• 19 اپریل, 2024

ذیابیطس (شوگر) کی بیماری

(سوال وجواب کی شکل میں)

س۔ ذیابیطس کس زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی کیا ہیں؟

ج۔ ذیابیطس کا لفظ یونانی اور لاطینی زبانوں کے دو لفظوں کو ملا کر بنایا گیا ہے جس کے معنی میٹھی چیزوں کو گزارنا ہے۔

س۔ اس مرض کی علامات کیا ہیں اور یہ کب پیدا ہوتی ہے؟

ج۔ ابتداءمیں دو خاص علامات کا اظہار ہوتا ہے یعنی پیشاب بکثرت آنا اور پیشاب میں گلوکوز کی مقدار زیادہ ہو جانا۔ ذیابیطس کے مرض میں خون میں شوگر کی مقدار غیرمعمولی طور پر زیادہ ہو جاتی ہے اور گلوکوز کی یہ زائد مقدار پیشاب کے ساتھ خارج ہو جاتی ہے جو جسم سے انسولین کی کمی یا تقریباً خاتمے کی وجہ سے جنم لیتی ہیں جس کے نتیجہ میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز اور فیٹس کے جزو بدن بننے سے خرابیاں ہوتی ہیں ۔طبی دنیا زمانہ قدیم سے اس مرض سے باخبر ہے۔ ماضی کے مقابلے میں آج اس میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں اس کی شرح زیادہ ہے جس کی وجہ اشیائے خوردونوش کی فراوانی ہے ۔

س۔ جسم میں شوگرکی مقدار معلوم کرنے کا کونسا طریقہ زیادہ مروج ہے اور ناشتے سے پہلے اور بعد میں خون میں شوگر کی نارمل مقدار کتنی ہوتی ہے ؟

ج۔ شوگر کی مقدار معلوم کرنے کے لئے صبح کے ناشتے سے پہلے بلڈ گلوکوز معلوم کرنا اور ناشتہ کے دو گھنٹے بعد دوبارہ چیک کرنے کا طریقہ زیادہ مروج ہے۔ ناشتے سے پہلے خون میں شوگر کی نارمل مقدار 100ملی لیٹرز خون میں 80 سے 120ملی گرام تک ہوتی ہے۔ جو کہ ناشتے کے دو گھنٹے بعد 180 تک ہونی چاہئے۔

س۔ اگر شوگر ان حدود سے اوپر چلی جائے تو کیا ہوتا ہے اورذیابیطس کی دیگرمزید علامات کیا ہیں؟

ج۔ جس شخص کے خون میں شوگر کی مقدار اس تناسب سے اوپر چلی جائے تو اسے ذیابیطس کا مریض قرار دیا جاسکتاہے، مریض بھوک پیاس شدت سے محسوس کرتا ہے اور جسم میں سوئیاں چبنے کا احساس ہوسکتاہے ،اگرچہ ہر وقت کھاتا پیتا ہی دکھائی دیتا ہو ،لیکن اس کا وزن بڑھنے نہیں پاتا،مریض جلد تھک جاتا ہے،مریض جسمانی اور ذہنی طور پر تھکاوٹ محسوس کرتا رہتا ہے، جسم میں خون کی کمی ہوتی ہے،قبض ہو سکتی ہے۔جنسی اعضاء کے ارد گرد خارش کا احسا س ہوتا اور جنسی خواہشات بھی ایک نارمل شخص کے مقابلے میں کم ہو جاتی ہیں،ہر وقت نیند کا غلبہ رہتا ہے ،نبض کی رفتار تیز ہو جاتی ہے اور ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہو سکتا ہے۔

س۔ اس مرض کے اسباب کیا ہیں اور کیسے لوگ ذیابیطس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اور کیا یہ موروثی بھی ہوتا ہے؟

ج۔ چینی اور مصفّی کاربوہائیڈریٹس زیادہ کھانے سے نیزپروٹینز اور فیٹس زیادہ کھانے سے بھی ایسا ہو جاتا ہے کیونکہ پروٹینز اورفیٹس کی زیادہ مقدار بھی شوگر میں تبدیل ہو جاتی ہے جو ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہے ۔عموماً موٹے افراد میں ذیابیطس کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات عام آدمی سے چار گنا زیادہ ہوتے ہیں اور زیادہ موٹے لوگوں میں 30 گنا زیادہ امکانات ہوتے ہیں ۔موروثی طور پرکینسر ،ٹی بی،اور دماغی امراض کی طرح ذیابیطس لاحق ہو سکتا ہے۔

س۔ذیابیطس زیادہ تر عمر کے کس حصے میں لاحق ہوتی ہے ؟

ج۔ذیابیطس عمر کے کسی حصے میں بھی لاحق ہو سکتی ہے۔بچے سے لے کر بوڑھے تک سب اس مرض کے شکار ہو سکتے ہیں ۔لیکن زیادہ تر افراد درمیانی یا بڑی عمر میں اس کے مریض بنتے ہیں ۔اندازہ کیا گیا ہے کہ 80سے85فیصد تک مریض 45سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں ۔

س۔ذیابیطس کے علاج میں سب سے زیادہ اہم بات کیا ہے اور ذیابیطس کا علاج کیا ہے نیزذیابیطس کے مریض کو کیسی غذا استعمال کرنی چاہئے ؟

ج۔اس کے علاج کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ اصل اسباب کا خاتمہ کیا جائے اس کے بعد مریض کی مکمل صحت یابی کے لئے لائحہ عمل اختیار کیا جائے ۔اس کے علاج میں بنیادی بات یہ ہے کہ مریض کی خوراک صرف دودھ اور سبزیوں پر مشتمل ہونی چاہئے۔ مریض کو کم کیلوریز اور کم فیٹس والی اعلی کوالٹی کی قدرتی الکلائن غذائیں استعمال کرنی چاہئیں ۔فروٹ،بادام ،اخروٹ،مونگ پھلی ،سبزیاں،گندم اور چنے کے اَن چھنے آٹے کی روٹی اور ڈیری کی مصنوعات ذیابیطس کے مریض کے لئے مفید غذائیں ہیں ۔

س۔مریض کو کون سی غذائیں کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے؟

ج۔مریض کو نشاستہ دار غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہئے، نشاستہ آسانی سے ہضم نہیں ہو سکتا اور غیر ہضم شدہ زائد نشاستے سے نجات پانے کیلئے گردوں کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے ۔تاہم پیشاب میں شوگر آنے لگتی ہے۔مریض کو بسیار خوری سے بھی بچنا چاہئے۔مریض کو دن میں تین بار زیادہ مقدار میں کھانے کی بجائے چار پانچ بار تھوڑا تھوڑا کر کے کھاناچاہئے ۔ زمین کے اندر پیدا ہونی والی اشیاء عموماً نقصان دہ ہوتی ہیں جیسا کہ آلو، شکرقندی وغیرہ،اسی طرح مٹر بھی مفید نہیں ہیں۔فرائی شدہ، نیز چٹ پٹے مصالحوں، زیادہ نمک، پکوڑوں سموسوں ، چسکے دار غذاؤں، رس کیک اور اس طرح کی تمام اشیاءسے بچنا چاہئے۔

س۔مریض کی خوراک کا مناسب پروگرام کیا ہونا چاہئے اور دن میں کھانا کتنی بار کھانا چاہئے ؟

ج۔نہار منہ نیم گرم پانی کا ایک گلاس جس میں لیموں کا رس نچوڑاہوا ہو ،پینا چاہئے ۔ناشتہ تازہ پھل (ماسوائے کیلا)یا رات کو پانی میں بھگویا ہوا آلو بخار ا۔ان چھنے آٹے کی آدھی روٹی دودھ کے ساتھ کھانی چاہئے، مفید موسمی پھلوں اور سلا دکی سمودی بھی پی سکتے ہیں۔ ناشتے کے دو گھنٹے بعدمٹھی بھر بھُنے ہوئے چنے اور بعد ازاں دو گلاس پانی تھوڑے وقفوں سے۔

دوپہر کے کھانے میں ابلی ہوئی یا کم پکائی ہوئی سبز پتوں والی سبزیاں ہونی چاہئیں مثلاً پھول گوبھی ،بندگوبھی،ٹماٹر،پالک،شلجم کے ساتھ ان چھنے آٹے کی چپاتی ایک گلاس لسی یا پاؤ بھر دہی مفید ہے۔سہ پہر کھانے کے دو گھنٹے بعدایک پلیٹ موسمی پھل اور بعد ازاں دو گلاس پانی تھوڑے وقفوں سے تازہ پھلوں یا سبزیوں کا جوس پیا جا سکتا ہے۔

رات کا کھانا میں تازہ کچی سبزیوں سے بنا ہوا سلاد پیالہ بھر کھا لیجئے ۔بعد ازاں اُبلی ہوئی کچی سبزیاں بھی کھائی جا سکتی ہیں۔سوتے وقت گلاس بھرگرم دودھ پینا چاہئے ۔

س۔ ذیابیطس کے مریض کے لئے گوشت کھانا کیسا ہے ؟

ج۔مریض کو کسی بھی قسم کا گوشت نہیں کھانا چاہئے کیونکہ یہ خون میں زہریلے مادوں کا سبب بنتاہے،جس سے جسم میں شوگر برداشت کرنے کی اہلیت کم ہو جاتی ہے، الغرض گوشت کھانا سخت نقصان دیتا ہے ۔

س۔ذیابیطس کے مریض پر ہیز نہ کرنے کا کیا جوازبناتے ہیں اور اُنہیں کن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئے ؟

ج۔بالعموم ایسے بدپرہیز لوگ کہتے ہیں کہ پتہ نہیں کب موت آجائے کیوں نہ وہ کھائیں جو دل چاہے،ایسے لوگوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ موت نہ آئی اور جینا پڑ گیا تو کیا کریں گے، الغرض برین ہیمرج وغیرہ کی صورت میں اپاہج ہونے کی ناقابل بیان تکلیف دہ حالتوں سے بچنے کیلئے بہتر ہے کہ پر ہیز کریں اور اپنی صحت اور زندگی کی حفاظت کریں، ایسے مریضوں کو چائے،کافی اور کوک سوڈا وغیرہ سے مکمل پرہیز کرنا چاہئے ۔آٹے یا میدے کی بنی ہوئی مصنوعات،چینی،بند ڈبہ پھلوں،مٹھائیوں،چاکلیٹ ،سموسے ،باریک پسے ہوئے اناج اور شراب وغیرہ سے سختی سے مکمل پرہیز کرنا چاہئے ۔

س۔ ذیابیطس کے علاج میں ورزش کیا اہمیت رکھتی ہے ؟

ج۔ورزش بھی اس بیماری کے علاج کے لئے بہت مفید ہوتی ہے ۔جن میں ہلکی پھلکی گیمز۔ جاگنگ۔ تیراکی اور یوگا کی ورزش بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ یوگا جملہ امراض انسانی کا مفت ،بے ضرر مگر موثر علاج ہے، جم میں باقاعدہ کم از کم گھنٹہ مختلف قسم کی ورزش کرنا بہت فوائد دیتا ہے، موسم کی مناسبت سے صبح ،شام باہر پیدل تیز چلنے کی ورزش بہت مفید ہے۔

س۔ایسے مریضوں کے ساتھ معالج کو کیسا برتاؤکرنا چاہئے؟

ج۔مریضوں کے دل سے یہ بات نکالنی چاہئے کہ وہ ناقابل علاج ہیں بلکہ اس بات کا احساس دلانا چاہئے کہ اب وہ صحت یابی کی راہ پر گامزن ہیں، پرہیز ورزش اور دوا مل کر اُن کوٹھیک کر دیتے ہیں۔

س۔ ہومیو پیتھی میں شوگر کا کیا علاج ہے۔ جو آپ کے تجربہ میں کامیاب ومؤثرثابت ہوا ہو؟

ج۔شوگر کا ہومیو علاج:

Secale cornut. Uranium nitric, Natrium sulfuric, Lycopodium, Arsenalb, Acid phosphoric, Phaseolusnanus.

ترکیب تیاری:کسی ہومیو سٹور سے 30طاقت میں 30 ایم ایل لیکوڈ فام میں تیار کروا لیں، پانچ تا دس قطرے دو چمچ پانی میں ملا کر دن میں تین مرتبہ استعمال کریں ،یا 30طاقت میں20ایم ایل لیکوڈ فارم میں تیار کروالیں اور 100 گرام خالی ہومیو گولیاں خرید کر اوپر اس قدر چھڑکیں کہ کسی قدر گولیاں تر ہوجائیں ۔ پانچ ،سات گولیاں دن میں تین ،چار مرتبہ چوس لیں۔

فوائد :ذیابیطس شکری کی خاص دوا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دیگر امراض میں بھی مفید و موثر ہے۔ خون کی خطرناک کمی، جسے Pernicious Anaemia یا مہلک کمی خون ، لیوکیمیا (سرطان خون) ہیمو گلوبن کی کمی شدید ضعف و نقاہت، چڑ چڑا پن، پیٹ پھولے رہنے کا احساس بھوک کی کمی، پیاس کی شدت، وغیرہ میں بفضل خدا ازحد مؤثرتجربہ شدہ نسخہ ہے۔

س۔اگر کوئی شخص مذکورہ بالا نسخہ خود تیار نہ کرسکے تو کسی کمپنی کا بنا بنایا نسخہ بتائیں جو تجربہ شدہ اور مؤثر بھی ہو ؟

ج۔ Dr Reckeweg کا تیار کردہ R40 اور R130 استعمال میں لائیں۔مارکیٹ سے خریدیں اگر کہیں نہ ملے تو براہ راست کمپنی سے منگوالیں ۔اگر خود بنانا چاہیں تو فارمولا اوپر درج ہے ،ایک شیشی میں دس گناہومیو ڈلیوشن (الکوحل) ڈال کر دس، بارہ زور دار جھٹکے دیں۔ اس سے یہ دوائی دس گنا زیادہ مقدار میں تیار ہو جائے گی اور اس طرح سستی پڑے گی۔

س۔ ذیابیطس کا بائیو کیمک علاج کیا ہے ؟

ج۔ذیابیطس کا بائیو کیمک نسخہ ذیل میں لکھ رہے ہیں جو ایک مجرب نسخہ ہے۔

Calc phos 6X, Ferrurm phos 6X, Kali phos 6X, Natr phos 6X, Natr sulf 6x.

فوائد:شوگر کی جملہ علامات میں مفید ہے، بالغان 4، بچے 2گولیاں، ہر تین گھنٹے کے بعد، دس گنا شوگر آف ملک مذکورہ نسخہ میں ملا کر آدھا گھنٹہ خوب کھرل کریں تو یہ دوائی دس گنا مقدار میں تیار ہو جائے گی۔

س۔ ذیابیطس کا گھریلو نباتاتی علاج کیا ہے ؟

ج۔ذیابیطس کا گھریلو نباتاتی علاج ذیل میں لکھ رہے ہیں۔جو خاکسارکے تجربہ میں بہت مفید ثابت ہوا ہے ۔

کریلا:تازہ کریلے کا رس نکا ل لیں ، ایک چمچ صبح شام پئیں اور اس کو آہستہ آہستہ بڑھا کر چار چمچ تک لے جائیں ۔ متواتر استعمال کرتے رہیں ، اس سادہ علاج سے کئی مریضوں کو بفضل خدا بہت افاقہ ہوا ہے ۔ تازہ کریلے کے ایک پاؤنڈ رس میں پوٹاشیم میٹابائی سلفیٹ بقدر دس گرین ملا لیں ، اس سے رس خراب نہیں ہو گا ۔حالیہ سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کریلے میں انسولین سے ملتا جلتا ایک مادہ پایا جاتا ہے۔جو خون اور پیشاب میں شوگر کی مقدار کم کرتا ہے ۔شوگر کے مریضوں کو اسے اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنا لینا چاہیے ۔

تخم جامن: (Jambol Seeds) یا (Syzygium) خشک کا سفوف بنائیں اور 1/4چمچ صبح شام استعمال کریں، یا اس دوا کا مدرٹنکچر بازار سے 450ایم ایل پیک میں خرید لیں 15قطرے صبح، شام پانی میں ملا کر استعمال کریں ،جامن کی گٹھلیوں میں گلوکوسائیڈ(Glucoside)ہوتی ہے ۔یہ نشاستے کو شوگر میں تبدیل ہونے سے روکتی ہے ۔اگر جامن کا موسم نہ ہو تو اس کی نرم کونپلوں کو سکھا کر استعمال میں لائیں ،یہ ذیابیطس کی بہترین دوا ہے کوئی دوسری دَوا شکر کے اخراج کو روکنے کے لئے اس سے بڑھ کر نہیں شوگر کے مریض کی شدت پیاس کثرت پیشاب کمزوری ، لاغری، وغیرہ میں بفضل خدا بہت مفید و موثر ہے۔

گڑ مار بوٹی: Gymnema Herb (جیم نیما ہرب)اسے پنجابی میں گڑ مار یا دافع شوگر بھی کہا جاتا ہے یہ ایک نباتاتی دوا ہے ہند و پاکستان یورپ، امریکہ میں ہر جگہ ہربل سٹوروں سے دستیاب ہے۔ آیورویدک جو بہت قدیم طریقہ علاج ہے میں صدیوں سے ذیابیطس کے لئے اس کی افادیت مسلمہ ہے۔ اس کا سفوف بقدر نصف تا ایک چمچ دن میں دو تین مرتبہ استعمال کریں ،اس کا ٹنکچر (Gymnema Tincture) نام سے مل جاتا ہے ۔مذکورہ بالا تینوں نباتاتی ادویات مرکب کر کے بہتر نتائج کے ساتھ بھی استعمال میں لائی جا سکتی ہیں۔مگر اس صورت میں مقدار خوراک کم کر کے دیں تاکہ شوگر کا لیول نارمل سے کم نہ ہو جائے ۔

س۔ شوگر کے مریض کیلئے خاص احتیاطیں کیاہیں؟

ج۔ اگر پرہیز، ورزش، دوا اور غذائی ہدایات پرعمل کیا جائے تو یہ مرض با آسانی کنٹرول کرکے نارمل زندگی گذاری جا سکتی ہے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ شوگر کے مریض کواپنے پاؤں کا اُس سے زیادہ خیال رکھنا چاہئے جتنا نئی نویلی دلہن اپنے چہرے کا خیال رکھتی ہے، ویزلین سے پاؤں اور پاؤں کی انگلیوں کی مالش باقاعدہ کرنی چاہئے اور خوب صاف کرکے جرابیں پہننی چاہئیں، خود پر جبر کرکے چہل قدمی ، تیز چلنا لازم ہونا چاہئے۔مرض کی تشخیص کیلئے ڈاکٹر کے پاس جانا اور باقاعدہ ٹیسٹ کروانا اور مرض کی نوعیت کے مطابق ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوا کا باقاعدہ استعمال لازمی کرنا چاہئے۔ بتائے گئے پرہیزوں پر پوری طرح عمل کرنا چاہئے۔ دیگر گھریلوٹوٹکے اضافی طور پر کرنے میں ہرج نہیں اور مرض کم ہو جائے تو دوا کم کرکے ہومیو پیتھک اور ہربل علاج پر ممکن ہو تو اس پر آجانا مفید ہے مگر شوگر لیول کا باقاعدہ چیک کیا جانا لازمی رہنا چاہئے۔

س۔ذیابیطس کے مرض کے لئے کوئی مختصر غذا اورپرہیز بتائیں ؟

ج۔ ان چھنے موٹے آٹے کی خشک روٹی ،کالے چنے کے آٹے کی روٹی ،سبز پھلیاں ان کے خول میں سلیکا Silica کی خاصی مقدار ہوتی ہے اور ایساہارمون مادہ بھی پایا جاتا ہے جو انسولین کے قریب تر ہوتا ہے کھیرے میں بھی ایسا ہارمون موجود ہے جو انسولین پیدا کرنے کیلئے لبلبے کے خلیوں کو درکار ہوتا ہے پیاز اور لہسن ذیابیطس کے مریضوں کی بلڈ شوگر کم کرنے کیلئے بہت مفید ہیں،پکی ہو ئی نشاستہ دار غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہئے کچی نشاستہ دار غذائیں جسم کیلئے نقصان دہ نہیں ہوتیں،وائٹ بریڈ سفید آٹے یا میدے کی مصنوعات سفید چینی، ڈبہ بندپھلوں ، مٹھائیوں،چاکلیٹ ، پیسٹری ،سموسہ، حلوہ پوری، کچوری، با ریک پیسے ہوئے اناج سے پرہیز ضروری ہے۔ ڈرائی فروٹ ، بادام ،اخروٹ، پستہ ، (بمعہ چھلکا)وغیرہ استعمال کر سکتے ہیں، اوٹ میل، دلیہ، اُبلی سبزیاں، بھنے چنے مفید ہیں۔ورزش، سیر، یوگا ، اس مرض کے ازالہ کیلئے مفید ہیں۔روز مرہ کی چھوٹی موٹی پریشانیوں کو قریب نہ آنے دیں کیونکہ یہ مرض میں اضافہ کرکے نئی پریشانی پیدا کرتی ہیں ۔عموماً ذیابیطس کو معاشی فراوانی ،پر خوری،تن آسانی،اور کاہلی ،ورزش نہ کرنے کا مرض قرار دیا جاتا ہے،غربا کیلئے صدقہ نکالتے رہنا بیماریوں سے بچانے کا تیر بہدف نسخہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اس موذی مرض سے سب کو بچائے ۔آمین


(ڈاکٹر نذیر احمدمظہر۔کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2020