• 18 مئی, 2024

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر47)

آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر47

گزشتہ سبق میں ہم نے افعال کی مجہول شکل کی تفصیلات پر بات شروع کی تھی اسی تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے ہم مزید آگے بڑھتے ہیں۔

طبعی طور پہ مجہول، افعال معدولہ

افعال معدولہ ایسے افعال یعنی Verbs ہوتے ہیں جو کسی کام کا کرنا ظاہر نہیں کرتے بلکہ صرف کسی کام کا ہونا ظاہر کرتے ہیں جیسے پٹنا، لٹنا، پلنا، کھلنا، بٹنا (تقسیم ہونا)، چھدنا، سجنا، کٹنا، سلنا وغیرہ۔ یہ افعال Verbs اپنی ذات ہی میں مجہول Passive Voice ہوتے ہیں۔ جیسے وہ پٹا He was beaten

اس فقرے میں وہ فاعل نہیں ہے بلکہ فاعل نامعلوم ہے اور وہ مفعول ہے۔ اسی طرح آٹا تلا۔ ظاہر ہے آٹا خودبخود تو تلتا نہیں تولنے والا کوئی اور ہے۔ اس لئے آٹا فاعل نہیں۔ اسی طرح کپڑے سلے، روپے بٹے، گھوڑا لدا، کان چھدا، دروازہ کھلا، لکڑی کٹی وغیرہ افعال معدولہ کی مزید مثالیں ہیں جو اپنی اصل حالت میں ہی مجہول ہوتے ہیں۔

فعل لازم اور شکل مجہول

اس سے قبل کے ہم فعل لازم کی شکل مجہول پر غور کریں۔ فعل لازم کی تعریف دیکھتے ہیں۔ فعل لازم وہ فعل ہے جس میں کسی کام کا کرنا پایا جائے۔ مگر اس کا اثر صرف کام کرنے والے یعنی فاعل تک رہے اور بس۔ جیسے احمد آیا۔ کھانا پکا۔ مکان سجا۔ اب دیکھتے ہیں کہ فعل لازم مجہول کیسے بنتا ہے۔ مثالیں دیکھتے ہیں: مجھ سے وہاں جاکر آیا نہ گیا۔مجھ سے اتنی دور نہیں چلا جاتا۔ مجھ سے آیا نہیں جاتا۔ لیکن یہ صورت ہمیشہ نفی کے ساتھ آتی ہے اور اس کے معنی بھی خاص ہیں یعنی یہ ہمیشہ اس وقت استعمال ہوتا جبکہ ایک شخص کسی کام کو کرنا نہیں چاہتا، یا وہ اس کام کو کرنے کی طاقت ہی نہیں رکھتا۔

انہیں معنوں میں افعال متعدی Transitive Verbs بھی شکل مجہول میں استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے:مجھ سے کھانا کھایا نہ گیا۔ اس مثال میں فعل جانا بطور مجہول گیا کی شکل میں استعمال ہوا ہے جو کہ مجہول ہے اور وہ سکنا کے معنی دے رہا ہے۔ یعنی مجھ سے کھانا کھایا نہ جا سکا۔لیکن بعض دوسری صورتوں میں جانا بطور فعل امدادی Helping Verb دوسرے افعال Verbs کے ساتھ آتا ہے۔ جیسے: کھا جانا، ڈر جانا، اٹھ جانا۔ یاد رکھنا چاہیے کہ افعال کی یہ شکل مجہول شکل نہیں ہے یعنی یہ Passive Voice نہیں ہیں۔

افعال کی نفی

1. افعال Verbs کے شروع میں نہ یا نہیں لگانے سے فعل منفی ہوجاتا ہے۔ مثلاً: وہ اب تک نہیں آیا۔ تم کل کیوں نہیں آئے۔ اُسے کچھ نہ ملا۔

بعض اوقات نہیں فقرے کے دوسرے حصے میں آتا ہے جیسے میں تمام دن انتظار کرتا رہا مگر وہ آیا ہی نہیں۔

2. نہ اور نہیں کے استعمال میں فرق ہے۔ ماضی شرطیہ Past conditional اور مضارع یعنی فعل Verb کی ایسی شکل جو حال اور مستقبل دونوں معنی دے، کے ساتھ نہیں استعمال نہیں ہوتا بلکہ نہ استعمال ہوتا ہے۔ مثالیں: اگر وہ نہ آتا تو خوب ہوتا (اچھا ہوتا)۔ اگر بارش نہ ہوتی تو ہم میچ کھیل لیتے۔ اگر آپ اسے تنگ نہ کرتے تو اچھا ہوتا۔

مضارع کی مثالیں: وہ نہ آئے تو میں کیا کروں۔ کوئی نہ منائے تو وہ کیسے مانے۔ مصرعہ: تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا۔

3. جملہ شرطیہ کے دوسرے حصے میں بھی نہیں استعمال نہیں ہوتا۔ جیسے :اگر وہ آتا تو اچھا نہ ہونا۔ اسی طرح ماضی مطلق Past Indefinite میں شرط یعنی If clause کے ساتھ بھی اکثر نہیں استعمال نہیں کیا جاتا۔ جیسے: اگر اس نے ہمارامطالبہ نہ مانا تو کیا ہوگا۔

حال امر یہ Present Tense imperative verb کی نفی Negative form بنانے کے لئے نہ اور مت دونوں استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے:نہ کر، مت کر۔ مت میں مزید تاکید پائی جاتی ہے۔

4. ماضی مطلق Past Indefinite کے ساتھ عموماً نہیں آتا ہے لیکن بعض اوقات نہ ہی استعمال ہوتا ہے۔ نہ ہی دو طرح استعمال ہوتا ہے۔ جیسے نہ ہی ان لوگوں نے رابطہ کیا نہ ہم ہی گئے۔اور دوسری شکل میں:نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم۔ یعنی نہ اور ہی کے درمیان فاعل، اسم وغیرہ آتے ہیں۔

5. جب ماضی احتمالی Past Conditional کی آخری علامت تھا موجود نہ ہو تو نفی کے لئے ہمیشہ نہ استعمال ہوگا۔ جیسے:اگر میں گھر سے چھتری لے کر نکلتا تو نہ بھیگتا۔ ممکن ہے مسلمانوں سے نا انصافی نہ ہوئی ہوتی تو تقسیم ہند Partition of sub-continent بھی نہ ہوتی۔

6. فعل مستقبل Future Tense کے منفی جملوں میں اگر مصدر Infinitive کے بعد کا، کی کے ہو تو بظاہر نفی کا جملہ، مستقبل کے معنی دیتا ہے اور ایسے جملوں میں ہمیشہ نہیں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے:میں نہیں آنے کا۔ یہ سوغات نہیں بکنے کی۔ آپ لوگوں میں اتفاق نہیں ہونے کا۔ وغیرہ

7. حال مطلق Present Indefinite کے نفی کے جملوں میں آخری علامت ہے یا ہیں ختم کردی جاتی ہے اور نہیں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے:جیسے میں نہیں کھاتا یہ سبزی۔ روز روز کوئی نہیں آتا۔ آپ کسی اور سے کہیں مجھ سے نہیں کہا جاتا۔

کوئی صورت نظر نہیں آتی
کوئی امید بر نہیں آتی

لیکن جب کسی جملے کے دونوں حصوں میں نفی ہو تو نہ لکھنا چاہیے۔ اور اس صورت میں جملے کے آخر میں آنے والا امدادی فعل Helping Verb (ہے یا ہیں) ہٹایا نہیں جاتا۔ جیسے:نہ خود آتا ہے، نہ دوسروں کوآنے دیتا ہے۔ نہ خود نماز پڑھتا ہے نہ بچوں کو تلقین کرتا ہے۔

اسی طرح حال تمام Present Perfect میں بھی نہیں استعمال ہوتا ہے اور آخر ی امدادی فعل Helping Verb یعنی (ہے یا ہیں) گر جاتا ہے۔ جیسے یہ کہنے کی بجائے کہ وہ اب تک نہیں آیا ہے۔ ہم کہیں گے وہ اب تک نہیں آیا۔

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں

اور اسی طرح پر قرآن شریف کی اس آیت کو بھی جھٹلانا پڑے گا جو اٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ (الجمعۃ: 4) میں ایک آنے والے احمدی بروز کی خبر دیتی ہے۔ اور اس طرح پر قرآن شریف کی بہت سی آیتیں ہیں جن کی تکذیب لازم آئے گی بلکہ میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ الحمد سے لے کر والناس تک سارا قرآن چھوڑنا پڑے گا۔ پھر سوچو! کیا میری تکذیب کوئی آسان امر ہے یہ میں از خود نہیں کہتا، خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ حق یہی ہے کہ جو مجھے چھوڑے گا اور میری تکذیب کرے گا وہ زبان سے نہ کرے مگر اپنے عمل سے اس نے سارے قرآن کی تکذیب کردی اور خدا کو چھوڑ دیا۔ اس کی طرف میرے ایک الہام میں بھی اشارہ ہے انت منی و انا منک بے شک میری تکذیب سے خدا کی تکذیب لازم آتی ہے اور میرے اقرار سے خداتعالیٰ کی تصدیق ہوتی اور اس کی ہستی پر قوی ایمان پیدا ہوتا ہے۔

(ملفوظات جلد2 صفحہ243 ایڈیشن 2016ء)

اقتباس کے مشکل الفاظ کے معنی

احمدی بروز: حضرت محمدﷺ کی جمالی شان کا ظہور، آنحضرتﷺ کا نام احمد آپؐ کی تعلیمات کے حسن کا مظہر ہے۔ اور حسن سے ایک مراد یہ کہ آپ کی تعلیمات دنیا کے تمام علوم کے حسین پہلوؤں کی جامع ہوں گی اور ان کی تصدیق کرنے والی ہوں گی۔ یہی وہ کام تھا جس کے لئے حضرت مسیح موعودؑ ایک احمدی بروز بن کر مبعوث ہوئے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے تقریر و تصنیف کے ذریعے اسلامی تعلیمات کا حسن کامل تفاصیل اور دلائل کے ساتھ بیان فرمایا اورثابت کیا کہ قرآن شریف کی تعلیمات اور فلسفے کو دنیا کے ہر فلسفے اور نظریے پر نہ صرف فوقیت حاصل ہے بلکہ قرآن شریف بطور مصدق کے ہے۔

تکذیب: یعنی کسی چیز کے بارے میں دلیل کی روشنی میں یا بنا کسی دلیل کےتسلیم کرنا یا اعلان کرنا کہ وہ غلط ہے۔

لازم آنا: کوئی اور اختیار نہ رہنا۔

الحمد سے والناس تک: یعنی مکمل قرآن شریف۔

آسان امر: An easy task امر ویسے حکم کو بھی کہتے ہیں مگر یہاں اس سے مراد معاملہ یا کام ہے۔

از خود: From one’s own mind یعنی بے بنیاد ایسی بات جو کسی کا ذاتی خیال یا نظریہ ہو۔

مجھے چھوڑے گا: یعنی جو مجھے نظر انداز کرے گا، میرے دعوے اور اس کے دلائل پر غور نہیں کرے گا۔

زبان سے: Verbally

عمل سے: Practically

(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ