• 30 جون, 2025

آج کی دعا

أَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ

(سورۃ الزمر آیت نمبر37)

ترجمہ: کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں۔

یہ قرآنِ مجید کی وہ مبارک آیتِ کریمہ ہے جو ہمارے پیارے رسول حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے عاشقِ صادق حضرت مسیحِ موعودؑ کو الہام ہوئی تھی۔

اس الہام کا پسِ منظر یہ ہے کہ جب 1876ء میں آپؑ کے والدِ ماجد حضرت مرزا غلام مرتضیٰ صاحب کی وفات ہوئی تو آپؑ کو انکی وفات کا شدید غم تھا ۔ساتھ ہی بشریت کے تقاضا کے تحت ایک لحظہ کے لئے آپؑ کے دل میں یہ خیال گزرا کہ وہ ذرائع آمدن جو آپؑ کے والدِ ماجد کے وجود سے وابستہ تھے وہ اب بند ہوجائیں گے،اور نہ جانے اب کیا کیا مشکلات درپیش آئیں ۔اس خیا ل کا دل میں آنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو یہ الہام کیا۔آپؑ فرماتے ہیں کی اس سے دل کو سکینت پہنچی۔اور پھر اس کے بعد خدا آپ کا ایسا متکفل ہو اکہ کوئی باپ ویسا نہیں ہوسکتا تھا۔

چونکہ یہ الہام ایک زبردست پیشگوئی پر مشتمل تھا اس لئے آپؑ نے اسی دن لالہ ملاوامل جو کہ ایک ہندو تھا کوتفصیلات سے آگاہ فرما کرامرتسر میں حکیم محمد شریف کلانوری کے پاس بھیجا کہ انکی معرفت یہ الفاظ کسی نگینہ میں کندہ کروا کے انگوٹھی بنوا لائیں ۔چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور لالہ ملاوامل پانچ روپے میں وہ انگوٹھی بنوا لائے جو کہ ایک عظیم الشان نشان ہے۔

یہ الہام آپ کو مختلف مواقع پر ہوا۔ چنانچہ آ پ فرماتے ہیں:
‘‘پھر مجھے ایک مہر دی گئی جو میری ہے ۔اس میں لکھا ہے أَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ (تذکرہ صفحہ582)

ایک دوسری روایت میں ہے کہ:
’’ایک دفعہ قحط پڑ گیا اور آٹا روپیہ کا پانچ سیر ہوگیا ۔حضرت مسیحِ موعودؑ کو لنگر خانہ کے خرچ کی نسبت فکر پڑی۔ تو آپؑ کو الہام ہوا: أَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ‘‘۔ (تذکرہ صفحہ691)

آپ ؑ اپنی پیاری جماعت کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید نہ ہونے کا درس دیتے ہوئے اپنے منظوم کلام میں فرماتے ہیں:

بارگاہِ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو
مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے

(درثمین)

(مرسلہ:قدسیہ محمود سردار)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اکتوبر 2020