دعاوٴں کے ذریعہ اللہ دنیا میں تبدیلی پیدا کرے گا
واقفینِ نو امریکہ سے ورچوئل ملاقات کے دوران سوالات کے جوابات
سوال:واقفینِ نو کس طرح ان احمدیوں کیلئے جو پاکستان جیسے ظالم ممالک میں رہ رہے ہیں ان کے حالات بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئےان کی مدد کر سکتے ہیں؟
حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا:آپ صرف دعا ہی کر سکتے ہیں۔ مسلم امہ کے لیے دعا کریں کہ وہ عقل سے کام لیں اور انہیں زمانہ کے امام کو ماننے کی توفیق ملے جسے اللہ تعالیٰ نے اسلامی تعلیمات کی تجدید کے لیے بھیجا تھا اور اللہ تعالیٰ ان کو صراط مستقیم کی طرف ہدایت دے۔ یہی چیزیں کی جا سکتی ہیں۔ ورنہ وہ ممالک جہاں ہماری مخالفت ہوتی ہے۔ آپ کچھ نہیں کر سکتے۔ جب تک آپ کے پاس طاقت اور اقتدار نہ ہو اور فی الحال ہمارے پاس وہ طاقت نہیں ہے۔ اسی لئے حدیث میں آتا ہے کہ اگر آپ کو اقتدار حاصل ہو تو آپ کو چاہیے کہ آپ ظلم و تعدی کو اپنے ہاتھ سے روکیں۔ اگر اتنی طاقت آپ کے پاس نہ ہو تو پھر اپنی زبان سے ان کو روکیں اور انہیں عقل اختیار کرنے کے متعلق تلقین کریں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو ان کیلئے دعا کریں۔ یہی آنحضرتﷺ کی اس حدیث میں ذکر ملتا ہے۔ تو ہم ان کے لیے صرف دعا کر سکتے ہیں۔ اس کا صرف یہی حل ہے اگر آپ ان کے لیے ایک تڑپ کے ساتھ دعائیں کر رہے ہوں تو پھر ایک دن آپ ان شاءاللہ بہتر ان کا نتیجہ بھی دیکھیں گے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ ہم ان شاء اللہ دنیا کو بدل دیں گے اور اسی وجہ سے حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایاہے کہ خدا تعالیٰ نے مجھے خبر دی کہ دعاؤں کے ذریعہ سے وہ دنیا میں ایک تبدیلی پیدا کرے گا۔ تو ہمارے ہاتھ میں یہی واحد ہتھیار ہےجس کا ہمیں صحیح استعمال کرنا چاہیے۔ نیز اس بات پر بھی غور و تدبر کریں کہ آپ خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے کس حد تک کوشش کر رہے ہیں اور کس حد تک آپ اپنی نمازوں میں منہمک ہیں۔ جب آپ دعائیں کر رہے ہوں تو آپ خدا تعالیٰ سے بڑی خشیت سے دعائیں مانگ رہے ہوں تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی دعاؤں کوقبول کرے۔ پس سب سے پہلے ہمیں اپنی حالتوں کو دیکھنا چاہیے۔ سب سے پہلے ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ آیا جو ہم کہہ رہے ہیں کیا وہ اس کے مطابق ہے جس کی ہم تبلیغ کر رہے ہیں یا جس کی ہم خواہش رکھتے ہیں۔ اگر ہمارے قول اور فعل برابر نہیں تو ہماری دعائیں قبول نہیں ہوں گی اس طرح جس طرح ہم چاہیں۔ تو اس بارے میں بھی غور کریں۔
سوال:بعض اوقات ہم ایسے وقت میں سے گزرتے ہیں جہاں ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم اپنے مذہبی فرائض میں کمزور ہیں۔ ہم کس طرح اس کمزوری کو دور کر سکتے ہیں؟
حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اردو کا محاورہ ہے کہ جو سو رہا ہے اس کو جگایا جا سکتا ہے لیکن ایک شخص جو جاگتے ہوئے بھی سونے کی نقل کر رہا ہو اس کو جگایا نہیں جا سکتا۔ آپ کو اپنی کمزوریوں کا پتا ہے آپ کو پتہ ہے کہ کبھی آپ سیدھے راستے سے بھٹک جاتے ہو تو اس وقت استغفار کہنا چاہیے۔ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ پڑھنا چاہیےاور یہ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سیدھے راستے پر قائم رکھے۔ اگر آپ دن میں پانچوں نمازیں پڑھ رہے ہو جس طرح حضورﷺ نے فرمایا ہے تو ان میں بھی دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ آپ کو سیدھے راستے پر قائم رکھے۔ یہی حل ہے۔ ایسے لمحات بھی آتے ہیں کہ جب انسان کی توجہ دنیاوی معا ملات کی وجہ سے بھٹک جاتی ہے۔ اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جیسے ہی آپ کو پتہ چلے کہ میں بھٹک رہا ہوں تو رک جاؤ اور واپس آ جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ اللہ اس برائی میں زیادہ بڑھنے سے بچائے۔ پس اللہ سے بہت دعا کیا کرو۔ استغفار ان برائیوں سے بچنے کا بہترین حل ہے نیز دن میں پانچ نمازیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہیں اور اس دور میں جو حضرت مسیح موعودؑ نے ہمیں سمجھایا ہے، یہ سب اس کا حل ہے۔
(روزنامہ الفضل آن لائن 19؍جولائی 2022ء)