• 24 اپریل, 2024

ایڈیٹر کے نام خطوط

  • مکرمہ ثمرہ خالد۔ جرمنی سے لکھتی ہیں:

آٹھ روز پر مشتمل یومِ مسیح موعودؑ نمبر ادارہ الفضل اور لکھاریوں کی محنتِ شاقہ کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ منفرد نوعیت کی تحریرات پڑھنے کو ملیں کہ کس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی روحانی فوج کے مجاہدین علمِ محمدی کو تھامے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہام کے مِصداق بنتے ہوئے دُنیا کے کناروں تک پہنچے۔

روزنامہ الفضل تو ایک گلدستہ کی مانند ہے۔ جس کا ہر پھول (تحریر) اپنی نوعیت میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے۔ یوں تو محنت کے اعتبار سے ہر تحریر اپنا مقام اور تاثیر رکھتی ہےلیکن میرے نزدیک الفضل کے صفحۂ اول کو روزانہ نئے اور ایک ہی عنوان کے تحت ترتیب دینا یقیناً گرانقدر تحقیقی کام ہےجو بلاشبہ تحسین کا متقاضی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے الفضل کو مزید ترقیات سے نوازے اور خدا،اس کے پیارے رسولؐ اور پیارے مسیحؑ سے عشق ومحبت کے جو جام یہ ہمیں پلاتا ہے ہم اس کے ہر گھونٹ سے اپنی زندگیوں میں پاک تبدیلیاں لانے والے ہوں۔ آمین

آپ کے اداریہ کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں جس طرح بظاہر معمولی نظر آنے والی بات کو انتہائی خوبصورت انداز میں دین سے مربوط کر دیا جاتا ہے،وہ قابل ستائش ہے۔ لوگوں کی اکثریت ان محاوروں، باتوں کو اُس زاویے سے نہیں دیکھتی جس نظر اور زاویے سے آپ کی تحریر ہمیں دکھاتی اور سمجھا تی ہے۔ پھر وہ تحریر ’’بھانڈے قلعی کرا لو‘‘ ہو یا When it’s gone. It’s gone ہو اپنا گہرا اثر دلوں پر چھوڑتی ہے۔

  • مکرم حسن محمود لکھتے ہیں:

الفضل کے 15اپریل 2022ء کو شائع کردہ مضمون ’’چالیس کا ہندسہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ میں آپ نے چالیس پر بہت عمدہ تحقیق پیش کی ہے جو فرداً فرداً تو پڑھی ہوئی ہے مگر اس کو اداریہ ہذا میں بہت خوبصورت انداز میں لڑی میں پرویا گیا ہے۔

  • مکرم چوہدری منیر مسعود لکھتے ہیں:

الفضل کو آپ نے نئی جہت دے دی ہے۔ تربیتی نقطہ ٔ نظر سے آپ کے اداریے بہت عمدہ، دلچسپی کا باعث اور سبق آموز ہوتےہیں۔

  • مکرمہ صدف علیم صدیقی۔ کینیڈا سے لکھتی ہیں:

بے شک ہمیں ہی رونے کا سلیقہ نہیں ہوتا ’’ورنہ بڑے کام کا ہے یہ آنکھوں کا پانی‘‘ گزشتہ دنوں ایک ورچوئل ملاقات میں کسی نے پیارے حضور انور سے نماز میں لذت حاصل کرنے کے بارے میں سوال کیا تھا تو آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ رونی شکل ہی بنا لیا کرو آخر کار رونا آ جائے گااور جسے سجدے میں رونا آ جائے اسکے لیے اس کی لذت ہر لذت سے بڑھ کر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی وہ بینا آنکھیں عطا کرے جن سے نکلنے والے آنسو عرش کے پائے کو ہلا دیں اور رحمت خداوندی کو جوش میں لا کر اپنی مناجات کو درجہ قبولیت بخشوا لیں۔

  • مکرم آصف محمود باسط۔ لندن لکھتے ہیں:

الفضل کے 15اپریل 2022ء کو شائع کردہ اداریے ’’چالیس کا ہندسہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کا لطف آیا اور توجہ ہوئی۔

  • مکرمہ درثمین احمد۔ جرمنی سے لکھتی ہیں:

’’چالیس کا ہندسہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ ایک نہایت عمدہ اور ہمیں ہماری ذمہ داریوں کی جانب توجہ دلانے والا مضمون ہے جسے آپ نے بہت خوبصورت مثالوں سے مزین کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے ان سے احسن رنگ میں عہدہ براہ ہونے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
اسی طرح مورخہ 16اپریل 2022ء کو شائع کردہ مضمون بعنوان ’’پیشہ ہے رونا ہمارا، پیش رب ذوالمنن‘‘ میں جس خوبصورتی سے آپ نے خدا کے حضور بہنے والے پانی جسے دنیا آنسو کہتی ہے کو احساس، محبت، ندامت، خوشی، دکھ، خوف اور دیگر کیفیات سے جوڑا ہے اس نے تو سچ میں رلا دیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری آنکھوں کے پانی میں وہ تاثیر رکھ دے جو خدا کی رحمت کو جوش میں لا ئے اور وہ ہماری مناجات اور دعاؤں کو قبول فرمائے، آمین۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ