• 26 اپریل, 2024

آیئے! ہمارے دروازے آپ کےلیے کھلے ہیں

Tag der offnen Tür
آیئے! ہمارے دروازے آپ کے لیے کھلے ہیں

اللہ تعالىٰ کے اس حکم بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَىۡکَ مِنۡ رَّبِّکَ کى تعمىل مىں جرمنى کى جماعت ہر وقت اِس کوشش مىں رہتى ہے کہ اللہ تعالىٰ کا پىغام جرمن لوگوں تک پہنچا ىاجائے۔کبھى تو خدام و انصار کے گروپس flyer action کے ذرىعہ پىغام حق پہنچانے کے لىے مىدانِ عمل مىں نظر آتے ہىں۔ اور کبھى media کے مختلف ذرائع استعمال مىں لائے جاتے ہىں۔ اِسى طرح مسجد کا سنگ بنىاد ہوى افتتاحى تقرىب، ہر اىک پروگرام مىں اللہ تعالىٰ کى واحدانىت اور حقىقى اسلام کا پىغام مخلوق خُداتعالىٰ تک پہنچاىا جاتا ہے۔ اِن پروگرامز مىں اىک دل پذىر اورمقبول پروگرام ’’Tag der offnen Tür‘‘ ہے۔ اس کى اہمىت اس لىے زىادہ ہو جاتى ہے کىونکہ اس دن کا تعلق جرمن قوم کى تارىخ مىں اىک خاص اہمىت کا حامل ہے۔ تىن اکتوبر 1990ء کو اىک معاہدے کے تحت دىوار برلن کو ختم کرکے مشرقى اور مغربى جرمن کو اىک کردىا اور اس طرح جنگ عظىم دوئم کے بعد پہلى دفعہ اىک متحدہ جرمن دُنىا کے نقشہ پر نمودار ہوا۔اور اس دن کا نامTag der Deutschen Einheit ىعنى German Unity Day کہلاىا۔اس دن عام تعطىل ہوتى ہے اورىہ دن سرکارى طور پرمناىا جاتا ہے۔ اس دن بڑى بڑى کمپنىاں اورادارےاپنے دروازے زائرىن کے لىے کھلے رکھتے ہىں۔ چونکہ عام دنوں مىں لوگوں کى وہاں تک رسائى نہىں ہوتى اس لىے لوگ جوق در جوق ان مقامات کا وزٹ کرتے ہىں۔ان مىں اکثر جگہوں پر coffee، چائے، کىک اور بسکٹ کا انتظام کىا جاتا ہے۔ ہمارى جماعت بھى اس دن سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنى مساجد اور نماز سنٹرز کے دروازے صبح سے لےکر شام تک مہمانوں کے لىے کھلے رکھتى ہے۔ اس پروگرام کى خوب تشہىر اور اشاعت کى جاتى ہے۔ benners اور flyers توتقسىم کىےہى جاتے ہىں۔ اخبارات اور رىڈىو کو بھى publicity کا ذرىعہ بناىا جاتا ہے۔ اکثر مساجد کے باہر کے دروازوں پر Tag der offnen Tür کا benner آوىزاں کر دىا جاتا ہے۔ جو کہ لوگوں کے لىے کشش اور رغبت کا موجب بن جاتا ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حسب معمول اس سال بھى جرمنى کى جماعت Wittlich کو اس دن کى مناسبت سے اىک کامىاب پروگرام بىت الحمد (Hamd Mosque) مىں کرنے کى توفىق ملى۔اس پروگرام کو کامىاب کرنے کے لىے دو دفعہ صدر جماعت مکرم طاہر احمد صاحب ظفر کى زىر صدارت مىٹنگ ہوئى اور کام کو تقسىم کىا گىا۔پہلا کام publicity اور تشہىر تھا۔ اس کام کو مکرم نوىد حبىب صاحب اور مکرم عمران احمد صاحب ظفر نے بڑى خوبى سے پاىۂ  تکمىل تک پہنچاىا اور اس کے لىے مختلف ذرائع استعمال مىں لائے گئے۔ اہم کاموں مىں اىک کام مسجد کے صحن مىں موجود گھاس اور درختوں کى کٹائى تھى۔ اس کى ذمہ دارى برادرم قمرزمان صاحب نے لى۔ انہوں نے بڑى محنت اور جان فشانى سے اس کام کو سر انجام دىا۔ضىافت کے فرائض سىکرىٹرى صاحب ضىافت محترم رانا جاوىد اقبال صاحب نے ٹھىک ٹھىک اور اللہ تعالىٰ کى دى ہوئى توفىق سے پورى ذمّہ دارى سے ادا کىے۔ اس پروگرام کى بڑى ذمہ دارى سىکرىٹرى صاحب تبلىغ کى تھى۔ جماعت wittlich کے سىکرىٹرى صاحب تبلىغ جو کہ ہم سب کے قابل ِ احترام دوست ہىں۔ جن کا تعلق ترکى سے ہے اور کرد احمدى ہىں اُن کو Kasim Dalkilic کہا جاتا ہے۔ اسى طرح مسجد کى صفائى مىں خدام، اطفال اور انصار نے بھر پُور حصّہ لىا۔ نىز لجنہ اماءاللہ کى ممبرات اس مىں پىش پىش رہىں۔

3اکتوبر کو صبح 10 بجے ہى مہمانوں کى آمد کا سلسلہ شروع ہوگىا۔ مہمانوں کا استقبال مسجد کے گىٹ پر کىا جاتا۔ وہاں پر اىک خادم عزىزم جاہد احمد ناصر صاحب کے ساتھ ہمارے دو اطفال موجود رہے۔ جو کہ تنظىمى لحاظ سے تو اطفال ہىں لىکن کام مىں لگن اور شوق کے لحاظ سے وہ خدام سے کم نہىں۔ نا انصانى ہو گى، اگر اُن کا نام نہ لکھا جائے، تو وہ تھے مامون احمد اور رانا حسام جاوىد۔ جو کہ آنے والے مہمانوں کے ناموں کا اندارج کرتے اور مسجد کے اندر جانے مىں رہنمائى کرتے۔ مرد اور عورت مہمانوں کےلىے علىحدہ علىحدہ انتظام کىا گىا تھا۔ مردوں کے لىے اُوپر کى منزل پر اور عورت مہمانوں کے لىے پہلى منزل پر۔ دونوں ہالز مىں نمائش لگائى گئى تھى جو کہ زائرىن کو اپنى طرف متوجہ کرتى تھى۔ جہاں قرآن کرىم کے مختلف تراجم کے نسخے اىک خاص انداز مىں مىزوں کے اُوپر سجائے گئے تھے۔ وہاں جرمن کتابوں کو بھى اىک ترتىب کے ساتھ رکھا گىا تھا۔ قرآن مجىد کے جرمن ترجمہ کى تو الگ ہى شان تھى وہ توہر سو نماىاں نظر آتا تھا۔ ہالز کے اندرچاروں طرف بڑے بڑے کارڈز پر قرآن ِحکىم کى آىات، احادىث، اور بزرگوں کے اقوال لکھےگئے تھے۔ جو کہ مہمانوں کو اپنى خوبصورتى اورخوش منظرى کى وجہ سے اپنے قرىب کر تے ہوئے، پڑھنے پر مجبورکر دىتے۔ معزز مہمانوں کى مددکے لىے مہمان دار اُن کو نمائش دىکھنے مىں مدد فراہم کرتے ہوئے دعوت الى اللہ کے فرائض بھى ادا کرتےرہے۔ اس اہم کام کو خاکسار کے علاوہ، محترم صدر صاحب جماعت، مکرم سىکرٹرى صاحب تبلىغ، مکرم محمد شاہد بٹ صاحب اور مکرم ڈاکٹر عاصم محمد طارق صاحب نے ادا کىا۔ اىک اور خادم جو کہ کافى چست اور ہر جگہ نماىاں دىکھائى دىتے تھے، وہ تھے عزىزم ذىشان بٹ صاحب، ىہ اس تمام کارروائى کو کىمرہ کى آنکھ مىں محفوظ کرتے جاتے تھے۔

سب سے نىچے والے ہال کو پردہ لگا کر دو حصّوں مىں تقسىم کىا گىا تھا۔ اىک جانب مرد مہمان اور دوسرى جانب عورت مہمانوں کے بىٹھنے کى جگہ تھى۔اس مقام کو رىفرىشمنٹ اور وڈىو دکھانے کے لىے ترتىب دىا گىاتھا۔ اس ہال مىں داخلے کے وقت ہى اس بات کا احساس ہو جاتا رہا کہ ىہاں پر کھانےکى اشىاء موجود ہىں۔اىسا کىوں ہوا؟ اس لىے کہ !ىہاں پرلجنہ اماء اللہ کى صدر صاحبہ کى زىر نگرانى تىار کردہ چىزىں اور تواضع کا سامان رکھا گىا تھا۔ خاکسار کى نظر جب مہمان پرورى کى مىز پر پڑى تو وہاں پر cake جس کو اس ملک کى زبان مىں Kuchen کہتے ہىں۔جس کو رىفرىشمنٹ کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔ جس کے بغىر refreshment مکمل نہىں ہوتى۔ اپنى موجودگى کا احساس دلارہا تھا۔ لىکن جب غور سے دىکھا تو ىہ کئى قسم کا تھا۔ اپنى بناوٹ و رنگت اورجس پر سجا ہوا تھا اُس برتن کو دىکھنے سے اس بات کا احساس ضرور ہوتا تھا کہ ان cakes کو بنانے اور اس ہال تک لے کر آنے مىں کئى ہاتھوں نے کام کىا ہے۔ تو بے ساختہ اُن کے لىے دل سے دُعا ان الفاظ مىں نکلى: اے اللہ! تُو ان کے مال اور نفوس مىں برکت دے۔ مجھے اُمىد ہے کہ اللہ تعالىٰ کے فرشتوں نے ضرور اس دُعا کو سن کر آمىن کى صدا بلند کى ہوگئى۔ اىک طرف خوشبو کھىنچ کر لے گئى، توکىا دىکھا کہ اىک رکابى پکوڑوں سے بھرى پڑى ہے۔ ٹىبل کے دوسرى طرف sandwich مىزبانى کرنے کے لىے تىار اور مسىح موعود علىہ السلام کے مہمانوں پر اپنے آپ کو قربان کرنے کے لىے خوش آمدىد کہے رہے تھے۔ ذراغور سے نظر ڈالى تو معلوم ہوا کہ وہ تو پاکستانى انداز سے تىار شدہ نہىں ہىں بلکہ اُس احمدى بھائى کے گھر سے بن کر آئے جن کا تعلق ترکى سے ہے۔ لىکن اپنے آپ کو کُرد کہنے مىں فخر محسوس کرتے ہىں۔ بے ساختہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ زبان سے جارى ہوا۔ اوراس بات کى شہادت ملى کہ واقعتاَ حضرت مسىح پاک ؑ کے ماننے والے آپ ؑ کے مہمانوں کى آؤ بھگت کرنے کے لىے ہر وقت و ہر لمحہ تىار رہتے ہىں۔ اىک بڑى پلىٹ مىں پڑى ہوئى برىانى پر نظر ِغور سے دىکھا تو خىال آىا کہ شاىد ىہ بے چارى بے وقت ىہاں تشرىف لے آئى ہے۔ کىونکہ اس کا راج تو دوپہر کے کھانے کے وقت ہوتا ہے۔ لىکن مىرا اندازہ غلط ثابت ہوا،جب کچھ دىر کے بعد مىرادھىان اُس طرف گىا تو کىا دىکھا کہ کسى نے اپنے ہاتھ اُس پربھى صاف کرلىے ہىں۔ ان کھانے والى چىزوں کے ساتھ coffee اور چائے پىنے کا انتظام بھى مہمان پرورى کے لىے موجود تھا۔ رىفرىشمنٹ تو سب کے لىے قابلِ تعرىف تھى۔ رىفرىشمنٹ کرنے کے سا تھ ساتھ مہمانوں نے جرمن زبان مىں تىار کردہ وىڈىو جس مىں جرمنى جماعت کى activities سن 2019 کى اىک مختصر جھلک دىکھائى گئى تھى، کو بڑے غور سے دىکھا اور سنا۔ بعض مہمانوں کى تو آنکھىں کھلى کى کھلى راہ گئىں اور بے ساختہ اُن کے منہ سے ىہ الفاظ نکلے: ’’آپ کى جماعت تو دُنىا بھر مىں بہت مقبول و معروف ہوتى ہوئى دکھائى دے رہى ہے‘‘۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

اس دن خدام و اطفال نے مل کر سائىکل چلانے کا شوق بھى پورا کىا اور ىوں cycling بھى اس پروگرام کا حصّہ بنى۔ شام کو چاربجے اىک Presentation پىش کى گئى جس کا عنوان تھا Scharia oder Grundgesetz جس کا ترجمہ ىوں کىا جاسکتا ہے، Sharia or Basic Law، اس کو مکرم نوىد حبىب سے بڑے اچھے انداز مىں پىش کىا۔ اب بارى تھى سوالات کے جوابات دىنےکى۔ خاکسار نے سوالات کے اردو مىں جوابات دئىے اور مکرم طاہر احمد صاحب ظفر نے جرمن ترجمہ اس انداز مىں کىا کہ جس سے جوابات کى مزىد وضاحت بھى ہوگئى۔ مہمان خوش و خرم دکھائى دئىے اور اسلام کا اىک اچھا تصّور لے کر اپنے گھروں کو واپس لوٹے۔ دوبارہ جماعتى پروگرامز مىں آنے کے لىے اپنے فون نمبرز اور اى مىل کے addresses بھى دئىے۔ اىک بات تو اکثر کى زبان سے جارى تھى کہ:
’’اگر اسلام اتنا پىارا مذہب ہے۔ تو پھر وہ کون سا اسلام ہے جو مىڈىا دُنىا کے سامنے پىش کرتى ہے‘‘۔

 بعض مہمانوں نے ىہ بھى کہا کہ:
’’اس اسلام سے تو ىورپ ىا جرمنى کو ئى خطرہ نہىں ہونا چاہے‘‘

اىک دوست جو کہ رىڈىو کے ذرىعہ اس پروگرام کا سُن کر مسجد مىں تشرىف لائے تھے۔ انہوں نے قرآن کرىم کوجرمن ترجمہ کے ساتھ پڑھا اور کہتے رہے:
’’جب مىرا بىٹا بڑاہو گا تو مىں اس کواِس اسلامى لائبرىرى مىں لے کر آىا کروں گا تا کہ اِس کو اسلام کى صحىح تعلىم مل سکے‘‘ (ان کا بىٹا بھى ان کے ساتھ تھا)

اىک دوست جاتے ہوئے چھوٹى چھوٹى کتب بھى ساتھ لے کر گئےاور کہنے لگے:
’’مىں ان کو اپنى بىوى کو دوں گا تاکہ وہ اس کو پڑھے اور اُس کو معلوم ہو کہ اسلام عورتوں کے بارے مىں بہت اعلىٰ تعلىم دىتاہے‘‘

ہمارے علاقے کے اىک پادرى صاحب کو بھى اللہ تعالىٰ نے اس پروگرام مىں شامل ہونے کى توفىق دى۔ انہوں نے کہا:
’’ىہ مىرا پہلا موقع ہے کہ مىں اس طرح اىک مسجد مىں مسلمانوں سے گفتگو کرتے ہوئے محظوظ ہورہا ہوں‘‘

خوشى کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ بھى آنے کا انہوں نے وعدہ کىا۔ پولىس کى نمائندگى مىں ہمارے شہر کے دو پولىس آفىسرز بھى اپنى معلومات مىں اضافے کے لىے اس بابرکت event مىں شامل ہوئے اور جماعت کے بارے مىں حاصل کردہ معلومات سے مطمئن ہو کر واپس لوٹے۔ بعض مہمان اىسے تھے جنہوں نے کہا کہ ہم زندگى مىں پہلى دفعہ کسى مسجد مىں آئے ہىں۔مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے 33 مہمانوں کى آمد ہوئى۔ اس پروگرام کى خبر اىک رىڈىو اور تىن ا خبارات کى زىنت بننے سے بہت سے جرمن لوگوں نے اِس دلعزىزو دل نوازپروگرام ’’آىئے! ہمارے دروازے آپ کےلىے کھلے ہىں۔‘‘ کى خبر سُنى۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلىٰ ذَالِکَ

اس پروگرام کو کامىاب کرنے مىں جنہوں نے حصّہ لىا، اللہ تعالىٰ اُن پر اپنے خاص فضلوں و رحمتوں کى بارش نازل کرتا چلا جائے اور اُن کو مزىد بہتر رنگ مىں جماعت کى خدمت کى توفىق عطا فرمائے۔ آمىن ثم آمىن

(جاوید اقبال ناصر۔ مبلغ سلسلہ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ