• 30 اپریل, 2024

وہ اپنے رب کے لئے تمام رات سجدہ اور قیام میں گزارتے ہیں

یَبِیۡتُوۡنَ لِرَبِّہِمۡ سُجَّدًا وَّقِیَامًا

• خداتعالیٰ تو اپنے بندوں کی صفت میں فرماتا ہے: یَبِیۡتُوۡنَ لِرَبِّہِمۡ سُجَّدًا وَّقِیَامًا (الفرقان: 65)

کہ وہ اپنے رب کے لئے تمام رات سجدہ اور قیام میں گزارتے ہیں۔ اب دیکھو! رات دن بیویوں میں غرق رہنے والا خداتعالیٰ کے منشاء کے موافق رات کیسے عبادت میں کاٹ سکتا ہے۔ وہ بیویاں کیا کرتا ہے گویا خدا کے لئے شریک پیدا کرتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں اور باوجود ان کے آپ ساری ساری رات خدا تعالیٰ کی عبادت میں گذارتے تھے۔ ایک رات آپؐ کی باری عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی، کچھ حصہ رات کا گزر گیا تو حضرت عائشہ ؓ کی آنکھ کھلی۔ دیکھا کہ آپؐ موجود نہیں۔ اسے شبہ ہوا کہ شاید آپ کسی اور بیوی کے ہاں گئے ہوں۔ اس نے اٹھ کر ہر ایک گھر میں تلاش کیا مگر آپ ؐ نہ ملے۔ آخر دیکھا کہ آپؐ قبرستان میں ہیں اور سجدہ میں رو رہے ہیں۔ اب دیکھو کہ آپ زندہ اور چہیتی بیوی کو چھوڑ کر مردوں کی جگہ قبرستان میں گئے اور روتے رہے۔ توکیا آپؐ کی بیویاں حظِ نفس یا اتباعِ شہوت کی بنا پر ہو سکتی ہیں؟

(ملفوظات جلد4 صفحہ50-51)

• میں بڑے زور سے کہتا ہوں کہ خواہ کیسا ہی پکا دشمن ہو اور خواہ وہ عیسائی ہو یا آریہ جب وہ ان حالات کو دیکھے گا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے عرب کے تھے اور پھر اس تبدیلی پر نظر کرے گا جو آپؐ کی تعلیم اور تاثیر سے پیدا ہوئی تو اسے بے اختیار آپؐ کی حقانیت کی شہادت دینی پڑے گی۔ موٹی سی بات ہے کہ قرآن مجید نے ان کی پہلی حالت کا تو یہ نقشہ کھینچا ہے یَاۡکُلُوۡنَ کَمَا تَاۡکُلُ الۡاَنۡعَامُ (محمد: 13) یہ تو ان کی کفر کی حالت تھی۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک تاثیرات نے ان میں تبدیلی پیدا کی تو ان کی یہ حالت ہو گئی کہ یَبِیۡتُوۡنَ لِرَبِّہِمۡ سُجَّدًا وَّقِیَامًا (الفرقان: 65)

یعنی وہ اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے ہوئے اور قیام کرتے ہوئے راتیں کاٹ دیتے ہیں۔ جو تبدیلی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب کے وحشیوں میں کی اور جس گڑھے سے نکال کر جس بلندی اور مقام تک انہیں پہنچایا اس ساری حالت کے نقشہ کو دیکھنے سے بے اختیار ہو کر انسان رو پڑتا ہے کہ کیا عظیم الشان انقلاب ہے جو آپ نے کیا۔ دنیا کی کسی تاریخ اور کسی قوم میں اس کی نظیر نہیں مل سکتی۔ یہ نری کہانی نہیں۔ یہ واقعات ہیں جن کی سچائی کا ایک زمانہ کو اعتراف کرنا پڑا ہے۔

(ملفوظات جلد5 صفحہ117 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

شادی پر مبارکباد کی دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 فروری 2023