• 29 جولائی, 2025

مکرم محمود احمد قریشی، مخلصین لاہور کا ایک معتبر نام

لاہور کے ایسے مخلصین کی فہرست بہت طویل ہے جنہوں نے دین کو دنیا پر مقدم کرتے ہوئے زندگیاں بسر کیں اور اپنے پیچھے خلافت سے والہانہ وابستگی اور نظام جماعت کی کامل اطاعت کے عملی نمونے چھو ڑگئے۔ انہی مخلصین میں ایک انتہائی معتبر نام مکرم محمود احمد قریشی معتبر صاحب کا ہے۔ آپ کی سلسلہ کی خدمات کا عرصہ پچاس سال سے زائد عرصہ پر محیط ہے۔ کچھ لوگ باقاعدہ وقف زندگی نہیں ہوتے لیکن ان کی زندگیاں واقفین کی زندگیوں کی طرح ہی بھرپور اور فعال ہوتی ہیں، قریشی صاحب بھی ایسے ہی لوگوں میں ایک تھے۔ آپ کی پیدائش 1931ء میں بروز جمعۃ المبارک قادیان میں ہوئی تھی اور ابتدائی تعلیم بھی وہیں حاصل کی۔ قادیان میں مجلس اطفال الاحمدیہ کی تنظیم میں ’’سائق‘‘ کے عہدہ پرپہلی بار خدمت کی تو فیق پائی اور اس کے بعد پھر خد مت دین کرنے کا ایک ایسا سلسلہ جاری ہوا جو آپ کی وفات کے ساتھ ہی منقطع ہوا۔ آپ کے پرانے ساتھیوں میں مکرم میاں محمد یحیٰ صاحب (نیلا گنبد)، مکرم میاں عبد القیوم ناگی صاحب، مکرم محمد صدیق شاکر صاحب، مکرم شیخ مبارک محمود صاحب پانی پتی اور مکرم ٹھیکیدار شریف احمد صاحب قابل ذکر ہیں (مکرم حامد محمود قریشی صاحب ابن مکرم محمود احمد قریشی صاحب)۔ 1945ء میں حضرت مصلح موعود نور اللہ مرقدہ کی تحریک پر مدرسہ احمدیہ میں داخلہ لے لیا، پاکستان تقسیم ہونے پر مدرسہ چنیوٹ پاکستان منتقل ہوا تو وہاں تعلیم کا سلسلہ جاری رہا، مولوی فاضل کا امتحان جامعہ احمدیہ سے1951ء میں پاس کیا ۔ جب آپ چار، پانچ سال کے تھے اس وقت مغلپورہ میں والدین کے ساتھ کچھ عرصہ بسر کیا اور شام کو نہر کے کنارے سیر کرتے ہوئے جگنوؤں سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے ۔ پھر راولپنڈی شفٹ ہو گئے، دوبارہ جب 1952ء میں پنجاب یونیورسٹی میں ملازمت مل گئی تو پھر لاہور میں رتن باغ کے قریب جودھا مل بلڈنگ کے ایک کمرہ میں رہائش رکھ لی، رتن باغ میں مجالس عرفان اور صحبت صالحین کی سعادتیں نصیب ہوتی رہیں جن کی بدولت آپ کے اندر بھی نکھار پیدا ہوتا رہا اور علم میں اضافہ بھی ہوتا رہا ۔ بعد ازاں آپ رتن باغ کے زعیم خدام الاحمدیہ منتخب ہوگئے، اس کے بعد نائب معتمد خدام الاحمدیہ، معتمد خدام الاحمدیہ، ناظم تحریک جدید، نائب قائد اور بعد ازاں قائد مجلس خدام الاحمدیہ لاہور کی قیادت کی بھی توفیق ملی۔ مجلس خدام الاحمدیہ لاہور کے قائد کی حثیت سے ان سالوں میں قادیان جلسہ پر جانے والوں قافلوں کے انتظامات کرنے میں بھرپور خدمت خلق کی توفیق ملی۔ جودھا مل بلڈنگ میں رہائش کے دوران (جماعتی حلقہ سول لائنز) ماہ رمضان کے بابرکت دنوں میں درس قرآن دینے کی توفیق ملی اور سب سے بڑی سعادت جو مکرم قریشی صاحب کو ملی وہ دوران قیام محترمہ آپا امۃ العزیز صاحبہ (صاحبزادی حضرت خلیفۃ المسیح الثانی) کی تینوں بیٹیوں کو پڑھانے کی تھی ۔ مکرم محمود قریشی صاحب کا خدمت دین کا دور نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط ہے ۔ سمن آباد منتقل ہونے سے پہلے سول لائنز حلقہ میں جنرل سیکرٹری کے طور پر خدمت دین کی توفیق ملی، بعد ازاں بحیثیت نائب صدراور صدر سمن آباد 1983ء تا 2005ء تک سلسلہ کی خدمت کی ۔ جماعت احمدیہ لاہور کی مجلس عاملہ میں مختلف عہدوں پرکام کی توفیق ملی ان میں سیکرٹری تحریک جدید،سیکرٹری وقف جدید، سیکرٹری تعلیم، سیکرٹری تعلیم القرآن، سیکرٹری وصایا اورممبر زکواۃکمیٹی رہے اور یہ عرصہ1957ء سے لے کر 1991ء تک محیط ہے۔ 2005ء میں لاہور جماعت کے نائب امیر مقرر ہوئے اور 2011ء تک رہے ۔ مکرم قریشی صاحب کو 2008ء سے 2011ء تک ممبر فنانس کمیٹی صدر انجمن احمدیہ مقرر کیا گیا، ہر سال اس کے اجلاسات میں باقاعدگی سے شرکت کرتے رہے ۔

؎ یہ سراسر فضل و احسان ہے کہ میں آیا پسند
ورنہ درگاہ میں تیری کچھ کم نہ تھے خدمت گزار

مکرم محمود احمد قریشی صاحب معتبر کے اندرنیکی، تقویٰ طہارت، انسانی ہمدری سادگی اور عاجزی ان کے نمایاں وصف تھے، ہر وقت مسکراہٹ آپ کے چہرہ پر رہتی تھی، انسانی ہمدردی آپ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، ہومیوپیتھی کے علاج میں آپ نے احباب کی خوب خدمت کی ۔ مضمون کی طوالت کے پیش نظرمکرم محمود احمد قریشی صاحب معتبر کی زندگی کے چیدہ چیدہ اہم واقعات درج ذیل ہیں۔ 1948ءمیں فرقان بٹالین فورس کے ساتھ بحثیت رضاکار مجاہد بھرپور حصہ لیا اور جون تا اکتوبر1948ءعملی طور پر اس جنگ میں حصہ لیا ۔ 1954ء میں لاہورکے سیلاب کے دنوں میں لاہور میں خدمت خلق میں بہت کام کیا اور جودھا مل بلڈنگ(دفتر مجلس خدام الاحمدیہ لاہور) اور جہاں رہائش تھی وہیں خدمت خلق کا سامان وغیرہ اکھٹا ہوتا تھا، صبح سے شام تک ساتھیوں کے ساتھ کام کرتے رہتے تھے ۔ 1965ء کی جنگ کے دوران جب جماعت احمدیہ لاہور کو چوبیس سیکٹروں میں تقسیم کردیا گیا تھا تو مکرم محمود قریشی صاحب کو اس کا نگران اعلیٰ مقرر کیا گیا اور اس کا مرکزی دفتر جودھا مل بلڈنگ میں تھا، روزانہ بیس سے اکیس گھنٹے تک ان کو وہاں ساتھیوں کے ساتھ متفرق کام کرتے تھے ۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی (بانی تنظیم مجلس خدام الاحمدیہ، اطفال الاحمدیہ) کے وصال پر مجلس خدام الاحمدیہ لاہور کی طرف سے ایک قرار داد تعزیت منظور کر کے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ، صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ اور خاندان اقدس ربوہ اور قادیان بھجوائی گئیں تھیں، ان کے جوابات بھی وصول ہوئے تھے۔ قادیان سے مکرم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب ناظر اعلیٰ قادیان کی طرف سے ایک جواب بنام مکرم محمود احمد قریشی صاحب وصول ہوا تھا، خط کے من و عن مندرجات درج ذیل ہیں :

از دفتر نظارت دعوت و تبلیغ صدر انجمن احمدیہ قادیان پنجاب

مکرمی محترمی محمود احمد قریشی صاحب معتمد مجلس خدام الاحمدیہ

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

امید ہے آپ مع خدام و اطفال بفضل تعالیٰ خدمت دین میں مشغول ہونگے۔ سیدنا حضور ابا حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے وصال پر ملال پر آپ اور جملہ ممبران خدام و اطفال کی طرف سے تعزیتی قرار داد موصول ہوئی جزاکم اللہ احسن الجزاء۔

میں آپ کا اور خدام اور اطفال کی اس ہمدردی کے لئے ممنون ہوں، اللہ تعالیٰ آپ کو اور جملہ خدام و اطفال کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔

سیدنا حضور انور کا وصال ہمارے لئے سخت رنج و الم کا باعث ہے اور یہ صدمہ نہ بھولنے والا ہے لیکن ہم اللہ تعالیٰ کی رضا پر پوری طرح راضی ہیں اور اس کی مرضی پر صابر ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سیدنا حضور انور کا سچا اور حقیقی جانشین بنائے اور خلافت ثالثہ کی برکات سے نوازے آمین۔

میری طرف سے تمام خدام و اطفال کو السلام علیکم کہہ دیں اور سب کا شکریہ ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کے ساتھ اور آپ کا حافظ وناصر ہو آمین فقط والسلام۔ مرزا وسیم احمد مؤرخہ6۔3۔1966ء

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے استقبال کرنے کی سعادت بھی مکرم محمود احمد قریشی صاحب کو ملی، اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ دورہ یورپ کے بعد تشریف لا رہے تھے، لاہور کی جماعت کی طرف سے بھی ایک وفد کراچی میں حضورؒ کے استقبال کے لئے بھیجا گیا جس میں مکرم محمود احمد قریشی صاحب کے علاوہ مکرم شیخ مبارک محمود پانی پتی صاحب، مکرم محمد صدیق شاکر صاحب اور مکرم میاں محمد یحیٰ صاحب شامل تھے۔ استقبال کے علاوہ کراچی سے ربوہ تک ریل کا سفر کرنے کی سعادت بھی ملی۔ صدسالہ خلافت جوبلی کے موقع پر بننے والی ’’مجلہ کمیٹی‘‘ میں آپ شامل تھے ۔ لاہور میں عیدین کے مواقع پر مکرم قریشی صاحب کو تکبیرات اور اعلانات پڑھنے کی توفیق ملتی رہی جو کئی دہائیوں تک جاری رہی۔ دارالذکر لاہور میں جماعت کے عہدیداروں اور مجلس مشاورت کے نمائندگان کے انتخاب کے موقع پر مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ لاہور یا صدر مجلس کے ساتھ بیٹھ کر انتخاب میں معاونت کرنے کی سعادت بھی محترم قریشی صاحب کے حصہ میں آتی رہی۔ آپ کی شخصیت میں ایک وقار بھی تھا، دوسروں کی گفتگو کو انتہائی غور سے سنتے تھے، خدمت دین کے دوران تھکاوٹ نام کی کوئی چیز ان کے پاس نہیں دیکھی۔ خاکسار نے ہمیشہ ان کو دارالذکر میں تحمل اور بردباری کے ساتھ کام اور گفتگو کرتے دیکھا۔ لیکن جو خاص بات ان کی شخصیت کی ابھی تک یاد ہے وہ ان کی مسکراہٹ تھی۔ دارالذکر میں جب کبھی اکھٹے ہونے کا موقع میسر آتا تو ان کے ماضی کے ایمان افروز واقعات اور دلچسپ قصوں سے سب فیض یاب ہوتے تھے۔ آپ کے بیٹے مکرم حامد محمود قریشی صاحب (حال مقیم کینڈا) خدام الاحمدیہ کے دنوں میں قائد مجلس تھے، بعد میں قیادت سے فارغ ہوئے تو ضلع لاہور کی مجلس خدام الاحمدیہ کی عاملہ میں شامل ہوئے تو اس طرح بھی محترم قریشی صاحب کے ساتھ تعلق بنا تھا۔ ان کی اہلیہ خلافت سے محبت و وابستگی کے بارے میں لکھتی ہیں کہ ’’خلافت سے گہری وابستگی رکھتے تھے، لندن اور قادیان کے جلسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الربع رحمہ اللہ کی وفات کا سنتے ہی لندن روانہ ہوگئے تھے، آپ کو حضورؒ کے چہرہ مبارک کا آخری دیدار بھی نصیب ہوا ۔آپؒ کی نماز جنازہ میں شرکت کی، علاوہ ازیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مبارک ہاتھوں پر بنفس نفیس بیعت کا شرف حاصل ہوا، آپ نے چار خلفاء کا زمانہ دیکھا اور تین خلفاء کے جنازوں میں شرکت کی، نیز ان کے ہاتھوں بیعت کرنا بھی نصیب ہوا‘‘۔

مکرم محمود احمد قریشی معتبر صاحب کی وفات 23 فروری 2012ء کو ہوئی۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ۔ اس وقت آپ کی عمر80 برس تھی۔ ان کی نماز جنازہ امیر جماعت احمدیہ لاہور مکرم طاہر احمد ملک صاحب نے بیت النور ماڈل ٹاؤن میں پڑھائی، چونکہ آپ موصی تھے لہذا جنازہ ربوہ لے جایا گیا جہاں 24 فروری کو ربوہ میں نماز جنازہ کے بعد بہشتی مقبرہ میں تدفین ہوئی۔ (اس مضمون کا مواد ’’تحدیث افضال الہیٰ‘‘ سے لیا گیا ہے، جو مکرم محمود احمد قریشی معتبر صاحب کی خود نوشت سوانح ہے جس کا ’’پیش لفظ‘‘ خود انہوں نے لکھا تھا، کتاب میں آپ نے اپنے والد محترم، اپنے خاندان کے بارہ میں اپنی یاداشتیں لکھی ہیں کتاب 134صفحات پر مشتمل ہے۔ اس خود نوشت سوانح میں اہل خانہ کے علاوہ سلسلہ کے بزرگوں کے مضامین بھی شامل ہیں، اس مضمون میں شامل خط از مکرم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب (قادیان) خاکسار نے موقع اور ضرورت کی مناسب سے خود شامل کیا ہے، جو پرانے ریکارڈ سے نقل شدہ ہے۔ (م ع ش) ۔

(منور علی شاہد۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جولائی 2021