• 18 مئی, 2024

ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج

انسان اپنی حالت میں تبدیلی پیدا کرنے کے واسطے خدا تعالیٰ کی تجلیات اور زبردست نشانوں کا محتاج ہے۔ ضروری ہے کہ خدا کوئی ایسی راہ پیدا کر دے کہ انسان کا ایمان خدا تعالیٰ پر تازہ اور پختہ ہو جاوے اور صرف زبان تک ہی محدود نہ رہے بلکہ اس ایمان کا اثر اس کی عملی حالت پر بھی ظاہر ہو جاوے اور اس طرح سے انسان سچا مسلمان ہو جاوے۔ اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں الہاماً یہ فرمایا:

چو دور خسروی آغاز کردند
مسلماں را مسلماں باز کردند

یہ خدا کا کلام ہے۔ آج کل اگر عمیق نظر سے اور غور سے دیکھا جاوے تو زبانی ایمان ہی کثرت سے نظر آوے گا۔ پس خدا کا یہی منشاء ہے کہ لفظی اور زبانی مسلمانوں کو حقیقی مسلمان بنایا جاوے۔ یہودی کیا توریت پر ایمان نہیں لاتے تھے؟ قربانیاں نہ کرتے تھے؟ مگر خدا تعالیٰ نے ان پر لعنت بھیجی اور کہا کہ تم مومن نہیں ہو بلکہ بعض نمازیوں کی نماز پر بھی لعنت بھیجی ہے جہاں فرمایاہے: وَیۡلٌ لِّلۡمُصَلِّیۡنَ۔ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنۡ صَلَاتِہِمۡ سَاہُوۡنَ۔ (الماعون:5۔6) یعنی لعنت ہے ایسے نمازیوں پر جو نماز کی حقیقت سے بےخبر ہیں۔ صلوٰۃ اصل میں آگ میں پڑنے اور محبت الٰہی اور خوف الٰہی کی آگ میں پڑ کر اپنے آپ سے جل جانے اور ماسوی اللہ کو جلا دینے کا نام ہے۔ اور اس حالت کا نام ہے کہ صرف خدا ہی خدا اس کی نظر میں رہ جاوے اور انسان اس حالت تک ترقی کر جاوے کہ خدا کے بلانے سے بولے اور خدا کے چلانے سے چلے۔اس کی کل حرکات اور سکنات اس کا فعل اور ترکِ فعل سب اللہ ہی کی مرضی کے مطابق ہو جاوے، خودی دور ہو جاوے۔

غرض یہ باتیں ہیں اگر خدا تعالیٰ کسی کو توفیق دے تو۔ مگر جب تک خدا کسی کے دل کے دروازے نہ کھولے۔ کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔ دلوں کے دروازے کھولنا خدا تعالیٰ ہی کا کام ہے۔ اِذا اَرادَ اللّٰہ بِعَبدٍ خَیرًا اقام واعظًا فی قلبہٖ۔ جب انسان کے اچھے دن آتے ہیں اور خدا تعالیٰ کو انسان کی درستی اور بہتری منظور ہوتی ہے تو خدا انسان کے دل میں ہی ایک واعظ کھڑا کر دیتا ہے۔ اور جب تک خود انسان کے اندر ہی واعظ پیدا نہ ہو۔ تب تک بیرونی وعظوں کا اس پر کچھ بھی اثر نہیں ہوتا۔ مگر وہ کام خدا کا ہے۔ ہمارا کام نہیں ہے۔ ہمارا کام صرف بات کا پہنچا دینا ہے۔ ما علی الرسول الا البلاغ۔ تصرف خدا کا کام ہے۔ ہم اپنی طرف سے بات کو پہنچا دینا چاہتے ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم پوچھے جاویں کہ کیوں اچھی طرح سے نہیں بتایا۔ اسی واسطے ہم نے زبانی بھی لوگوں کو سنایا ہے۔ تحریری بھی اس کام کو پورا کر دیا ہے۔ دنیا میں کوئی کم ہی ہو گاجو اَب بھی یہ کہہ دے کہ اس کو ہماری تبلیغ نہیں پہنچی یا ہمارا دعویٰ اُس تک نہیں پہنچا۔

(ملفوظات جلد10 صفحہ313تا315۔ ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوش و خرم رکھے

اگلا پڑھیں

دلوں کو مائل کرنا خدا کا کام ہے