• 25 اپریل, 2024

عبادالرحمٰن

ان عبادالرحمٰن میں سے سب سے بڑے عبد رحمٰن وہ نبیوں کے سردار حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تھے جن کی قوت قدسی نے عبادالرحمٰن پیدا کئے۔ تکبر سے رہنے والوں کو عجز کے راستے دکھائے۔ ان کے ذہنوں سے غلام اور آقا اور امیر اور غریب کی تخصیص ختم کر دی۔ یہ سب انقلاب کس طرح آیا۔ یہ اتنی بڑی تبدیلی دلوں میں کس طرح پیدا ہوئی۔ کیا صرف پیغام پہنچانے سے؟ تعلیم دینے سے؟ نہیں، اس کے ساتھ ساتھ خود بھی عبدیت کے اعلیٰ معیار آپؐ نے قائم کئے۔ خود بھی یہ عاجزی اور انکساری کے نمونے دکھا کر اپنے عمل سے ثابت کرکے دکھایا کہ جو کچھ مَیں کہہ رہا ہوں اس کے اعلیٰ معیار بھی تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ یہ عاجزی اور انکساری کے نمونے آپؐ نے عمل سے دکھائے کہ یہ میری زندگی کے ہر پہلو میں نظر آئیں گے۔ معاشرے کے غریب اور کمزور طبقے سے بھی میرا یہی سلوک ہے، جاہل اور اجڈ لوگوں سے بھی میرا یہی سلوک ہے، بڑوں سے بھی یہی سلوک ہے اور چھوٹوں سے بھی یہی سلوک ہے اور یہی سلوک ہے جو میری زندگی کے ہر لمحے میں ہر ایک کے ساتھ تمہیں نظر آئے گا۔ اور یہی کچھ دیکھتے ہوئے خداتعالیٰ نے آپؐ کو یہ سند عطا فرمائی کہ وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ (القلم: 5) یعنی ہم قسم کھاتے ہیں کہ تو اپنی تعلیم اور عمل میں نہایت اعلیٰ درجہ کے اخلاق پر قائم ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی اس قسم نے آپؐ کو عاجزی میں اور بھی بڑھایا۔ چنانچہ ایک روایت میں آتا ہے۔ حضرت حسین بن علیؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مجھے میرے حق سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہ کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بندہ پہلے بنایا ہے اور رسول بعد میں۔

(خطبہ جمعہ 11؍مارچ 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی