حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے قرآن کی تلاوت سناؤ۔ میں نے عرض کیا : میں آپ کو کیسے قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن کریم نازل ہوا ہے۔ آپﷺ فرمانے لگے: میرا جی چاہتا ہے کہ میں دوسرے سے تلاوت سنوں۔ سو میں نے سورۃ النساء کی تلاوت شروع کی، حتی کہ جب میں اس آیت پرپہنچا: فَکَیۡفَ اِذَا جِئۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍۭ بِشَہِیۡدٍ وَّجِئۡنَا بِکَ عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ شَہِیۡدًا (النساء: 42) پس کیا حال ہو گا جب ہم ہر ایک امت میں سے ایک گواہ لے کر آئیں گے، اور پھر آپﷺ کو ان تمام لوگوں پرگواہ بنائیں گے۔ تو آپ کہنے لگے: بس بس، رک جاؤ۔ میں نے دیکھا، آپﷺ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔
(بخاری کتاب فضائل القرآن باب البکاء عند قراء ۃ القرآن)