• 3 مئی, 2024

حکمت لفظ کی لطیف تشریح

جرمنی ناصرات کی ایک بچی نے سوال کیا کہ حضور! میرا سوال یہ ہے کہ کیا ان شاءاللہ تعالیٰ جماعت کی کتب نابینا لوگوں کے لئے Braille (برائیل) زبان میں مہیا ہوں گی؟

حضور اقدس نے فرمایا کہ ’’ہاں ان شاء اللہ وقت گزرے گا جس جس طرح جماعت ترقی کر رہی ہے یہ بھی مہیا ہو جائیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ‘‘ پھر حضور نے بچی سے پوچھا کہ ’’تمہیں قرآنِ کریم پڑھنا آتا ہے؟‘‘ بچی نے جواب دیا کہ جی آتا ہے میں تو نارمل ہی پڑھتی ہوں اور میں قرآنِ کریم کو حفظ بھی کر رہی ہوں۔ حضور نے فرمایا ’’اچھا ماشاءاللہ، تم نے کاغذ رکھا ہوا ہے کیا تمہیں نظر آتا ہے؟‘‘ بچی نے جواب دیا کہ جی حضور! میں تو آئی پیڈ سے پڑھتی ہوں۔ حضورنے فرمایا ’’اچھا، ٹھیک ہے۔ مہیا ہوں گی ان شاء اللہ تعالیٰ وقت آئے گا تو۔ ابھی توپرنٹ میں بھی پوری طرح نہیں آئیں، ان شاء اللہ کوشش کریں گے۔‘‘

جرمنی ناصرات سے ایک بچی نے سوال کیا کہ حضور! انسان ہر کام حکمت سے کرنے کے لئے حکمت کیسے سیکھ سکتا ہے؟

جواب: حضورِ انور نے پوچھا کہ ’’حکمت کیا چیز ہے؟ حکمت ہوتا ہے ’’عقل‘‘۔ اپنی عقل کو استعمال کرو۔ عقل بڑھتی ہے علم حاصل کرنے سے بھی، علم حاصل کرو، اور جب علم حاصل کرو گے تو اس بات میں تمہارے اندر زیادہ سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہو گی اور جب سمجھنے کی صلاحیت زیادہ پیدا ہوجاتی ہے کسی چیز کو تو پھر اس کا جواب بھی حکمت سے دینے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی لئے حکمت یہ ہے کہ ماحول کے مطابق عقل سے جواب دینا۔ ایک سوال ہے کوئی کر رہا ہو تمہارے سے اس کا جواب اگر تم سختی سے دو اور سخت لہجے میں دو اور وہ ناراض ہو جائے اور تمہارے سے لڑائی کرنے لگ جائے تو وہ حکمت نہیں ہے۔ لیکن و ہی جواب اگر تم نرمی سے دو پیار سے اورسمجھا کے دوتووہ حکمت ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں عقل دی ہوئی ہے اس سے فیصلہ کرنا چاہئے کہ میں نےاس کا جواب کس طرح دینا ہے؟ اور وہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب تمہارا علم بھی اچھا ہو۔ اگر تم زبردستی کسی کو کہو کہ دیکھو تم پردہ نہیں کرتی، اللہ تعالیٰ کےحکموں پر عمل نہیں کرتی تو اللہ تعالیٰ تمہیں سزا دے گا اور تمہیں جہنم میں ڈالے گا۔ تو اس کو غصہ آ جائے گا کہ تم کون ہوتی ہو مجھے سزا کا کہنے والی؟ اللہ نے فیصلہ کرنا ہے۔ میرا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے۔ اگر تم یہی بات کسی کو پیار سے کہو کہ میں تو پردہ اسی لئے کرتی ہوں، میں تو حجاب اس لئے لیتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اس پر عمل کرو۔ میں تو اپنی دین کی تعلیم کرنے کے لئے کرتی ہوں۔ تو یہ حکمت سے سمجھا بھی دیا اسے اور لڑائی بھی نہیں ہوئی۔ حکمت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ عقل استعمال کرتے ہوئے کسی بات کا جواب دینا۔ جس سے نتیجہ بہتر نکلے لیکن حکمت کا یہ مطلب نہیں ہے ڈرجانا۔ اگر کوئی تمہیں کہے کہ تم احمدی ہو اور تم کہو کہ نہیں، حکمت کا تقا ضہ یہ تھا کہ وہاں لوگ میرا مذاق اڑائیں گے تو میں کہہ دوں، میں احمدی نہیں ہوں۔ یہ نہیں حکمت۔ کہو ہاں! اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجھے اللہ میاں نے توفیق دی ہے کہ میں نے زمانے کے امام کو مان لیا ہے آنحضرتﷺکی پیشگوئی کے مطابق۔ تویہ جواب ہے کہ حکمت کا مطلب خوف بھی نہیں ہے۔ حکمت کا مطلب یہ ہے کہ عقل سے ایک ایسا جواب دینا جس کا برا نتیجہ نہ نکلے۔

لیکن جہاں ایمان کا سوال آتا ہے وہاں ایمان کو نہیں چھپانا۔ وہاں ڈر کے مارے خوفزدہ ہو کے یہ نہیں کہنا کہ حکمت تھی، میں نے ڈر کے مارے کہہ دیا کہ میں احمدی نہیں ہوں۔ یا نماز کا وقت آ گیا تو کہہ دیا کہ کوئی بات نہیں ہم نہیں پڑھتے نماز، ایسی باتیں نہیں ہیں۔ جہاں دین کا معاملہ ہے وہاں غیرت دکھانی ہے۔ جہاں کسی بات کو کرنے کا معاملہ ہے، دوسرے کو سمجھانے کا معاملہ ہے، وہاں حکمت سے بات کرنی ہے۔

(This Week with Huzoor مؤرخہ 25؍فروری 2022ء مطبوعہ الفضل آن لائن 19؍مارچ 2022ء)

پچھلا پڑھیں

درخواست دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مئی 2022