طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ
رحمۃٌ للعالمىن حضرت اقدس محمدمصطفىٰ ﷺ نے اُمت محمدىہ کو عظىم الشان بشارات عطا فرمائى ہىں ان مىں سے اىک کا ذکر حضرت ابوہرىرہ ؓ سےمروى رواىت مىں ىوں ہے۔ آپ بىان کرتےہىں کہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرماىا:
’’جو شخص محض اللہ کى محبت مىں، اس کى رضاکى خاطر،کسى مرىض کى عىادت کےلئےىا اپنےکسى بھائى کى زىارت اور ملاقات کى غرض سےجاتاہےتواىک فرشتہ اسےبشارت دىتےہوئےکہتاہے:
’’طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا‘‘
(ترمذى)
کہ تو بھى مبارک ہوجائےاورتىراچلنابھى مبارک ہو اور جنت تىرا ٹھکانہ ہو۔
ىقىناً ہر مسلمان اس حدىث نبوى مىں مذکورشرائط کےساتھ اختىار کئےگئےسفرکےنتىجہ مىں اس سےوابستہ بشارتوں سےحصہ پاسکتاہے۔ لىکن وہ سفر جو مومنوں کى جماعت کےامام محض للہ اپنےدىنى بھائىوں کى زىارت اور ملاقات کےلئے اور دىن اسلام کى سربلندى اور بنى نوع انسان کى فلاح بہبودکى غرض سے اختىار فرمائىں ان پر تو آنحضرت ﷺ کى ىہ بشارت بدرجۂ اَ ولىٰ صادق آتى ہے۔
اسى طرح وہ مؤمنىن و مخلصىن جو کسى اپنے عام دىنى بھائى سے نہىں بلکہ اپنے روحانى امام کى زىارت وملاقات کے لئے اور اس کى مقدس صحبت سےفىضىاب ہونے کےلئے محض للہ سفر اختىار کر کے اس کے پاس پہنچتے ہىں،وہ بھى ىقىناًان بشارات نبوى سے عام معمول سےبڑھ کر حصہ پاتےہىں۔
سىّدناوامامناحضرت خلىفۃالمسىح الخامس اىدہ اللہ بنصرہ العزىز مختلف ممالک کے دورے فرماتے ہىں۔حضورانوراىدہ اللہ اىک دفعہ جب لندن سے روانہ ہوکرغانامىں ورُود فرما ہوئے توآپ نے ائرپورٹ پراخبارى نمائندگان کےسوال کے جواب مىں فرماىا:
‘‘I have come to see my loved ones’’
مىں ىہاں اپنے پىاروں سےملنےآىاہوں۔
حضرت مسىح موعودومہدى معہودعلىہ السلام کےمقدس خلىفۂ خامس امىر المؤمنىن اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىزکے اپنى پىارى جماعت سےملاقات اور اعلائےکلمۃ اللہ کےلئےہزارہامىل کے لمبےسفر محض اللہ کى رضاکى خاطر ہوتے ہىں اورآنحضرت ﷺ کى بشارت کےمطابق بلاشبہ نہاىت درجہ مبارک اور خىر و برکت کا باعث ہوتے ہىں۔جس طرح ىہ سفرالٰہى تائىدونصرت سےمعمورغىرمعمولى طورپرکامىاب وکامران رہے،ہم اللہ کےفضل واحسان پرنظرکرتےہوئےىہ کہہ سکتےہىں بلکہ ہمىں ىقىن کامل ہےکہ آپ کےہرقدم پرفرشتےىہ دعادىتےہوں گے۔
’’طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا‘‘
ان سفروں مىں جس طرح ہزارہاعشاقانِ خلافت حقہ اسلامىہ احمدىہ اپنےپىارےامام کى زىارت وملاقات کاشرف پانےکےلئے،والہانہ ذوق وشوق کے ساتھ،دوردرازعلاقوں سے نہاىت مشقت اورتکلىف اٹھاکراور اپنےکاموں کاحرج کرکےان مراکزمىں پہنچتے ہىں جہاں حضور انورنےورودفرماناہوتا ہے وہ داستانِ صدق وصفااور اخلاص ووفابہت طوىل اوربہت ہى روح پروراوراىمان افروزہے۔
دورۂ افرىقہ کى مثال ہى دىکھ لىں کہ کس طرح مخلص اور فدائى احمدىوں نے اپنے جذبۂ اىمانى، للّٰہى خلوص ومحبت کے بےساختہ اظہار، حسن انتظام اور مثالى نظم وضبط کے دلربانظاروں سے اپنے پىارے امام اىدہ اللہ کوروحانى مسرت پہنچائى اورآپ اىدہ اللہ کى بےپناہ محبت اورآپ کےدل سےاٹھنےوالى مستجاب دعاؤں سےحصہ پاىا۔ اورکس طرح انہوں نےآپ کےخطبات وخطابات،زندگى بخش کلمات، شرف مصافحہ وزىارت اورپىارہى پىار اور دعا ہى دعابن کرپڑنےوالى اپنے مسىحا صفت امام کى نظروں سےاپنے قلب وروح کومعطراورشادمان کىا۔ للّٰہى محبت کےاىسےدلکش نظارے صرف زندہ الٰہى جماعتوں مىں ہى مل سکتے ہىں۔ اىسى خالص محبت جس مىں دنىاکى کوئى ملونى نہىں ہوتى،ہرقسم کى دنىوى حرص اورطمع سے منزہ، بےرىا، سچى، صاف اورپاکىزہ ہے۔ اللہ تعالىٰ نےاس کاسب سےعظىم نمونہ آنحضرتﷺ کوعطا فرماىا اور اس بےنظىر للّٰہى محبت کو آپ ﷺ کى صداقت کےاىک زندہ اورکھلےکھلےنشان کےطورپرپىش فرماىا۔ چنانچہ فرماىا اگر تو زمىن کے تمام خزانےبھى خرچ کرڈالتاتو بھى اىسى محبت ان کےدلوں مىں پىدا نہ کر سکتا۔ حقىقت ىہ ہےکہ اللہ نےان کےدلوں مىں ىہ محبت پىداکى ہے۔
چنانچہ آج آنحضرت ﷺ کےموعودامام مہدى علىہ السلام کى جماعت مىں اپنے مقدس روحانى امام حضرت خلىفۃالمسىح سےغىرمعمولى محبت کے جو نظارے دىکھنے مىں آتےہىں ىہ بھى اللہ تعالىٰ ہى کى خاص عطاہے اورآنحضرت ﷺ ہى کافىض ہےجو اس زمانےمىں مسىح محمدى کےذرىعہ پھرسےدنىامىں جارى ہوا ہے۔ اور جىساکہ حضرت امىرالمومنىن اىدہ اللہ نے فرماىاىہ باتىں احمدىت کى سچائى کى دلىل ہىں۔ بلاشبہ خلىفہ ٔ وقت اور جماعت اىک ہى وجود کے دو نام ہىں۔ جماعت کى حىثىت اگر بدن کى ہےتو خلىفہ ٔوقت اس مىں دل کى حىثىت رکھتا ہے۔ اے اللہ! توہمىشہ اپنى اس جماعت کواپنى محبتوں سےنوازتارہ اورخلىفۂ وقت اور جماعت کى محبت کا ىہ دوطرفہ تعلق تىرى محبت اور رضا کے تابع اور تىرے فضلوں اور احسانات سے معمور ہمىشہ مضبوط سےمضبوط ترہوتارہےاور کسى شىطان کواس مىں کسى قسم کا رخنہ ڈالنےکى کبھى توفىق نصىب نہ ہو۔ اور جىسا کہ تىرےبرگزىدہ رسول ﷺ نے تىرى طرف سےخوشخبرى دى تھى:
’’اللہ تعالىٰ نے فرماىا ہے کہ وہ لوگ مىرى خاطر آپس مىں محبت رکھتےہىں اور مىرى رضاکےحصول کےلئےاىک دوسرےکےپاس جاتے ہىں اورزىارت و ملاقات کرتے ہىں اورمىرى خاطر اپنےنفوس کى قربانى کرتےہىں ان کے لئے مىں نے اپنى محبت کوواجب کردىاہے‘‘۔
پس توہمارےلئےانفرادى طورپربھى اوربحىثىت جماعت بھى اپنى محبت کوواجب کردے اور ہم سےاىساراضى ہوکہ پھراسى رضاکى حالت مىں ہم تىرےپاس لوٹىں اورتىرى رضاکى ابدى جنتوں مىں بسىراکرىں۔ آمىن ثم آمىن۔
(مولانا عبد الباسط شاہد۔ مبلغ سلسلہ یوکے)