• 30 اپریل, 2024

عرش کو اٹھائے ہوئے فرشتے

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ سورۃ مومن میں فرماتا ہے کہ اَلَّذِیۡنَ یَحۡمِلُوۡنَ الۡعَرۡشَ وَ مَنۡ حَوۡلَہٗ یُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّہِمۡ وَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِہٖ وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۚ رَبَّنَا وَسِعۡتَ کُلَّ شَیۡءٍ رَّحۡمَۃً وَّ عِلۡمًا فَاغۡفِرۡ لِلَّذِیۡنَ تَابُوۡا وَ اتَّبَعُوۡا سَبِیۡلَکَ وَ قِہِمۡ عَذَابَ الۡجَحِیۡمِ (المؤمن: 8) کہ وہ جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور وہ جو اس کے گرد ہیں وہ اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان لوگوں کے لئے بخشش طلب کرتے ہیں جو ایمان لائے۔ اے ہمارے رب تو ہر چیز پر رحمت اور علم کے ساتھ محیط ہے۔ پس وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ کی پیروی کی ان کو بخش دے اور ان کو جہنم کے عذاب سے بچا۔

یہاں عرش کو اٹھائے ہوئے سے مراد فرشتے ہیں۔ سورۃ اَلْحَآقَّہ میں واضح طور پر فرشتوں کا ذکر کرکے فرمایا کہ قیامت کے دن وہاں آٹھ فرشتے عرش کو اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ بہرحال یہاں عرش اٹھانے والوں سے مراد اللہ تعالیٰ کے فرشتے ہیں یا وہ صفات ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ فرشتے مامور کئے گئے ہیں جو سورۃ فاتحہ میں بیان ہوئی ہیں یعنی ربّ ہے رحمٰن ہے رحیم ہے اور مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ہے۔ جو اس دنیا میں انسان کے کام آتی ہیں۔ بنیادی صفات پر جو ایمان لانے والے ہیں اور ایمان لانے کے بعد توبہ کی طرف توجہ کرنے والے ہیں، جو اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے ہیں اور نیک اعمال بجا لانے والے ہیں ان کے لئے فرشتے بھی دعا کرتے ہیں خاص طورپر وہ فرشتے جن کے ذمّہ خداتعالیٰ نے ان صفات کو انسانوں پر جاری کرنے کے لئے لگایا ہے۔ ہر فرشتہ جس کے ذمّہ متعلقہ صفت ہے خداتعالیٰ سے اس صفت کے حوالے سے دعا کرتا ہے۔ ان لوگوں کے لئے بخشش طلب کرتا ہے جو ایمان لانے کے بعد پھر اس کوشش میں ہیں کہ خداتعالیٰ کا قرب حاصل کریں اور ہمیشہ توبہ کرتے ہوئے اور نیک اعمال بجا لاتے ہوئے اس قرب کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے چلے جائیں اور شیطان کے حملوں سے بچے رہیں۔ اسی طرح جو ان فرشتوں کے ماتحت فرشتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا فرشتوں کا جو نظام ہے اس میں ماتحت فرشتے بھی ہیں ان صفات کو جو فرشتے اٹھائے ہوئے ہیں ان کے نیچے جو کام کر رہے ہیں وہ بھی ان بندوں کے لئے بخشش طلب کررہے ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں گویا کہ خداتعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کے اعمال کو زیادہ سے زیادہ اجر دینے کے لئے اپنے فرشتوں کے نظام کو بھی متحرک کیا ہوا ہے کہ میرے ان بندوں کے لئے بخشش طلب کرتے رہو جس سے جہاں ان کے اجر بڑھتے رہیں گے وہاں ان کو ان فرشتوں کی بخشش مانگنے کی وجہ سے ہمیشہ نیک اعمال اور توبہ کی توفیق بھی ملتی رہے گی۔ بندہ جو ہے لغزشوں اور غلطیوں سے پُر ہے۔ اگر لغزشیں ہوتی رہیں اور کہیں غلطی سے عارضی ٹھوکر لگ جائے، جان بوجھ کر انسان غلطیاں نہ کرتا چلا جائے تو یہ فرشتے اللہ تعالیٰ کو اس کی رحمت کا واسطہ دے کر کہتے ہیں اور ساتھ ہی اس کے علم کا واسطہ دے کر کہتے ہیں جو بے کنار ہے، جس کی کوئی حدیں نہیں ہیں کہ انہیں بخش دے اور آئندہ بھی یہ لوگ تیری پیروی کرتے ہوئے تیری بخشش سے حصہ لیتے رہیں۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 8 مئی 2009ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اگست 2021