دل و دماغ، حسیات نیز سیاروں اور ستاروں کے متعلق تاریخی طور پر جمع کئے گئے حقائق کی روشنی میں غور و فکر کرکے نتائج اکذ کرنے کی صلاحیت وغیرہ۔

اِکْسِیر: حصول مقصد کے لیے بہت مفید، نہایت مؤثر نسخہ، علاج، نصیحت یا تعلیم وغیرہ۔very effective medicine or advice

سیماب اکبر آبادی کا شعر ملاحظہ کریں

؎ یہ شراب عشق اے سیمابؔ ہے پینے کی چیز
تند بھی ہے بد مزہ بھی ہے مگر اکسیر ہے
شخص مستفیض: فائدہ اٹھانے والا، طالب علم، فیض کا طالب۔

خزائن معرفت: علمی تحریرات، تقاریر، نصائح۔ Treasure of knowledge and insightful understandings

توکّل خارق عادت:عام لوگوں سے بہت بڑھ کر خدا تعالیٰ پر بھروسہ ہونا outstanding level of believing in Allah almighty

انقطاع تام: مکمل طور پر الگ ہوجانا۔ complete disconnection

انس باللہ: اللہ تعالیٰ سے محبت۔

خشوع اور خضوع: عاجزی، انکساری، خداتعالیٰ کے حضور کثرت سے رو رو کر دعا کرنا۔

کثیر الوجود:بہت بڑی تعداد میں

موید من اللہ:اللہ تعالیٰ کی مدد پانے والا، تائید یافتہ۔

متعلقین: تعلق والے، ایمان لانے والے۔

وارد ہونا: ملنا، عطا ہونا، نازل ہونا۔

قبل از وقوع : ایک واقعہ یا کام ہونے سے پہلے۔ in advance

مخاطبات اور مکالمات : رویا، کشوف، الہامات وغیرہ۔

حضرت احدیت:اللہ تعالیٰ۔

صحت اور منجانب اللہ ہونا:سچ ہونا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونا۔ Valid and from Allah almighty

قطعی اور یقینی حجت: a valid and undeniable argument

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ