• 5 مئی, 2024

قومی نظم

قومی نظم
منشی عبد القدیر حیرت (بکنگ کلرک ریلوے اسٹیشن بھٹنڈہ)

زمانہ اے نبی! مشکور ہے تیری عنایت کا
دیا تو نے سبق مخلوق کو خالق کی وحدت کا
تری خلقت سے پہلے یہ عرب والوں کی تھی حالت
کہ ہر سو بج رہا تھا خوب نقّارہ جہالت کا
پرستش کے لئے پتھر کے بُت گھر گھر میں رکھے تھے
اندھیرا تھا وہاں چاروں طرف کفر و ضلالت کا
لڑائی ان میں چھڑتی تھی اگر بھیڑیں چرانے پر
تو ہو جاتی تھی وہ باعث قبیلوں کی شراکت کا
ذرا سی بات پر چھڑتی تو برسوں طول کھنچتا تھا
یہاں تک نمبر آتا تھا ہزاروں کی ہلاکت کا
بُرے مانے گئے جو کام وہ سب اُن میں جاری تھے
خیال آتا نہ تھا دل میں کبھی ہرگز صداقت کا
یکایک اے محمدؐ! ہو گئی کایا پلٹ ساری
ستارہ جس گھڑی روشن ہوا تیری نبوت کا
سکھائے سب طریقے تو نے تہذیب و تمدن کے
ہوا اقبال تازہ تر جہاں میں تیری اُمت کا
طبیعی و ریاضی و ادب کے بن گئے مالک
مسلمانوں میں تھا گویا خزانہ علم و حکمت کا
نبات و کیمیا و علم اسطرلاب اور طب میں
زمانہ تھا مقر اُن کی لیاقت اور فضیلت کا
مہذب ہیں جو قومیں اب۔ انہیں کچھ بھی نہ آتا تھا
دیا پھیلا سبق اہل عرب نے علم و حکمت کا
ہزار افسوس وہ حکمت کے جوہر اب نہیں ہم میں
مسلمانوں میں حیرتؔ! دور دورہ ہے جہالت کا
مدد اے احمد مرسلؐ کہ اب وقتِ دعا آیا
حوادث سے نہ ہو اک بال بیکا تیری اُمت کا

(الحکم 31 مارچ 1904ء صفحہ9)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ