• 18 مئی, 2024

امام مہدی کی علامات اور حضرت مسیح موعودؑ کا ظہور

شیعہ مسلک کی مشہور کتاب بحار الانوار ہے جو مشہور عالم علامہ محمد باقر مجلسی کی تصنیف ہے۔ جو 1037ھ تا 1111ھ اصفہان ایران میں گزرے ہیں۔ بحارلانوار انٹرنیٹ پر بارہ جلدوں میں موجود ہے۔ آخری جلد، آخری زمانہ میں نازل ہونے والے امام مہدی کے ظہور کی علامات پر مشتمل احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔ شیعہ اصطلاح میں ’’امام مہدی‘‘ کو ’’امام قائم‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔

آج میں سائنسی ترقیات اور ایجادات کے حوالہ سے پیشگوئیوں کا ذکر کرتا ہوں۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا:
ان کے لئے زمین سمٹ جائے گی اور زمین میں پوشیدہ خزانے ان پر ظاہر ہو جائیں گے۔ ان کی ساری سلطنت مشرق و مغرب پر پھیل جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ سے اپنے دین کو ظاہر و غالب کرے گا خواہ مشرکین اسے کتنا ہی ناپسند کریں۔

(صفحہ 78)

زمین سمٹ جائے گی اس میں اس زمانہ کی تیز رفتار سواریوں کی طرف اشارہ ہے۔ زمیں میں پوشیدہ خزانے سے مراد زیرِ زمین معدنیات ہیں جو اس زمانہ میں کثرت سے دریافت ہو رہی ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
ایک منادی امام قائم کا نام لے کر ندا دے گا۔ عرض کیا گیا۔ کیا یہ ندا مخصوص لوگوں کے لئے ہو گی یا امام کے لئے بھی؟ آپ نے فرمایا یہ ندا عام ہو گی اور اِسےہر قوم اپنی اپنی زبان میں سُنے گی۔

(صفحہ93)

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
بلاشبہ حضرت امام قائم کا ظہور اس وقت تک نہ ہوگاجب تک کہ ایک منادی آسمان سے ندا نہ دے جسے پردے میں پردہ نشین عورتیں اور تمام مشرق و مغرب والے سنیں گے۔

(صفحہ242)

مندرجہ بالا دونوں احادیث میں بالعموم ایم ٹی اے کی نشریات کی طرف اشارہ ہے اور بالخصوص حضور انور ایدہ اللہ کے خطابات اور خطبات مراد ہیں جو بیک وقت دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ نشر ہوتے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
جب امام قائم صاحب الامر کی حکومت ہوگی تو اللہ صاحب برکت و برتر زمین کے ہر پست کو بلند اور ہر بلند کو پست کردے گا۔ آپ کے سامنے یہ دنیا ایک ہتھیلی کے مانند ہو گی اور کون ایسا شخص ہے جس کی ہتھیلی پر بال رکھا ہواہو اور وہ اسے دیکھ نہ لے ۔

(صفحہ330)

ایک کالم نگار شیریں حیدر اپنے کالم ’’تلخ و شیریں‘‘ میں بعنوان ’’عورتوں کا عالمی مہینہ‘‘ کے تحت جدید ایجادت اور ٹیکنالوجی کا ذکر کرتے ہوئے لکھتی ہیں۔

’’ہر گز رتے پل کے ساتھ ٹیکنالوجی نے تیزی سے ترقی کی اور ٹیلی فون، کمپیوٹر اور اب سمارٹ فون کی آمد نے، زندگی کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ اب ہم دنیا کو اپنی ہتھیلیوں پر اور اپنی جیبوں میں لئے پھرتے ہیں۔‘‘

(روزنامہ ایکسپریس فیصل آباد31 مارچ 2019ء)

اس زمانہ میں جدید ترقیات کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ چنانچہ سمارٹ فون کے ذریعہ انسان اپنے ہاتھ کی ہتھیلی پر دنیا کی ہر قسم کی معلومات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
جب امام قائم ظہور و قیام فرمائیں گے تو آپ روئے زمیں پر جتنے ممالک ہیں ان میں اپنا ایک آدمی روانہ کریں گے اور اس سے فرمائیں گے کہ تمہارے لئے ہدایتیں تمہارے ہاتھ کی ایک ہتھیلی میں ہیں، جب کوئی ایسا معاملہ درپیش ہو کہ تمہاری سمجھ میں نہ آئےکہ تم اس بارے میں کیا فیصلہ کرو تو تم اپنی ہتھیلی پر نظر کرو اور اس پر جوہدایت درج ہو پڑھ کر اس پر عمل کرنا۔

(صفحہ405)

چنانچہ آج دنیا کے ہر خطہ میں جماعت احمدیہ کے مشن قائم ہیں اور ان میں مقرر کردہ حضور کے نمائندے جب چاہیں اپنے سمارٹ فون کے ذریعہ اپنے ہاتھ کی ہتھیلی پر حضرت خلیفۃ المسیح کی ہدایات دیکھ سکتے ہیں۔
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
امام قائم کے دور میں اگر کوئی مرد مومن مشرق میں ہوگا اور وہ اپنے بردار کو جو مغرب میں ہوگا دیکھنا چاہے گا تو دیکھ لے گا اور اسی طرح مغرب والا مشرق والے کو دیکھ لے گا۔

(صفحہ462)

واضح طور پر انٹر نیٹ کے ذریعہ چیٹنگ اور سکائپ کی طرف اشارہ ہے۔ اب قادیان کے جلسہ پر مغرب اور مشرق والے ایک دوسرے کو دیکھتے اور سنتے بھی ہیں جب حضور خطاب فرماتے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق نے امام قائم کی مدد کرنے والے گروہ کے بارہ میں فرمایا۔ اور خدا کی قسم! میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ان کے نام کیا ہیں، وہ کس قبیلے سے ہوں گے، ان کے سردار کا کیا نام ہوگا اور اللہ جس طرح چاہے گا انہیں اٹھائے گا۔ کسی قبیلے سے ایک کسی سے دو کسی سے تین کسی سے چار کسی سے پانچ کسی سے چھ کسی سے سات کسی سے آٹھ اور کسی سے نو۔ اس طرح وہ اہلِ بدر کی تعداد کے برابر تین سو تیرہ جمع ہو جائیں گے۔

(صفحہ343)

چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ پر ایمان لانے والے ابتدائی صحابہ ؓ کی تعداد 313 ہے جن کا ذکر حضور ؑ نے اپنی تصنیف ’’انجام آتھم‘‘ میں کیا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
جب ہمارے قائم کا ظہور ہوگا تو اللہ تعالیٰ ہمارے شیعوں کی قوت سماعت اور قوت بصارت میں اتنا اضافہ کردے گا کہ ان لوگوں اور امام قائم کے درمیاں قاصد کی ضرورت نہ رہے گی۔ امام اپنے مقام پر بیٹھے بیٹھے جو کچھ فرمائیں گے وہ لوگ سنیں گے اور جب نظر اٹھائیں تو اپنے امام کی زیارت کرلیں گے۔

(صفحہ 346)

ایم ٹی اے اور سکائپ یعنی ویڈیو چیٹنگ کی طرف اشارہ ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا۔
علم ستائیس حروف پر مشتمل ہے تمام انبیاء ورسل جو کچھ لائے وہ صرف دو حروف ہیں اور تمام لوگ دو حروف سے زیادہ کچھ نہیں جانتے۔ جب حضرت امام قائم ظہور کریں گے تو باقی پچیس حروف کو ظاہر کریں گے اور اسے دو حرفوں میں ملا دیں گے اور پورے ستائیس حروف کے علم کو پھیلائیں گے۔

(صفحہ 347)

اس حدیث میں دین کے علوم مراد نہیں بلکہ علم الابدان یعنی سائنسی علوم کی غیر معمولی ترقیات کی طرف اشارہ ہے۔ اس زمانہ کی جدید ترقیات و ایجادات حضرت مسیح موعودؑ کے دعویٰ کے بعد شروع ہوئی ہیں۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا:
گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ ہم اہلِ بیت میں سے ایک شخص آئے گا جو سال بھر میں دو مرتبہ تم لوگوں کو بونس عطا کرے گا اور مہینے میں دو مرتبہ روزی (تنخواہ) دے گا۔ اور اس کے زمانے میں علم و حکمت تم لوگوں کو اس قدر ملے گی کہ ایک عورت اپنے گھر میں بیٹھی ہوئی کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کے مطابق فیصلہ خود کرے گی۔

(صفحہ382)

اس زمانہ میں مغربی دنیا میں تنخواہ مہینے میں دو دفعہ ملتی ہے اور بونس بھی ملتے ہیں۔ اسی طرح انٹرنیٹ کی بدولت دنیا کے ہر قسم کے علوم تک رسائی حاصل ہو گئی ہے۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا:
ذوالقرنین کو دو سحابوں (بادل) میں سے ایک کو اپنی سواری کے لئے منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا تو انہوں نے نرم و متواضع سحاب کو منتخب کرلیا۔ اور صعب و سخت سحاب کو تمہارے صاحبِ امر کے لئے محفوظ کر دیا گیا ہے۔ میں نے عرض کیا سحابِ صعب کسے کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا یہ وہ ابر ہے جس میں گرج و چمک ہو بجلیاں کوندتی ہوں۔ وہ تمہارے صاحبِ امر کی سواری ہوگا۔

(صفحہ315)

موجودہ زمانے میں ہوائی جہازوں کی سواری کی طرف اشارہ ہے جو اپنے پیچھے دھوئیں کے بادل بھی چھوڑتے ہیں، بجلی بھی کوندتی ہے اور گرج بھی ہوتی ہے۔

حضرت امام علی بن موسیٰ نے فرمایا:
یہی وہ ہوں گے جن کے لئے طی الارض ہوگا (زمین سمٹ جائے گی) ان کے جسم کا سایہ نہ ہوگا، یہی وہ ہوں گے کہ ایک منادی جس کے نام کا آسمان اعلان کرے گا اور تمام لوگوں کو ان کی طرف دعوت دے گا جس کو تمام اہلِ زمین سنیں گے۔

(صفحہ 317)

جسم کا سایہ نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ امام مہدی کے زمانے میں روشنی کا ایسا انتظام ہوگا کہ انسانوں کے جسم کا سایہ نظر نہ آئے گا۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو انہیں جاہلوں کی طرف سے اس سے بھی زیادہ شدید مزاحمتوں کا سامنا ہو گا جن مزاحمتوں سے رسول اللہ ﷺ کو دورِ جا ہلیت کے جاہلوں کے ہاتھوں سامنا کرنا پڑا تھا۔ وہ اس طرح کہ جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تھے تو وہ لوگ پتھروں، چٹانوں ، کھجور کے اونچے اونچے درختوں اور لکڑی کے تراشے ہوئے بتوں کی پرستش کرتے تھے اور ہمارا قائم اس وقت آئے گا جب لوگ اللہ کی کتاب سے غلط تاویلیں اخذ کرکے آپ کے سامنے دلیلیں پیش کریں گے۔ مگر خدا کی قسم! امام قائم ان لوگوں کے گھروں میں اپنا عدل اس انداز سے قائم کریں گے جس طرح ان کے گھروں میں سردی اور گرمی داخل ہو کر اپنا نفاذ قائم کر لیتی ہے۔

(صفحہ 399)

حضرت مسیح موعودؑ کا سامنا بھی ان جاہل علماء سے ہوا جو قرآن کی آیات کی غلط تاویلات کرکے آپؑ کے دعاوی کو جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ حدیث کے آخری حصہ میں ایم ٹی اے کی نشریات اور اس کی ٹرانسمیشن کی طرف اشارہ ہے جو ہر ایک کے گھر میں اس طرح داخل ہو چکی ہے جیسے سردی اور گرمی۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا:
تین سو تیرہ اصحاب امام قائم اولاد عجم ہوں گے جن میں سے بعض دن کے وقت بادلوں میں سوار ہو کر آئیں گے جن کے نام، ان کے نسب اور ان کے حلیے سب معلوم ہیں اوربعض اپنے بستروں پر سوئے ہوئے ہوں گے مگر صبح کو مکہ میں نظر آئیں گے۔

(صفحہ 414)

حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے صحابہ کے نام بمع ولدیت، نسب و حلیہ اپنی تصنیف انجام آتھم میں بیان فرمائےہیں:

حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں:
اس مسجد (مسجد کوفہ) کے وسط میں ایک چشمہ تیل کا، ایک چشمہ دودھ کا اور ایک چشمہ پانی کا مومنین کے پینے کے لئے اور ایک چشمہ پانی کا اور ہے جو مومنین کے طہارت کے کاموں کے لئے ہے۔

(صفحہ426)

چنانچہ اس زمانے میں پینے کے پانی اور دیگر ضروریات کے استعمال کا پانی الگ الگ اور کثرت میں دستیاب ہے۔ اسی طرح تیل اور دودھ بھی کثرت کے ساتھ تقریباً ایک ہی قیمت پر دستیاب ہیں بالخصوص عرب ممالک میں۔

حضرت امام محمد باقر نے فرمایا:
امام قائم کا نام امام مہدی اس لئے رکھاگیا کہ وہ تمام امور پوشیدہ و مخفی کی طرف راہنمائی کریں گے…… نیز ہر شخص اپنے گھر میں بھی بات کرتے ہوئے ڈرے گا کہ کہیں گھر کی دیواریں ہی اس کے خلاف گواہی نہ دے دیں۔

(صفحہ460)

اس زمانہ میں ترقی یافتہ حکومتوں کے پاس جاسوسی کے اتنے آلات اور ذرائع ہیں کہ لوگ اپنے گھروں میں بھی اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھتے۔ انٹر نیٹ، جی پی ایس، سمارٹ فون اور ای میل وغیرہ ہر ذریعہ سے حکومتوں کو عام آدمی تک رسائی حاصل ہے۔

سفیان بن ابراہیم جریری نے بیان کیا کہ ان کے والد نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ امام قائم کو ایسے مختصر سے گروہ کے ساتھ بھیجے گا جو لوگوں کی آنکھوں میں سرمے سے بھی کم ہوں گے۔

(صفحہ116)

جیسا کہ انبیاء کی تاریخ سے ثابت ہے کہ ابتداء میں ان پر بہت کم لوگ ایمان لاتے ہیں اسی طرح امام مہدی پر بھی ابتداء میں بہت کم لوگ ایمان لائیں گے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
امام قائم کا ظہور طاق سالوں میں سے کسی سال میں ہی ہوگا جیسے ایک، تین، پانچ، سات یا نو۔

(صفحہ 254)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت کی بنیاد 1889ء میں رکھی جو کہ طاق سال ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
امام قائم کا دورِ حکومت انیس سال ہوگا اور اس کے دن اور مہینے طویل ہوں گے اور یہ ایک رازِ قدرت ہے جو ہم لوگوں سے پوشیدہ ہے۔

(صفحہ357)

1889ء میں حضرت مسیح موعودؑ نے جماعت کی بنیاد رکھی اور 1908ء میں آپؑ کا وصال ہوا جو پورا انیس سال کا عرصہ ہے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا:
آپ وہی کریں گے (یعنی امام مہدی) جو رسول اللہﷺ نے کیا تھا یعنی اپنے پہلے کے تمام رواسم کو ختم کردیں گے جس طرح رسول اللہﷺ نے ایام جاہلیت کے تمام رسم و رواج کو ختم کردیا تھا۔ اور اسلام کو ایک جدید انداز میں پیش کریں گے۔

(صفحہ383)

آنحضورﷺ نے فرمایا:
میری امت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی۔ ان میں سے ایک جنتی ہوگا۔ صحابہؓ نے دریافت فرمایا۔ وَمَنْ ھِیَ یَارَسُوْلَ اللّٰہ کہ یارسول اللہ! یہ کون لوگ ہیں۔ آنحضورﷺ نے فرمایا۔ َمَا اَنَا عَلَیْہِ وَاَصْحَابِیْ کہ جن کا عمل میرے صحابہؓ جیسا ہوگا۔ جماعت احمدیہ کے اصحاب اور مخلصین کی کئی رنگ سے صحابہ رسولؐ سے مماثلتیں ہیں۔

مبارک وہ جو اب ایمان لایا
صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا
وہی مَے ان کو ساقی نے پلادی
فَسُبْحَانَ الَّذِیْ اَخْزَی الْاَعَادِی

آپؑ فرماتے ہیں:
’’اسی وجہ سے اﷲ جلّ شانہٗ نے اس آخری گروہ کو مِنْھُمْ کے لفظ سے پکارا، تا یہ اشارہ کرے کہ معائنہ معجزات میں وہ بھی صحابہ کے رنگ میں ہی ہیں۔ سوچ کر دیکھو کہ تیرہ سو برس میں ایسا زمانہ منہاج نبوت کا اور کس نے پایا۔ اِس زمانہ میں جس میں ہماری جماعت پیدا کی گئی ہے کئی وجوہ سے اِس جماعت کو صحابہ رضی اﷲ عنہم سے مشابہت ہے۔ وہ معجزات اور نشانوں کو دیکھتے ہیں جیسا کہ صحابہ نے دیکھا۔ وہ خدا تعالیٰ کے نشانوں اور تازہ بتازہ تائیدات سے نُور اور یقین پاتے ہیں جیسا کہ صحابہ نے پایا۔ وہ خدا کی راہ میں لوگوں کے ٹھٹھے اور ہنسی اور لعن طعن اور طرح طرح کی دلآزاری اور بدزبانی اور قطع رحم وغیرہ کا صدمہ اُٹھا رہے ہیں جیسا کہ صحابہ نے اٹھایا۔ وہ خدا کے کھلے کھلے نشانوں اور آسمانی مددوں اور حکمت کی تعلیم سے پاک زندگی حاصل کرتے جاتے ہیں جیسا کہ صحابہ نے حاصل کی۔ بہتیرے اُن میں ایسے ہیں کہ نماز میں روتے اور سجدہ گاہوں کو آنسوؤں سے تر کرتے ہیں جیسا کہ صحابہ رضی اﷲ عنہم روتے تھے۔ بہتیرے اُن میں ایسے ہیں جن کو سچی خوابیں آتی ہیں اور الہام الہٰی سے مشرف ہوتے ہیں جیسا کہ صحابہ رضی اﷲ عنہم ہوتے تھے۔ بہتیرے اُن میں ایسے ہیں کہ اپنے محنت سے کمائے ہوئے مالوں کو محض خدا تعالیٰ کی مرضات کے لئے ہمارے سِلسلہ میں خرچ کرتے ہیں جیسا کہ صحابہ رضی اﷲ عنہم خرچ کرتے تھے۔ اُن میں ایسے لوگ کئی پاؤ گے کہ جو موت کو یاد رکھتے اور دلوں کے نرم اور سچی تقویٰ پر قدم مار رہے ہیں جیسا کہ صحابہ رضی اﷲ عنہم کی سیرت تھی۔ وہ خدا کا گروہ ہے جن کو خدا آپ سنبھال رہا ہے اور دن بدن اُن کے دلوں کو پاک کر رہا ہے اور ان کے سینوں کو ایمانی حکمتوں سے بھر رہا ہے ۔اور آسمانی نشانوں سے اُن کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔ جیسا کہ صحابہ کو کھینچتا تھا۔ غرض اس جماعت میں وہ ساری علامتیں پائی جاتی ہیں جو اٰخَرِیْنَ مِنْھُمْ کے لفظ سے مفہوم ہورہی ہیں۔ اور ضرور تھا کہ خدا تعالیٰ کا فرمودہ ایک دن پورا ہوتا۔!!!‘‘

(ایام صلح، روحانی خزائن جلد14 صفحہ 306،307)

ایک اور جگہ آپؑ فرماتے ہیں:
’’لیکن بات بڑی غور طلب ہے کہ صحابہؓ کی جماعت اتنی ہی نہ سمجھو، جو پہلے گزر چکے بلکہ ایک اور گروہ بھی ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں ذکر کیا ہے۔ وہ بھی صحابہؓ ہی میں داخل ہے جو احمدؐ کے بروز کے ساتھ ہوں گے۔ چنانچہ فرمایا: وَاٰخَرِیْنَ مِنْھُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمْ (الجمعہ:4) یعنی صحابہؓ کی جماعت کو اسی قدر نہ سمجھو، بلکہ مسیح موعودؑ کے زمانہ کی جماعت بھی صحابہؓ ہی ہوگی۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ 431)

(منقول)

پچھلا پڑھیں

یا ربّ کسی معشوق سے عاشِق نہ جُدا ہو

اگلا پڑھیں

آج کی دعا