• 16 مئی, 2024

دنیا میں چار فرشتے اور آخرت کو آٹھ فرشتے عرش کو اٹھائیں گے

ایک اور اعتراض مخالف لوگ پیش کرتے ہیں اور وہ یہ کہ قرآن شریف کے بعض مقامات سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن عرش کو آٹھ فرشتے اٹھائیں گے جس سے اشارۃ النَّص کے طور پر معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں چار فرشتے عرش کو اٹھاتے ہیں اور اب اس جگہ اعتراض یہ ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ تو اس بات سے پاک اور برتر ہے کہ کوئی اُس کے عرش کو اٹھاوے۔ اس کاجواب یہ ہے کہ ابھی تم سن چکے ہو کہ عرش کوئی جسمانی چیز نہیں ہے جو اٹھائی جائے یا اٹھانے کے لائق ہو بلکہ صرف تنزّہ اور تقدّس کے مقام کا نام عرش ہے اسی لئے اِس کو غیر مخلوق کہتے ہیں۔ ورنہ ایک مجسم چیز خدا کی خالقیت سے کیونکر باہر رہ سکتی ہے اور عرش کی نسبت جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ سب استعارات ہیں۔ پس اسی سے ایک عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ ایسا اعتراض محض حماقت ہے۔ اب ہم فرشتوں کے اٹھانے کا اصل نکتہ ناظرین کو سناتے ہیں اوروہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے تنزّہ کے مقام میں یعنی اس مقام میں جب کہ اُس کی صفت تنزّہ اُس کی تمام صفات کو روپوش کرکے اُس کو وراء الوراء او رنہاں در نہاں کر دیتی ہے۔ جس مقام کا نام قرآن شریف کی اصطلاح میں عرش ہے تب خدا عقول انسانیہ سے بالاتر ہو جاتا ہے اور عقل کو طاقت نہیں رہتی کہ اُس کو دریافت کرسکے تب اُس کی چار صفتیں جن کو چار فرشتوں کے ؔ نام سے موسوم کیا گیا ہے جو دُنیا میں ظاہر ہو چکی ہیں اُس کے پوشیدہ وجود کو ظاہر کرتی ہیں۔ (1) اوّل ربوبیّت جس کے ذریعہ سے وہ انسان کی روحانی اور جسمانی تکمیل کرتا ہے …………(2) دوم خدا کی رحمانیّت …… (3) تیسری خدا کی رحیمیّت ہے …… (4) چوتھی صفت مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ہے یہ بھی اُس کے پوشیدہ وجود کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ نیکوں کو جزا اور بدوں کو سزا دیتا ہے۔ یہ چاروں صفتیں ہیں جو اُس کے عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں یعنی اُس کے پوشیدہ وجود کا ان صفات کے ذریعہ سے اس دنیا میں پتہ لگتا ہے اور یہ معرفت عالم آخرت میں دو چند ہوجائے گی گویا بجائے چار 4کے آٹھ8 فرشتے ہو جائیں گے۔

(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد278، 279)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اگست 2021