• 18 مئی, 2024

آپس میں صلح کرو اور اپنے بھائیوں کے گناہ بخشو

تم آپس میں جلد صلح کرو اور اپنے بھائیوں کے گناہ بخشو کیونکہ شریر ہے وہ انسان کہ جو اپنے بھائی کے ساتھ صلح پر راضی نہیں۔ وہ کاٹا جائے گا کیونکہ وہ تفرقہ ڈالتا ہے۔ تم اپنی نفسانیت ہر ایک پہلو سے چھوڑ دو اور باہمی ناراضگی جانے دو اور سچے ہو کر جھوٹے کی طرح تذلل کرو تا تم بخشے جاؤ۔ نفسانیت کی فربہی چھوڑ دو کہ جس دروازے کے لئے تم بلائے گئے ہو اس میں سے ایک فربہ انسان داخل نہیں ہو سکتا…تم میں سے زیادہ بزرگ وہی ہے جو زیادہ اپنے بھائی کے گناہ بخشتا ہے۔

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19صفحہ 12-13)

میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص جس نے مجھے ہزاروں مرتبہ دجّال اور کذّاب کہا ہو اور میری مخالفت میں ہر طرح کی کوشش کی ہو اور وہ صلح کا طالب ہو تو میرے دل میں یہ خیال بھی نہیں آتا اور نہیں آ سکتا کہ اس نے مجھے کیا کہا تھا اور میرے ساتھ کیا سلوک کیا تھا۔میری نصیحت یہی ہے کہ دو باتوں کو یاد رکھو۔ ایک خدا تعالیٰ سے ڈرو۔ دوسرے اپنے بھائیوں سے ایسی ہمدردی کرو جیسے اپنے نفس سے کرتے ہو اور اگر کسی سے کوئی قصور اور غلطی سرزد ہو جاوے تو اسے معاف کرنا چاہئے، نہ یہ کہ اس پر زیادہ زور دیا جاوے اور کینہ کشی کی عادت بنا لی جاوے۔

(ملفوظات جلد 9 صفحہ 74 ایڈیشن 1985ء)

ہماری جماعت میں شَہ زور اور پہلوانوں کی طاقت رکھنے والے مطلوب نہیںبلکہ ایسی قوت رکھنے والے مطلوب ہیں جو تبدیلِ اخلاق کے لئے کوشش کرنے والے ہوں۔یہ ایک امر واقعی ہے کہ وہ شہ زور اور طاقت والا نہیں جو پہاڑ کو جگہ سے ہٹا سکے۔ نہیں نہیں۔اصلی بہادر وہی ہے جو تبدیل اخلاق پر مقدرت پاوے۔پس یاد رکھو کہ ساری ہمت اور قوت تبدیل اخلاق میں صرف کرو کیونکہ یہی حقیقی قوت اور دلیری ہے۔

(ملفوظات جلد 1 صفحہ 140 ایڈیشن 1985ء)

پچھلا پڑھیں

دعا کی اہمیت

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 12)