• 25 اپریل, 2024

آج کی دعا

رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰٮہُ وَ اَدۡخِلۡنِیۡ بِرَحۡمَتِکَ فِیۡ عِبَادِکَ الصّٰلِحِیۡنَ ۔

(سورۃ النمل :20)

ترجمہ: اے میرے ربّ! مجھے توفیق بخش کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر کی اور میرے ماں باپ پر کی اور ایسے نیک اعمال بجالاؤں جو تجھے پسند ہوں۔ اور تُو مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیکو کار بندوں میں داخل کر۔

یہ حضرت سلیمان ؑ کی نیک اعمال بجا لانے کی توفیق حاصل کرنے اور اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونے کی خوبصورت دعا ہے۔

ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
جو سب سے پہلی دعا مَیں نے لی ہے وہ نیک اعما ل بجالانے کی توفیق حاصل کرنے اور اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونے کی دعا ہے۔ (یعنی مندرجہ بالا دعا) انسان نیکیوں کی توفیق بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی پا سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر بھی اس کی دی ہوئی توفیق سے ہی ملتا ہے۔ جن لوگوں کو دعاؤں کا فہم و ادراک نہیں، جن لوگوں کو خدا کی قدرتوں کا صحیح فہم نہیں وہ اگر کوئی کامیابی حاصل کر لیں تو وہ اس کو اپنی صلاحیتوں پر محمول کرتے ہیں، اپنے ہنر یا اپنی کوشش یا اپنے علم کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ لیکن ایک نیک بندہ ہمیشہ ہر انعام پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے کہ اے اللہ یہ تیرا فضل ہے جس کی وجہ سے مجھے انعام ملا ہے اور اس پر میں تیرا شکر گزار ہوں اور اس شکر گزاری کے اظہار کے طور پر مزید تیرے آگے جھکتا ہوں، تو مجھے توفیق دے کہ ہمیشہ تیرا شکر گزار رہوں اور کبھی میرے سے کوئی ایسا فعل سرزدنہ ہو جو تجھے پسند نہ ہو۔ میرا شمار ہمیشہ نیکو کار لوگوں میں ہو، نیک کام کرنیوالے لوگوں میں ہو، ایسے احمدیوں میں ہو جن کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ ان کو دیکھ کر دوسروں کو خدا یاد آ جائے۔ دوسروں کو بھی توجہ پیدا ہو کہ نیکیاں کمانے کیلئے، خدا کا قرب حاصل کرنے کیلئے وہ نمونے حاصل کرنے چاہئیں، وہ طریق اختیار کرنے چاہئیں جو ایسے احمدی کے ہیں جن کو دیکھ کر لوگوں کو خدا یاد آتا ہے۔ ایک احمد ی پر اللہ تعالیٰ کا ایک بہت بڑا احسان اور انعام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کی تصدیق کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں شامل ہونا بھی ہے اور پھر آپ کی جماعت میں شامل ہو کر ہمیں اللہ تعالیٰ نے اس انعام سے بھی نوازا ہے جس کا گزشتہ پندرہ سو سال سے مسلمان انتظار کر رہے ہیں اور جس کی عدم موجودگی کی وجہ سے، جس کے مسلمانوں میں قائم نہ ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے، تفرقہ پڑا ہوا ہے اور وہ آپس میں بکھرے ہوئے ہیں۔ باوجود اس کے کہ مسلمانوں کے پاس حکومتیں بھی ہیں، تیل کی دولت بھی ہے، دوسرے قدرتی وسائل بھی ہیں لیکن غیروں نے ان کو اپنا زیر نگیں کیا ہوا ہے۔ ہر ملک کا دوسرے ملک کے خلاف ایسا رویہ ہوتا ہے کہ جس طرح دو دشمنوں کا ہے، رنجشیں ہیں، مسلمان ملکوں میں آپس میں رنجشیں بڑھتی چلی جا رہی ہیں، ہر فرقہ دوسرے فرقے کی گردنیں مارنے پر ہر وقت تیار بیٹھا ہے، ایک دوسرے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، علماء مسلمانوں کی غلط رہنمائی کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اسلام میں اتنی خوبصورت تعلیم دی ہوئی ہے لیکن اسکے باوجود مسلمانوں کی یہ حالت کیوں بنی ہوئی ہے؟ صرف اسلئے کہ آنے والے مسیح و مہدی کے انکاری ہیں۔ پس ایک احمدی کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام پر شکر گزار ہونا چاہئے کہ آج دنیا میں ایک احمدی کی پہچان مختلف رنگ میں ہے۔ احمدی جہاں بھی، جب بھی شرفاء میں تعارف حاصل کرتا ہے اور اسلام کی تعلیم کے صحیح پہلو سامنے رکھتا ہے تو ہر جگہ اس کی عزت کی جاتی ہے۔ پس اس عزت اور اللہ تعالیٰ کے اس انعام پر احمدی کو شکر گزار ہونا چاہئے اور یہ شکر گزاری اللہ تعالیٰ کے فضل سے پھر مزید نیکیوں کی توفیق بھی دیتی ہے اور نیک اعمال پھراللہ تعالیٰ کے قرب کے معیار مزید بڑھانے میں مدد دیتے ہیں اور اس طرح ایک سچے احمدی کا محور صرف اور صرف خداتعالیٰ کی ذات رہ جاتا ہے جو انسان کی پیدائش کا مقصد ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو نیک اعمال بجا لانے اور شکر گزاری کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 13اکتوبر 2006ء)

(مرسلہ: ایم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 اپریل 2021