• 15 مئی, 2024

انکسار اور فروتنی ماموروں کا خاصہ ہے

حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’اﷲ تعالیٰ بہت رحیم و کریم ہے۔ وہ ہر طرح انسان کی پرورش فرماتا اور اس پر رحم کرتا ہے اور اسی رحم کی وجہ سے وہ اپنے ماموروں اور مرسلوں کو بھیجتا ہے تا وہ اہلِ دنیا کو گناہ آلود زندگی سے نجات دیں۔ مگر تکبر بہت خطرناک بیماری ہے جس انسان میں یہ پیدا ہو جاوے اس کے لیے روحانی موت ہے۔ میں یقیناً جانتا ہوں کہ یہ بیماری قتل سے بھی بڑھ کر ہے۔ متکبر شیطان کا بھائی ہو جاتا ہے۔ اس لیے کہ تکبر ہی نے شیطان کو ذلیل و خوار کیا۔ اس لیے مومن کی یہ شرط ہے کہ اس میں تکبر نہ ہو بلکہ انکسار، عاجزی، فروتنی اس میں پائی جائے اور یہ خد اتعالیٰ کے ماموروں کا خاصہ ہوتا ہے ان میں حد درجہ کی فروتنی اور انکسار ہوتا ہے۔ اور سب سے بڑھ کر آنحضرت ﷺ میں یہ وصف تھا۔ آپ ﷺ کے ایک خادم سے پوچھا گیا کہ تیرے ساتھ آپؐ کا کیا معاملہ ہے۔ اس نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ مجھ سے زیادہ وہ میری خدمت کرتے ہیں (اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلی اٰلِ مُحَمَّدٍوَّبَارِکْ وَسَلَّم)۔

یہ ہے نمونہ اعلیٰ اخلاق اور فروتنی کا۔ اور یہ بات بھی سچ ہے کہ زیادہ تر عزیزوں میں خدام ہوتے ہیں جو ہر وقت گردوپیش حاضر رہتے ہیں۔ اس لیے اگر کسی کے انکسار و فروتنی اور تحمل و برداشت کا نمونہ دیکھنا ہوتو ان سے معلوم ہو سکتا ہے۔ بعض مرد یا عورتیں ایسی ہوتی ہیں کہ خدمتگار سے ذرا کوئی کام بگڑا۔ مثلاً چائے میں نقص ہوا تو جھٹ گالیاں دینی شروع کر دیں یا تازیانہ لے کر مارنا شروع کر دیا اور ذرا شوربے میں نمک زیادہ ہو گیا، بس بیچارے خدمت گاروں پر آفت آئی۔

دوسرے غرباء کے ساتھ معاملہ تب پڑتا ہے کہ وہ فاقہ مست ہوتے ہیں اور خشک روٹی پر گذارہ کر لیتے ہیں مگر یہ باوجود علم ہونے کے بھی پروا نہیں کرتے۔ وہ ان کو امتحان میں ڈالتے ہیں جب بصورت سائل آتے ہیں۔ خدا تعالیٰ تو ذرہ ذرہ کا خالق ہے کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ یہ غریبوں کے ساتھ ہی معاملہ کر کے سمجھا جاتا ہے کہ کس قدر ناخدا ترسی یا خد اترسی سے حصہ لیتا ہے یا لے گا۔‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ437۔438)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2021