• 8 مئی, 2024

اب خلافت عالمِ کل کے لئے ہے سائباں

دل سے دل ملنے لگے اور فاصلے کم ہو گئے
قرب کی راہیں کھلیں جب دور سب غم ہوگئے
قریہ قریہ بسنے والے ایک عالم ہو گئے
یہ خلافت کی ہے برکت کیا تھےکیا ہم ہو گئے

اب خلافت ہی جہانِ نو کی اک تقدیر ہے
کذب کے ہر وار پر یہ برہنہ شمشیر ہے
سارے عالم میں حقیقی دین کی تصویر ہے
ہاں خلافت سے ہی دین اور دنیا کی توقیر ہے

مشرق ومغرب میں پھیلی جا رہی ہے یہ صدا
آؤ لوگو کہ یہی پاؤ گے تم نورِ خدا
پھر زمانِ مصطفیؐ کی چل پڑی بادِ صبا
ہے خلافت کی یہ برکت پائی ہے رب کی لقا

فرق مٹتے جا رہے ہیں رنگوں نسلوں کے یہاں
فیض کے دریا سے اپنا کاسہ بھرتا اک جہاں
جوتھےمردہ پھر سےزندہ ہوتے جاتےہیں یہاں
ہاں خلافت سے ملی ہے زندگی اک جاوداں

ایک پرچم کےتلےسب پرچموں کی ہےاماں
ورنہ جاہ و حشمتیں سب ہوتی جائیں گی دھواں
در بدر ٹھوکر زدہ کا ہے خلافت آشیاں
اب خلافت عالمِ کل کے لئے ہے سائباں

(حافظ محمد مبرور)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اکتوبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اکتوبر 2020