• 3 مئی, 2024

حضرت محمدؐ کو ’’خاتم النبیین‘‘ کہنے کی وجہ

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہ ِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ (الاحزاب: 41) ترجمہ: محمدؐ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں۔ لیکن اﷲ کے رسول اور خاتم النبیین (یعنی سب نبیوں سے افضل)ہیں۔ غیر احمدی مسلمان اس آیت سے یہ مراد لیتے ہیں کہ آپؐ خاتم النبیین یعنی نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں اس لیے آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔

آپ حیران ہونگے کہ غیر احمدی مرکب لفظ ’’خاتم النبیین‘‘ سے نبوت بند ہونے کا استدلال کرتے ہیں حالانکہ یہ تو نبوت کے جاری ہونے کی دلیل ہے عربی زبان میں ایک لفظ کے کئی معانی ہوتے ہیں۔ بعض جگہ وہ سارے معانی ہی استعمال ہوکر الگ الگ مفہوم ادا کرتے ہیں اوربعض جگہ پر سارے معانی کی بجائے کچھ معانی استعمال ہوسکتے ہیں ’’خاتم النبیین‘‘ کا مطلب نبیوں میں افضل، نبیوں کی مہر اور خاص قسم کے نبیوں (یعنی شرعی نبیوں) کو ختم کرنے والا ہے۔ خاتم النبیین کے بھی سارے معانی اس آیت میں استعمال ہوسکتے ہیں کیونکہ سب معانی میں فضیلت کا مفہوم یکساں طور پر پایا جاتا ہے لیکن نبیوں میں افضل ہونے کا معنی یہاں اولا ہے۔ فضیلت کیلئے اس لقب کا استعمال عربی زبان میں عام ہے جیسے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خاتم الاولیاء (ولیوں میں افضل)، حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کو خاتم المحدثین (حدیثیں جمع کرنے والوں میں افضل) کہتے ہیں۔

کسی بھی لفظ یا جملہ کا صحیح مطلب سمجھنے کے لئے اس کے پس منظر یا سیاق و سباق کا پتہ ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ۔پس منظر یہ ہے کہ مخالفین آپؐ کو طعنہ دیتے تھے کہ آپکا بیٹا کوئی نہیں تو اللہ تعالی نے اسکے جواب میں فرمایا کہ محمدؐ تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں یعنی ظاہری باپ ہونا کوئی وجہ فضیلت نہیں (کیونکہ جسمانی اولاد بعض دفعہ بدنامی کا باعث بھی بن جاتی ہے نیز نبیوں کی اصل اولاد ان پر ایمان لانے والے نیک وجود ہوتے ہیں وگرنہ اللہ تعالی نے حضرت نوحؑ کے سگے جسمانی بیٹے جو ایمان نہیں لایا تھا کے متعلق فرمایا کہ وہ تمہارے اہل و عیال میں سے نہیں ہے) پھر فرمایا ولکن رسول اللہ یعنی محمدؐ اللہ کے رسول یعنی تمہارے روحانی باپ ہیں اس نے نیک روحانی بیٹے پیدا کیے ہیں۔ رسول قوم کا روحانی باپ ہوتا ہے اوراس کی بیویاں قوم کی روحانی مائیں ہوتی ہیں۔ پھر فرمایا وخاتم النبیین یعنی اسکی فضیلت صرف اتنی نہیں کہ اس نے صرف روحانی بیٹے پیدا کیے ہیں بلکہ وہ تو سب نبیوں سے افضل ہے نبیوں کا بھی روحانی باپ ہے یعنی وہ نبی بھی پیدا کرے گا۔ لہذا اگر آپؐ کی کامل پیروی سے آپؐ کی روحانی اولاد میں سے کوئی نبی نہ ہو تو پھر آپؐ نبیوں کے باپ نہیں کہلا سکتے کیونکہ بات یہ ہو رہی ہے کہ اللہ تعالی آپؐ کی ظاہری اولاد کا انکار کر کے اس سے بہتر اولاد دینے کا ذکر کر رہا ہے اور آیت کا مفہوم بھی سمجھ میں آرہا ہے ۔اگر غیر احمدیوں کے ترجمہ کی طرف جائیں تو دونوں باتوں میں کوئی جوڑ نہیں بنتا یعنی محمدؐ مردوں میں کسی کے باپ نہیں اور وہ اللہ کے رسول ہیں اور انہوں نے نبیوں کو ختم کردیا ہے۔اب باپ نہ ہونے کا نبیوں کے ختم کرنے سے کیا تعلق ہے؟ ایک بےجوڑسی بات لگتی ہے۔ لہذا جس لہہ میں مضمون چل رہا ہے اس میں خاتم النبیین کا مطلب نبیوں کا باپ ہے۔

(عدنان اشرف ورک)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ