• 10 مئی, 2025

’’میرا مضمون کب شائع ہو گا؟‘‘

روزنامہ الفضل آن لائن کی تیاری کے انتھک مراحل اور
مضمون نگاروں کا مطالبہ ’’میرا مضمون کب شائع ہو گا؟‘‘

جماعت احمدیہ کا مؤقر اخبار روزنامہ الفضل آن لائن، بفضل اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ انٹرنیٹ پر آن لائن ہونے کے صرف اڑھائی سال کے قلیل عرصہ میں ایک عالمی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اکناف عالم میں لاکھوں کی تعداد میں روزانہ دیکھا اور پڑھا جاتا ہے بلکہ ہزاروں کی تعداد میں اس کے ساتھ محبّت کرنے والے ایسے ہیں جو روزانہ اپنے اپنے گھروں میں اس کے نئے پرچہ کی آمد کا انتظار کرتے ہیں۔

جب یہ پاکستان سے پرنٹ ہوتا تھا تو ہاکر کے ذریعہ گھروں میں اس کی آمد کا انتظار رہتا تھا اور گھر کے مکینوں میں اس روحانی مائدہ کے حصول کے لیے ایک دوڑ لگی رہتی تھی گویا اس کو پہلے پڑھنے کے لئے چھینا جھپٹی شروع ہو جاتی تھی۔ آج یہ اخبار گھروں میں موجود تمام فیملی ممبرز کے gadgets میں بیک وقت موجود ہوتا ہے اور اس سے پیار کرنے والے اس کو کھول کرآن لائن پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ اور اب کینیڈا، آسٹریلیا اور دنیا کے بعض دیگر علاقوں میں احمدی احباب بالخصوص خواتین اپنے گھروں کے کام کاج کو جلدی جلدی مکمل کرکے اپنے اپنے Gadgets کے سامنے بیٹھ جاتی ہیں اور ایک ہی گھر کے تمام مکینوں میں دوڑ لگی نظر آتی ہے جب کہ ایک ہی گھر میں، ایک ہی کمرے میں، ایک ہی دالان اور ایک ہی باغیچہ میں الفضل کے مختلف محبّ اپنے پیارے اخبار کی تلاش میں سرگرداں پھرتے نظر آتے ہیں اور ایک دوسرے سے پہلے پڑھنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور بعض منتخب حصے پڑھ کر ایک دوسرے کو سناتے ہیں۔

پھر اسی پر بس نہیں بلکہ پڑھ لینے کے بعد مکمل اخبار یا قاری کے پسندیدہ حصے اپنی اپنی خوشبو لئے چند لمحوں میں پوری دنیا میں پھیل جاتے ہیں۔ کبھی وہ وَٹس ایپ کے گروپس میں گردش کرتے دکھائی دیتے ہیں تو کبھی سگنل پراور دیگر میڈیمز پر نظر آتے ہیں۔ ویب سائٹ اور ای میلز اس کے علاوہ ہیں۔ روزانہ کا شمارہ فیس بک، انسٹا گرام، ٹوئٹر اور مختلف ذرائع ابلاغ پر بھی نہ صرف دیکھنے کو ملتا ہے بلکہ اس کی پسندیدگی کے جملے اور مضامین و آرٹیکلز پر آراء بھی شئیر (share) ہو رہی ہوتی ہیں۔ اسی پر بس نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں محبین الفضل جن کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے دنیا کی مختلف زبانوں کے علم سے فیض یاب کر رکھا ہے وہ الفضل کے بعض حصوں کو دنیا بھر کی زبانوں میں ترجمہ کر کے ان ذرائع ابلاغ کے ذریعہ الفضل کو شئیر کررہے ہوتے ہیں۔

تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے احمدی احباب و خواتین اس روحانی نہر سے پیاس بجھا کر استفادہ کر سکیں۔ حتٰی کہ بعض اس کے پہلے صفحہ کو گھروں، مجلسوں اور مساجد میں نمازوں کے بعد درسوں میں پیش کرتے ہیں۔ فَجَزَاہُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ الْجَزَآء

نچوڑ/نتیجہ

اوپر بیان شدہ روزنامہ الفضل کے ساتھ اس کے پیار کرنے والے احمدیوں کی محبت و الفت سے بھرے ہوئے تعلق کا یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ دنیا بھر سے قارئین کرام الفضل کو پڑھ کر ایک طرف نئے نئے مضامین و آرٹیکلز لکھ کر ادارہ ہٰذا کے ساتھ معاونت کرتے ہیں اور روزانہ ہی بیسیوں کی تعداد میں مضامین آ رہے ہوتے ہیں۔ اُدھر الفضل میں شائع ہونے والی قارئین کی آراءو تبصروں کو پڑھ کر اپنی اپنی رائے کا اظہار کرنے میں مشغول نظر آتے ہیں۔ اس لیے اب الفضل آن لائن کی آمدہ ڈاک میں خاطر خواہ اضافہ کی وجہ سے اس کی دفتری فائلوں میں آرٹیکلز، مضامین، خطوط، تبصرے اور اعلانات کی بھر مار رہنے لگی ہے۔ ادارہ کی پوری کوشش رہی ہے کہ تمام مضمون نگاروں، آرٹیکل رائٹرز، مکتوب نویسوں، اعلانات لکھنے والوں اور تبصرہ کرنے والوں کوان کی ارسال کردہ نگارش کی اہمیت اور اس کی آمد کی تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے حصّہ رسدی کے مطابق ان کو پسندیدہ جریدہ میں جگہ ملے اورخدا تعالیٰ کے فضل سے ادارہ، مصنفین و محققین کی طرف سے آنے والی خوبصورت کاوشوں کے فَلو (flow) میں بے پناہ اضافہ کے باوجود اب تک اسی اصول پر عمل پیرا ہے۔

اخبار کی تیاری

بعض مضمون نگار اپنی تحریر بھجواتے ہی اگلے لمحہ یہ پوچھنا شروع کر دیتے ہیں کہ ان کا مضمون کب شائع ہو گا؟ خاکسار سمیت روزنامہ الفضل کی تمام انتظامیہ ان کی بھجوائی گئی اعلیٰ تحریرات کی قدر کرتی ہے۔ اس موقع پر مناسب ہوگا کہ اخبار کی تیاری کے کچھ اہم امور اور ضروری مراحل ان کے گوش گزار کئے جائیں۔ ایسے مضمون لکھنے والے جن کا مضمون ادارہ کی ٹیبل پر پہنچنے سے پہلے ہی یہ مطالبہ ہوتا ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ ہمارا مضمون کب شائع ہوگا؟ ان سے خاکسار کی یہ مؤدبانہ درخواست ہے کہ وہ اپنے ذہن میں یہ بٹھا لیں کہ مختلف مضامین و تحریرات کا انتخاب اور ان کی نوک پلک کو سنوار کر اس قابل بنانا کہ وہ روزنامہ الفضل کے معیار پر پورا اتریں کوئی آسان کام نہیں ہے، دوسرے لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اخبار کی تیاری بڑا مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ ان مراحل پر خاکسار ایک طائرانہ نظر ڈال کر محترم قارئین کو بتانے کی کوشش کرتا ہے۔

1: سب سے اول تو اسلام نے دعا کا ہتھیار ہمیں سکھایا ہے۔ اخبار کی تیاری میں اس کا سہارا لیا جاتا ہے بالخصوص حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دُعا رَبِّ اشۡرَحۡ لِیۡ صَدۡرِیۡ ﴿ۙ۲۶﴾ وَیَسِّرۡ لِیۡۤ اَمۡرِیۡ ﴿۲۷﴾ (طٰہٰ: 26-27) کا وردزبان پر جاری رہتا ہے۔ خاص طور پر یَفۡقَہُوۡا قَوۡلِیۡ کو مد نظر رکھ کر یہ دُعا ہماری زبانوں پہ ہوتی ہے کہ الفضل کے قاری ان مضامین کو سمجھنے والے ہوں اور جس شمارہ پر تیاری شروع ہونے لگی ہے اس کا آخری نتیجہ اس آیت کے اگلے حصہ کے مطابق یہ نکلے کہ کَیۡ نُسَبِّحَکَ کَثِیۡرًا۔ وَّنَذۡکُرَکَ کَثِیۡرًا (طٰہٰ: 34-35) کہ الفضل کے ذریعہ جب فضل خدا وندی کا پھیلاؤ ہو تو ہم کثرت سے تیری تسبیح کریں اور تجھے بہت یاد کریں۔

2: دوسرے نمبر پر تاریخ، دن، ہفتہ اور مہینہ دیکھنا پڑتا ہے کہ اسلامی و جماعتی تاریخ کے اعتبار سے کوئی اہم دن یا کوئی اہم واقعہ تو رونما نہیں ہوا۔ یا کوئی عالمی دن تو نہیں یا کسی جگہ کوئی عالمی کنونشن وغیرہ تو نہیں ہو رہا۔ اس مناسبت سے گودام کی فائلوں میں موجود آرٹیکلز کو دیکھا اور پرکھا جاتا ہے۔ اور پہلے صفحے کے حوالہ سے بھی کوشش ہوتی ہے کہ اسی مناسبت سے یہ صفحہ تیار ہو۔

3: تیسرے نمبر پر منتخب میٹریل کو اخبار کے معین صفحات کے مطابق ٹیمپلیٹ میں ڈال کر مضامین کو ترتیب دیا جاتا ہے کہ کون سا مضمون کہاں اور کس صفحہ پر آئے گا۔ اس کو ترتیب دیتے وقت مضامین کی اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نمبرنگ دی جاتی ہے۔

4: اس مرحلہ پر ہماری ٹیم میں موجود دو حفاظ کرام شمارہ میں تمام عربی حصوں بالخصوص قرآنی آیات کو چیک کرتے اور کوشش کرتے ہیں کہ ان کو ’’alislam.org‘‘ سے نور ھدیٰ فونٹ میں مِن و عَن اٹھالیں تاکہ قرآنی آیات کی کمپوزنگ اور ان کے اعراب میں ایک شوشے کی بھی غلطی کا امکان نہ ہو۔ یہ دونوں حفاظ کرام عربی حصوں کی درستی کے ساتھ ساتھ پورے اخبار پر سرسری نگاہ ڈال کر بعض امور کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ فَجَزَاہُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ الْجَزَآء

5: پانچویں مرحلہ میں ٹیکنیکل ٹیم سے تما م مٹیریل، ورڈ فارمیٹ سے گرافکس پروگرام یعنی Indesign میں سیٹ ہو کر ایک شمارہ کی شکل پاتا ہے۔ اس مرحلہ میں کئی اور جزوی مراحل ہیں جن میں ڈیٹ لائن، صفحہ میں آنے والے چھوٹے بڑے مضامین کی سیٹنگ اور ان کو واضح کرنے اور دیدہ زیب بنانے کے لیے ڈیزائننگ، مضامین اور تحریرات کے بقیہ جا ت کو متعلقہ جگہ پر سیٹ کرنااور ایک صفحہ کا دوسرے صفحہ کے ساتھ ربط کا خیال رکھنا وغیرہ۔

6۔ ان انتھک محنت والے کاموں کی تکمیل کے بعد بھی اخبار ابھی فائنل شکل میں نہیں آتا۔

یہاں تک ترتیب دیئے جانے کے بعد اخبار کو ہم ادارہ کی پروف کرنے والی ٹیم کے سپرد کردیتے ہیں جو نہایت محنت شاقہ اور عرق ریزی سے جہاں ایک ایک سطر کی پروف ریڈنگ کرتی ہے وہاں حوالہ جات کی چیکنگ کے ساتھ ساتھ میٹریل پر بھی تنقیدی نگاہ ڈالتے ہیں کہ کیا اس شمارہ میں کوئی ایسا میٹریل تو نہیں جو جماعتی و اسلامی تعلیمات، روایات، تاریخ اور نظام سلسلہ کے قواعد کے منافی ہو؟

7: ساتویں مرحلہ میں پروف کرنے والی ٹیم کے کم از کم نو9 مربیان کرام اور خاکسار کی طرف سے لگائی گئی غلطیوں کی نشان دہی کو ہمارے ایک مربی صاحب کمپیوٹر پر ایک ایک کرکے درست کرتے اور مکمل شمارہ پر ایک طائرانہ نگاہ ڈال کر اور شمارہ کو فائنل نظر ثانی کے لئے خاکسارکو ریفر کرتے ہیں۔

8۔ خاکسارپہلے ہی تمام مراحل میں لگنے والی غلطیوں کی ساتھ ساتھ نگرانی کر کے ہر پروف ریڈر کی غلطیوں پر اپنا جائزہ تحریری طور پیش کر رہا ہوتا ہے۔ اس سے قبل خاکسارپورے شمارہ پر ایک ابتدائی نگاہ ڈال کر بعض اہم امور کی طرف توجہ دلا چکا ہوتا ہےکہ مبادہ کہیں ادارہ کی پالیسی کے خلاف کوئی بات نہ ہو یا Punctuation کے درست استعمال کی نشان دہی کرنا اور ادارہ کے وضع کردہ قواعد کے مطابق عبارت اور حوالہ جات کو ترتیب دیا جانا شامل ہوتا ہے۔

اب کی بارپورے شمارہ پر بہت باریک بینی سے نگاہ ڈال کر ضروری امور پر مناسب ہدایات کے ساتھ ایک بار پھر غلطیاں درست کرنے کے لئے واپس جاتا ہے اور اپلوڈنگ کے لئے بھجوا نے سے قبل آخری بار پھر بغور نظر ڈالی جاتی ہے۔

9۔ ہاں اس مرحلہ پر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ گو اخبار میں جماعتی پروگرامز کو رپورٹ کرنے والے نمائندگان و دیگر کی طرف سے بھجوائی گئی فوٹوز و تصاویر ٹیکنیکل ٹیم کی طرف سے آغاز پر ہی کمپیوٹر پروگرام میں paste کر دی جاتی ہیں۔ تاہم اس آخری مرحلہ میں ایک بار ان کو بھی چیک کیا جاتا ہے۔ اور رپورٹر حضرات سے فونز پر رابطہ کرکے مزید اچھی تصاویر منگوانے میں متعلقہ شمارہ ایک دو روز مزید تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے۔

10۔ گو اس مرحلہ پر تحریر کو مزید خوبصورت اور پر کشش بنانے اور اصلاح کے لئے مضمون نگاروں، شعراء سے فون پر رابطے بھی ہو رہے ہوتے ہیں۔ ان میں بعض مضامین ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو خاکسار دنیا بھر میں پھیلی کمپوزنگ، ایڈیٹنگ اور پروف ریڈنگ کی آنریری ٹیم کے ممبران و ممبرات جن کے ذریعے غلطیاں لگ رہی ہوتی ہیں، نوک پلک درست ہو رہی ہوتی ہے۔ اس سارے Process میں ایک مضمون کی تیاری، اس کی ایڈیٹنگ اور اس کو قابل اشاعت بنانے میں کم از کم 20سے25دن لگ جاتے ہیں اس صورتحال میں بعض دوست فون پر فون، میسج پر میسج کر کے اپنے مضمون کی طباعت کے متعلق دریافت کر رہے ہوتے ہیں بلکہ بعض تو جن کی تعداد بہت کم ہے ادھر مضمون بھجوایا اور اگلے ہی لمحے میسج آجاتا ہے کہ میں نے مضمون بھجوایا ہے کب شائع ہو گا۔

خاکسار اس جگہ ایک اور اہم بات بتانا ضروری سمجھتا ہے کہ جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے کہ خدا تعالیٰ کے فضل سے روزنامہ الفضل کی مقبولیت میں روز افزوں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس کی آمدہ ڈاک میں شائع کروانے والے مضامین کی بھی بھرمار ہوچکی ہے۔ اسی وجہ سے ہر آنے والا مضمون اپنی متعلقہ لائن میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کرتا ہے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ صرف ایک شمارے کی تیاری کے احوال درج ہوئے ہیں اور قریبا ہر ممبر کے gadget پر دو سے تین بلکہ بعض اوقات پانچ شماروں پر at a time کام ہو رہا ہوتا ہے۔ کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ کی منشاء مبارک کے مطابق الفضل کو منظر عام پر لانا ادارہ کی اولین ذمہ داری ہے۔

11۔ ان مراحل میں سے ایک اہم مرحلہ منظوم کلام کی adjustment ہے۔ حضرت صاحب کی طرف سے نظموں کو چیک کرنے اور قابل اشاعت بنانے کی ذمہ داری ایک مربی صاحب جو شاعر بھی ہیں با حسن طریق نبھا رہے ہیں۔

ترسیل و اشاعت

12۔ بارہویں مرحلہ پر اس تمام تیار شدہ مسودہ کو اپلوڈ کروانا ہوتا ہے جس کو ہماری آئی ٹی ٹیم کے ممبران اپنی کمال مہارت سے بخوبی سرانجام دیتے ہیں۔ الحمد للّٰہ

13۔ آئی ٹیم کے تحت چار خواتین پر مشتمل ایک پینل اپلوڈنگ کے بعد اشاعت و سرکولیشن کے تمام ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے الفضل آن لائن کو ٹویٹر، انسٹا گرام وغیرہ پر پوسٹس کو شیئر کرتا ہے۔ آج کل یہ ٹیم فیس بک پر کام کر رہی ہے۔

14۔ الفضل ویسے تو لندن وقت کے مطابق رات 12 لانچ کر جاتا ہے اور دنیا بھر کے ہر فرد کی رسائی میں ہوتا ہے اسے اس لنک پر دیکھا جا سکتا ہے۔

www.alfazlonline.org

لیکن ادارہ کی طرف سے کینیا مشرقی افریقہ سے ہمارے ایک نمائندہ تازہ اخبار کے ہر آرٹیکل کی تفصیلی پوسٹ بہت اچھے طریق پر تیار کر کے بھجواتے ہیں۔ ادھر ایک اور دوست الفضل کی مجموعی طور پر اور بعض اہم آرٹیکلز کی PDF تیار کر کے بھجواتے ہیں۔ ہر دو پوسٹس کو ادارہ کے پلیٹ فارم سے نمائندگان کے توسط سے دنیا بھر میں wildly شیئر کر دیا جاتا ہے۔

پس میں اپنے پیارے قارئین کو یہ امر باور کرانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ آپ کی بھیجی ہوئی کوئی تحریر ضائع نہیں جاتی اسے قابل اشاعت بنانے اور پھر اپنی جگہ بنانے کے لئے 30دن درکار ہوتے ہیں۔ جزاکم اللّٰہ

ایک مثال

مجھے اس سارے Process پر ایک بہت ہی پیاری مثال یاد آرہی ہے۔ ہمارے گھروں میں ہماری مائیں، بہنیں، بیویاں اور بھابھیاں مہمان کی آمد پر کھانے کی Trayتیار کرتی تھیں اور آج کے دور میں عام حالات میں بھی ڈائننگ ٹیبل پر کھانا چُنا جاتا ہے۔ خواہ مہمان نہ بھی آیا ہو اور گھر کی خواتین یا ایشین و افریقن معاشرے میں گھروں میں کام کرنے والے ملازمین ڈائننگ ٹیبل پر کھانا چُنتے ہیں۔ تو وہ بہتر جانتے ہیں کہ چٹنی کی پیالی کہاں رکھنی ہے، سلاد کس طرف آئے گا اور دیگر ڈشیں کہاں کہاں آئیں گی۔ مرد حضرات، عورتوں کی دی ہوئی ترتیب پر کم ہی دخل اندازی کرتے ہیں۔ بلکہ بعض سمجھ دار اور سگھڑ خواتین کی زبان سے یہ بھی سننے کو ملتا ہے کہ آج کے مہمان پہلے ہمارے گھر آئے تھے تو میں نے یہ یہ کھانے تیار کر کے فلاں برتن استعمال کئے تھے اور اب کی بار میں نے اور مختلف ڈشیں تیار کر کے اور رنگ و طرز کے برتن استعمال کرنے ہیں۔

یہی کیفیت اخبار میں ادارہ کے مد نظر ہوتی ہے۔ کہ کون سا مضمون کہاں رکھنا ہے اور فلاں آرٹیکل کو نئی سرخی لگا کر اور نیا لبادہ پہنا کر کہاں place کرنا ہے۔ جب کہ میں اوپر درج کر آیا ہوں کہ اخبار کی تیاری میں تاریخ، دن، ہفتہ اور مہینہ وغیرہ دیکھا جاتا ہے تو ہر مضمون کو دیکھتے، اس کو اشاعت کے قابل بناتے وقت ایڈیٹر فیصلہ کر رہا ہوتا ہے کہ فلاں مضمون کا تعلق بقر عید یا حج سے ہے۔ اس کو مقررہ دنوں کے فولڈر میں رکھوانا اور تسلی کر لینا الگ سے ایک کام ہے۔ اسی طرح کوئی مضمون سیرۃ النبیﷺسے متعلقہ ہے یا رمضان سے متعلقہ ہے یا عید الفطر، یوم مسیح موعودؑ، یوم خلافت، یوم مصلح موعودؓ سے متعلقہ ہے تو اس مہینہ کے فولڈر میں اس کو محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ جو مضامین تاخیر سے ملتے ہیں ان کو آئندہ سال کے فولڈر بنا کر محفوظ کیاجاتا ہے۔ حتٰی کہ بعض مضامین میں رنگ بھر کران کی نوک پلک درست کر کے یا معمولی تبدیلی کر کے اس کو متعلقہ دنوں کے لئے اشاعت کے قابل بنایا جاتا ہے جیسا کہ ایک مضمون نگار نے امسال نئے سال کی آمد پر اس کی اہمیت و افادیت پر ایک مضمون ادارہ الفضل کو ارسال کیا جو فروری میں اس وقت ادارہ کو ملا جب اس مضمون کی افادیت گزر چکی تھی۔ مضمون اپنی ذات میں بہت اہم مواد پر مشتمل اور سبق دینے والا تھا۔ جسے خاکسار نے تھوڑا سا تبدیل کر کے رمضان کے آغاز پر یہ لکھ کر شائع کروایا کہ رمضان سے بھی ایک مومن کے سال کا آغاز ہو سکتا ہے کیونکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اِذَا سَلِمَ ر مَضَانُ سَلِمَتِ السَّنَۃُ کہ اگر رمضان سلامتی سے گزر گیا تو سمجھو آئندہ سال سلامتی سے گزرا۔

  • ٹرے یا ڈائننگ ٹیبل پر چننے والی مثال کو اخبار کی تیاری سے مزید یوں بھی جوڑا جا سکتا ہے کہ پُرانے وقتوں میں جب مہمان کی آمد کی اطلاع ہوتی تو صبح سویرے بازار سے اشیائے خوردنی خرید کر لائی جاتی تھیں پھر گھر کی خواتین ان سے مہمانوں کی تواضع کے لئے ڈشیں تیار کرتی تھیں۔ اس میں ایک خاصا وقت اور پورے خاندان کے افراد کی محنت شامل ہورہی ہوتی تھی۔ آج کل گھروں میں سہولتیں دستیاب ہونے کی وجہ سے اتنی محنت نہیں ہوتی اور تمام اشیاء ریفریجریٹرز میں موجود ہونے کی وجہ سے ڈشیں جلد تیار ہو جاتی ہیں۔ خواتین بعض ڈشیں رات کو ہی تیار کر دیتی ہیں اور بعض ہلکی آنچ پر تیار ہو رہی ہوتی ہیں اور بعض کو بگھار لگاتی ہیں۔ اسی طریق سے ملتا جلتا process اخبار کی تیاری میں بھی ہوتا ہے۔ جس کا آغاز تو مضمون نگاروں، تبصرہ نگاروں اور شعراء کی طرف سے ہی ہو جاتا ہے۔ جب وہ Raw Material کو اکٹھا کر کے اپنے ہاں اس process سے گزر رہے ہوتے ہیں اور ادارہ کے پاس مضمون پہنچنے کے بعد ایک طویل Processکا آغاز ہو جاتا ہے اور ٹیم کے تمام ممبران نہایت مستعدی اور بھر پور محنت سے ایک لذیذ، خوش ذائقہ روحانی مائدہ قارئین کے لئے ایک ٹرے میں چُن کر پیش کرتے ہیں۔ ان میں بعض مضامین جو ہلکی آنچ پر تیار ہو رہے ہوتے ہیں، ان کو کبھی کینیڈا، کبھی جرمنی، کبھی ڈنمارک، کبھی ناروے، کبھی اسپین، کبھی یونان، کبھی لٹویا، کبھی کسی عرب ملک اور کبھی افریقن ممالک و دیگر جگہوں پر اس کی درستی اور نوک پلک درست ہونے کے لئے سیر کروائی جاتی ہے۔ بعض آرٹیکلز کو دنیا بھر میں پھیلے علماء حضرات، صاحب علم و ذوق اور ادیبوں سے رائے لینے کے لئے بھجوانا پڑتا ہے۔ بعض تحریروں میں وقت کی آواز حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ارشاد شامل کروا کر روحانی بگھار لگوایا جاتا ہے۔ اس کے مقابل پر تیز آنچ پر تیار ہونے والے یعنی ایمرجنسی نوعیت کے مضامین کو ہماری ٹیم ہی مکمل کر دیتی ہے۔

اس سارے Process سے گزر کر اندازاً صرف ایک شمارہ کی تیاری میں کم از کم 20سے25دن لگ رہے ہوتے ہیں۔ اور ہماری ٹیم کے ہر ممبر کے Gadgets پر بیک وقت تین سے چار بلکہ بعض اوقات اس سے بھی زیادہ شماروں پر کام ہو رہا ہوتا ہے۔ اس سارے Process کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک مضمون اگر تیز آنچ پر بھی تیار کیا جائے تو روحانی مائدہ کو ٹرے کی زینت بننے کے لئے کم از کم 10-12 دن لگ جاتے ہیں۔

خاکسار نے اس سے قبل بھی بے شمار آرٹیکلز میں ان امور کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ایک اداریہ میں الفضل کیسے تیار ہوتا ہے اور دوسرے میں مالی کا کام بھر بھر مشکیں ڈالنا ہوتا ہے، پھل پھول لگانا مالک کا کام ہے، ان میں بھی مذکورہ بالا امور کی تفصیل بتائی جاچکی ہے لیکن چونکہ قارئین کی تعداد میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس لئے ایک بار پھر ایک اور انداز سے قارئین کو مخاطب کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اس اداریہ میں قدرے تفصیل کے ساتھ اور بعض نئی باتیں بتائی گئی ہیں تاکہ ہمارے معزز قارئین کی معلومات میں اضافہ ہوجائے۔

چند امور کی طرف توجہ

اس موقع پر خاکسار مضمون لکھنے والے حضرات سے درج ذیل امور کو مد نظر رکھنے کی از سر نو درخواست کرتا ہے۔

  1. مائیکرو سافٹ ورڈ میں کمپوزنگ کرنے یا کروانے کے بعد پروف اور Punctuation کی علامات دیکھ کر تسلی کرلیا کریں۔
  2. مضمون کی کمپوزنگ کے بعدہمارے اکثر مصنفین کو پڑھنے کی عادت نہیں ہوتی، اپنی تحریر کو لکھنے کے بعد ضرور پڑھ لینا چاہیے۔ تاکہ غلطیاں درست ہوں اور آپ کی تحریر الفضل کے معیار پر پوری اترے۔
  3. تحریر کو الفضل کے صفحے اور کالموں کی پیمائش کے مطابق اسٹائل شیٹ میں سیٹ کرکے بھجوانے کی کوشش کریں۔ اس کا ایک فائدہ تو یہ ہوگا کہ آپ کو اپنے مضمون کی ضخامت کا پتہ چل جائے گااور دوسرا ہمیں شائع کرنے میں آسانی ہوگی۔
  4. آپ کی طرف سے ارسال کردہ تحریر طویل نہ ہو۔ مختصر تحریر اخبار میں جلد جگہ بنا لیتی ہے۔
  5. فگرز اور اعدادو شمار انگریزی میں درج کریں اور عنوان کے نیچے لائن نہ لگائیں۔
  6. تصاویر بھجواتے وقت ان کے Pixel دیکھ لیا کریں۔ یعنی ان کی کوالٹی چھپنے کے قابل ہو۔
  7. اپنی تحریر صرف اور صرف آفیشل اکاؤنٹس پر بھجوائیں۔ جو ادارہ کی طرف سے ای میل ایڈریس اور فون نمبرز وغیرہ دیئے جاتے ہیں ان پر ہی ارسال کریں۔ جو یہ ہیں۔
  8. info@alfazlonline.org
  9. واٹس ایپ نمبر

+44 79 5161 4020

یہ تمام مائدہ پیارے حضور ایدہ اللہ تعالی کی مکمل رہنمائی اور دعاؤں کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچ رہا ہوتا ہے۔ حضور سے اور آپ تمام قارئین سے روزنامہ الفضل آن لائن کا روحانی مائدہ تیار کرنے والی یوکے انتظامیہ اور جو ہمارے رضاکارخدمت کرنے والے دنیا بھر میں پھیلے ہیں اور نمائندگان کے لئے دُعا کی درخواست ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کی کاوشوں کو ادارہ روزنامہ الفضل کے لئے ممد و معاون بنائے اور ہم سب مل کر جماعت احمدیہ کے اس ترجمان اخبار کو خلافت احمدیہ کی آواز اور اس کا دست و بازو بنانے والے ہوں۔ آمین

(ابوسعید)

پچھلا پڑھیں

درخواست دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مئی 2022